’’اور جب زمین ہلا ڈالی جائے گی۔‘‘ قرآن کی یہ آیت اہالیان ترکیہ نے بچشم خود مشاہدہ کی جو 6 فروری 2023 کی صبح جب ری ایکٹر اسکیل پر 7.8 کی شدت کا زلزلہ جس نے 80 سیکنڈ تک مختلف علاقوں کو ہلا دیا‘ ترکیہ اور شام کے علاقوں کو شدید سردی و برفباری میں متاثر کیا جہاں 2 ڈگری درجہ حرارت میں لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلے یا گھروں سے نکل ہی نہ سکے۔ اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 50 ہزار سے زائد لوگ ختم اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔
جب ترکیہ کے لیے انتہائی مشکل وقت آیا تو بحیثیت پاکستانی سب سے پہلے یہی خیال آیا کہ ہم کیا کرسکتے ہیں؟ترکیہ میں موجود دوستوں سے اندازہ یہ ہوا کہ پہلا فوری مرحلہ جانیں بچانے،ملبے تلے دبے لوگ نکالنا اور محفوظ مقامات پہ منتقل کرنا ،زخمیوں کی ابتدائی طبی امداد اور میتوں کی تجہیز و تکفین کے ساتھ بچ جانے والوں کو غذائی امداد دینے جیسے مرحلے درپیش ہیں۔
ترک حکومت نے متعدد پالیسیوں اور پروگراموں کو نافذ کیا ہے جن کا مقصد اپنے شہریوں کو مدد فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ، ترک حکومت نے غربت اور عدم مساوات کو کم کرنے کے مقصد سے متعدد سماجی پروگرام نافذ کیے ہیں۔ ان میںوقومی یکجہتی پروگرام شامل ہے، جو ملک کے غریب ترین گھرانوں کو نقد رقم کی منتقلی فراہم کرتا ہے، اور سماجی امداد اور یکجہتی فاؤنڈیشن، جو ضرورت مند افراد اور خاندانوں کو مدد فراہم کرتی ہے۔
ترکی میں بدقسمتی سے بہت زلزلے آتے ہیں جس سے نمٹنے کے لیے حکومت نے ایک مربوط اور مؤثر ردعمل تیارہے۔ترک حکومت اپنے طور حیران کن رفتار سے تشخص کے مرحلے میں کچھ کام کررہی تھی جن میںزلزلے کے اثرات کی شدت کا تیزی سے جائزہ، بشمول ہلاکتوں، زخمیوں اور بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات شامل ہیں۔
مناسب آلات اور تیکنیک استعمال کرتے ہوئے ملبے میں پھنسے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے اور بچانے کے لیے تربیت یافتہ ٹیمیں تعینات کی گئیں۔ جب کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد اور نگہداشت فراہم کی اورجان بچانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے یہ یقینی بنایاکہ سب سے زیادہ سنگین صورتوں کو پہلے دیکھا جائے۔
ان لوگوں کو عارضی پناہ گاہ فراہم کی جائے جو اپنے گھر کھو چکے ہیں، بشمول خیمے، کمبل اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی۔عارضی پناہ گاہوں میں رہنے والوں اور گھر واپس جانے سے قاصر دونوں کے لے پنے کے صاف پانی اور کھانے کی فراہمی کو ی یقینی ا بنانا۔
مقامی کمیونٹیز، سرکاری ایجنسیوں اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے ساتھ موثر مواصلاتی چینلز قائم کرنا تاکہ امدادی کوششوں کو مربوط کا جا سکے۔
امدادی سامان کی موثر تقسیم اور ضرورت مندوں کو امداد کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کافی وسائل اور لاجسٹک سپورٹ کو متحرک کرنا۔
امدادی کارکنوں، متاثرین، اور متاثرین کی حفاظت کو یقینی بنانا، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں لوٹ مار یا دیگر مجرمانہ سرگرمو ں کا کوئی خطرہ ہو۔
ساتھ ہی ساتھ اس پہلو سے بھی کام شروع ہوگیا کہ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو، بنیادی خدمات کی بحالی،اور متاثرین کو طویل مدتی مدد فراہم کرنے پر توجہ کے ساتھ، بحالی کا ایک جامع منصوبہ تیار کرنا۔حکومت نے بحالی کا ایک جامع منصوبہ تیا کیاہے، جس کے تحت تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر، بنیادی خدمات کی بحالی، اور متاثرین کو مدد فراہم کرنے پر توجہ دی جارہی ہے۔
حکومت نے زخمیوں کو ہنگامی طبی امداد فراہم کرنے کے لیے فیلڈاسپتال اور طبی خیمے قائم کیے ہیں۔ ہم نے فوری طور پہ پاکستان بھر سے تربیت یافتہ لوگوں سے رابطہ شروع کیا جنہیں ڈیزاسٹر مینجمنٹ خصوصاً زلزلہ میں کام کا کوئی تجربہ ہو‘ ان کی ٹیم تشکیل دی۔درکار ضروری آلات اور لوازمات کی خریداری کا کام دو دنوں میں مکمل کیا۔
ترک گورنمنٹ کو درکار ضروری ڈاکیومنٹس کے حصول کو یقینی بنایا۔ سفارتی سطح پہ معلومات کا تبادلہ اور درست صورت حال کا اندازہ کرنا۔
الخدمت کی نیٹ ورکنگ اور ساتھیوں کی بریفنگ کے ساتھ اس آپریشن میں اللہ کی مدد کے بعد پچھلے 15 سے 17 سال کا ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا تجربہ اور مختلف ہنگامی حالات میں گراونڈ پہ ٹیم کی قیادت و رہنمائی کا عملی تجربہ کام آیا۔ اور بیرون ملک ہنگامی حالات میں الخدمت کے پلیٹ فارم سے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے انتہائی اطمینان محسوس ہوا۔
اس پورے آپریشن کے دوران اور واپس آنے تک جو ساتھیوں کی ڈیڈیکیشن اور کمٹمنٹ تھی اس کی قدردانی اللہ ہی کرسکتا ہے۔اللہ نے کیسے کروایا بڑے تکلیف دہ مراحل آئے۔ہم سرچ اور ریسکیو کی ٹیمیں لے کے جاتے تھے ملبے سے زندہ لوگوں کو نکالنا‘ مردہ لوگوں کو نکالنے سے زیادہ تکلیف دہ اور حساس معاملہ ہوتا ہے۔انسانی جذبات رکھنے والے رضاکار بار بار زندگی کے مشکل ترین مرحلوں سے گزرتے ہیں۔ کبھی آواز کبھی سانس کبھی امید اور خوف کی ملی جلی کیفیات میں ڈال دیتا ہے۔خود کی زندگی کی حفاظت کے ساتھ متاثرین کامحفوظ انخلا ایک چیلنج ہوتا ہے بہرحال ہم اس پورے آپریشن میں بہت سی عمارتوں کے ملبے سرچ کیں اور بہت سے زندہ اور مردہ افراد کو نکالنے میں کامیاب ہوئے۔ جن میتوں کو ہم نکالتے ان کی تشخیص کا مرحلہ مکمل ہوتا پھر ہم نماز جنازہ ادا کرتے اور تدفین کرتے۔