مکتبہ حیدری کے زیر اہتمام صدف بنت اظہار نے کاشف علی ہاشمی کے اعزاز میں خواجہ معین الدین آڈیٹوریم میں مزاح گو شاعر خالد عرفان کی صدارت میں مشاعرہ ترتیب دیا جس میں شاہدہ عروج نے تلاوت کلام مجید کا شرف حاصل کیا۔ آفتاب عالم قریشی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ خالد عرفان نے صدارتی خطاب میں کہا کہ مشاعرہ ہماری تہذیب کا حصہ ہے‘ یہ ہمارے لیے ذہنی آسودگی کا سبب ہے‘ سنجیدہ شاعری سے مزاحیہ شاعری کرنا مشکل کام ہے۔ مزاحیہ شاعری میں پھکڑ پن نہیں ہونا چاہیے۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ میرے اشعار سے کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاشف علی ہاشمی ایک بہادر نوجوان شاعر ہ جو سرطان سے نبرد آزما ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے شفا عطا فرمائے۔ مظہر ہانی نے کہا کہ کاشف علی ہاشمی جواں مردی سے سرطان کا مقابلہ کر رہا ہے۔ زاہد حسین جوہری‘ راشد عزیز‘ عبدالباسط‘ فرخ اظہار‘ شاہدہ عروج اور آفتاب عالم قریشی نے کاشف علی ہاشمی کے فن اور شخصیت پر روشنی ڈالی ان مقررین کاشف علی ہاشمی کے عزم و حوصلے کو سلام پیش کیا اور اللہ تعالیٰ سے اس کی صحت کی دعا مانگی۔ صدف بنتِ اظہار نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ ان کا ادارہ مکتبہ حیدری ایک ادبی تنظیم ہے ہم ارد زبان و ادب کی ترقی کے لیے میدانِ عمل میں آئے ہیں ہم تسلسل کے ساتھ ادبی پروگرام ترتیب دے رہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ کاشف علی ہاشمی ایک اچھا شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مخلص و ملنسار شخصیت بھی ہیں ان کی ترقی کا سفر جاری تھا کہ سرطان جیسے موذی مرض نے انہیں ڈسٹرب کیا اللہ تعالیٰ انہیں صحت عطا فرمائے۔ کاشف ہاشمی نے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جو ان کے علاج معالجے میں مددگار و معاون ہیں۔ مشاعرے میں خالد عرفان‘ کاشف ہاشمی‘ مظہر ہانی‘ زاہد حسین جوہری‘ فرخ اظہار‘ شاہدہ عروج‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ‘ صدف بنتِ اظہار اور آفتاب عالم قریشی نے کلام پیش کیا۔