بزمِ تاج الادب کے بانی تاج علی رعنا کا پہلا شعری مجموعہ ’’تیرے شہر میں‘‘ شائع ہو گیا ہے جس کی تعارفی تقریب آرٹس کونسل پاکستان کراچی میں منعقد ہوئی۔ تاج علی رانا کے بارے میں سہیل احمد کہتے ہیں کہ ان کی غزلیں ضائع بدائع کا بہترین نمونہ ہیں اسلوب پُر تاثیر ہے یہ بہت عمدگی اور چابک دستی سے اپنے تجربات‘ مشاہدات اور احساسات کو شعری پیکر میں ڈھال رہے ہیں۔ جمیل ادیب سید کہتے ہیں کہ تاج علی رانا کی غزل میں جدید اسلوب کے تمام رنگ نظر آتے ہیں ان کے اشعار میں نیاپن اور غنائیت ہے ان کی شاعری دراصل ان کے خوابوں کی تعبیر ہے ان کا انداز نہایت معصومانہ ہے ان کے اشعار دل پر اپنے اثرات مرتب کرتے ہیں‘ ان کی غزلیں ہمیں دعوتِ مطالعہ دیتی ہیں ان کے ہاں سادگی اور سہل ممتنع کے اشعار بہت زیادہ ہیں انہیں زبان و بیان پر قدرت حاصل ہے۔ غلام علی وفا کہتے ہیں کہ تاج علی رعنا نے اردو شاعری کے ساتھ ساتھ پنجابی میں بھی اشعار کہے ہیں ان کی شاعری زندگی سے جڑی ہوئی ہے وہ غمِ جاناں اور غمِ دنیا دونوں روّیوں کو برت رہے ہیں وہ جدید استعاروں کا استعمال بھی کر رہے ہیں اور نئے نئے الفاظ بھی لکھ رہے ہیں مجھے امید ہے کہ ان کی ترقی کا سفر جاری رہے گا۔ راقم الحروف ڈاکٹر نثار نے کہا کہ مجھے کہنے میں کوئی عار نہیں تاج علی رعنا ایک زندہ دل شاعر ہیں ان میں سچائی اور کھرا پن نظر آتا ہے وہ معاشریاورسماجی روّیوں میں جھوٹ‘ منافقت اور ناانصافیوں سے نالاں نظر آتے ہیں۔