وومن یونیورسٹی آف صوابی کی اکیڈمک کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ تعلیم کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں، اور اُن خواتین کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ تعلیم پھر سے شروع کریں جنھوں نے کسی نہ کسی وجہ سے تعلیم چھوڑ دی تھی۔
یہ خاص طور پر اُن علاقوں کے لیے اچھا فیصلہ ہے جہاں خواتین کی شادیاں جلد کردی جاتی ہیں، یا بیشتر لڑکیوں کو ابتدائی تعلیم کے بعد آگے پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
اس بارے میں وومن یونیورسٹی آف صوابی کی وائس چانسلر شاہانہ عروج نے بتایا کہ ان کے پاس ایسی متعدد لڑکیاں آتی ہیں جو کسی نہ کسی وجہ سے تعلیم جاری نہیں رکھ پاتیں اور پھر شادی کے بعد شوہر کی اجازت سے تعلیم جاری رکھنے کی خواہش ظاہر کرتی ہیں۔ اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا تاکہ ایسی لڑکیوں کو سہولت فراہم کی جا سکے۔
یونیورسٹی کی سطح پر خیبر پختون خوا کے کچھ علاقوں میں ایسی درخواستیں آتی ہیں جن میں عمر کی حد کے حوالے سے رعایت کی درخواست کی جاتی ہے۔ ایسی صورت میں یونیورسٹی انتظامیہ کے لیے یہ مشکل ہوتا ہے، کیوں کہ اگر وہ کچھ رعایت دے دیتے ہیں تو بڑی تعداد میں ایسی لڑکیاں بھی داخلے کے لیے آتی ہیں جن کی عمر میں رعایت دینے سے بھی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا تھا۔
شاہانہ عروج نے بتایا کہ اکیڈمک کونسل میں اس بارے میں بات چیت ہوئی، کیوں کہ دو لڑکیوں کو میرٹ پر داخلہ دیا گیا تھا جن کی عمر کچھ زیادہ تھی لیکن وہ دونوں لڑکیاں محنتی اور ذہین ہیں۔
شاہانہ عروج کہتی ہیں کہ انھوں نے بیرونِ ملک سے بھی تعلیم حاصل کی ہے اور ایسے میں ان کی شادی کے بعد بھی تعلیمی سلسلہ جاری رہا۔ وہ کہتی ہیں کہ امریکا میں بھی ایسا کچھ نہیں، لوگ کسی بھی عمر میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختون خوا میں یہ مسئلہ ہے کہ عام طور پر میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے بعد لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی اور بیشتر کی شادیاں کرا دی جاتی ہیں، ان میں ایسی ذہین لڑکیاں بھی ہوتی ہیں جو اچھی پوزیشن حاصل کرسکتی ہیں۔ اس لیے اکیڈمک کونسل نے یہ مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ عمر کی حد ختم کردینی چاہیے۔
ایک لڑ کی شبانہ امان نے شادی سے پہلے میٹرک تک تعلیم حاصل کی تھی اور پھر 2018ء میں انھوں نے انٹرمیڈیٹ کے لیے کالج میں داخلہ لیا تھا۔
شبانہ امان نے بتایا کہ خاندان کے کچھ افراد نے ان کے اس فیصلے کی مخالفت کی اور کہا کہ کیا ضرورت ہے کہ یہ اب اِس عمر میں تعلیم حاصل کرنے جا رہی ہے، اور اس سے کیا ہوگا؟ لیکن وہ کہتی ہیں کہ یہ ایسا وقت تھا جب میرے شوہر نے میری حمایت کی، اور جب کسی عورت کا شوہر اُس کا ساتھ دیتا ہے تو اس کے لیے کچھ بھی رکاوٹ نہیں ہوتی۔
میرے شوہر نے اُس وقت کہا کہ تعلیم ہی تو حاصل کرنے جارہی ہے کچھ اور تو نہیں کررہی! اگر تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہے تو اسے پورا کرنا چاہیے۔ یہ میرے لیے بہت حوصلہ افزا بات تھی، کیوں کہ میرے شوہر میرے لیے ایک ڈھال بن کر سامنے آئے۔
شبانہ نے بتایا کہ جب وہ انٹرمیڈیٹ کررہی تھیں اُس وقت بچیاں چھوٹی تھیں اس لیے وہ آگے تعلیم جاری نہ رکھ سکیں، لیکن اب وہ اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گی۔