شہد کی مکھیاں اپنی ملکہ کافی دلچسپ طریقے سے چنتی ہیں۔ پرانی ملکہ جو کہ انڈے دینے کی ذمہ داری رکھتی ہے ان انڈوں میں سے بیس کے قریب انڈوں کو ورکر مکھیاں ممکنہ ملکہ کے امیدوار کے طور پر چن لیتی ہیں۔
ان ممکنہ ملکہ کی امیدوار مکھیوں کے لاروے کو وہ ایک اسپیشل غذا کھلاتی ہیں جس کو ہم شاہی جیلی کہہ سکتے ہیں۔ یہ اس شاہی جیلی کا ہی اثر ہوتا ہے کہ ملکہ لاروے عام لاروؤں سے بڑے ہوتے ہیں۔
اس دوران ورکر مکھیاں ان ملکہ مکھیوں کے لاروؤں کو الگ سیلز میں رکھتی ہیں اور شاہی جیلی کھلاتی ہیں۔ ان لاروؤں میں سے جو لاروا سب سے پہلے بڑا ہو جاتا ہے وہ نئی ملکہ بن جاتا ہے۔
لیکن اس ملکہ کو بغاوت کا ڈر ہوتا ہے سو وہ سب سے پہلا کام باقی ملکہ لاروؤں کو ختم کرنا ہوتا ہے اگر اس کام میں دیری ہو جائے اور ایک اور امیدوار آجائے تو پھر ان دو کی لڑائی ہوتی ہے اور زندہ بچنے والی ملکہ بن جاتی ہے۔ اور یہ ملکہ اپنی نئی پالیسیز لاگو کرتی ہے جس میں پرانی بوڑھی ملکہ کو گھیر کر مارنے سے لیکر اس کو اپنے ساتھ مخلص ورکر مکھیوں کیساتھ چھتے سے جلاوطن کیا جاتا ہے اور وہ کہیں اور بسیرا کر لیتی ہے۔