کائنات کے خالق نے ارض و سما‘ چاند سورج‘ انسان و حیوان تخلیق کیے۔ ماہ و سال کو اس نے خلق کیا کہ انسان ساعتوں کا حساب رکھے۔ انسان کی زندگی کا ہر لمحہ اور ہر ساعت قابل پرسش ہے۔ سال کے بارہ مہینے مختلف النوع فضیلتوں کے حامل ہیں۔ اللہ کے نزدیک ہر لمحہ کی فضیلت ہے اور ہر لمحہ اہمیت کا حامل ہے۔ شعبان رجب اور رمضان کے درمیان‘ قمری سال کا آٹھواں مہینہ ہے جو انتہائی بابرکت اور عظمت والا ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ماہ شعبان کو اپنا مہینہ قرار دیتے تھے۔ اس لیے اس ماہ کی اہمیت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ اسی ماہ کی پندرہویں شب کو ’’شب برأت‘‘ یعنی نجات اور چھٹکارا پانے کی رات کہا جاتا ہے۔ برأت دراصل مغفرت طلب کرنے والوں کے لیے عذاب سے نجات کو کہا گیا ہے۔ یہ اتنی اہم رات ہے کہ اس کو ’’لیلۃ المبارکہ اور لیلۃ الرحمۃ بھی کہا گیا ہے۔
شبِ برأت دراصل اس عزم و عہد کی رات ہے جب مومن بندہ اللہ سے مغفرت طلب کرکے گناہوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دینے کا عزم و عہد کرتا ہے۔ یہ عہد دراصل تدبر کے ساتھ پختہ ارادے پر کار بند رہتے ہوئے اللہ کے سہارے کرتا ہے۔ اس رات میں زندہ‘ مردہ سب انسانوں کی فہرست تیار کی جاتی ہے۔ یعنی آئندہ سال پیدا ہونے والے افراد اور فوت پا جانے والے افراد کے نام ہوتے ہیں۔ لوگوں کا رزق اتارا جاتا ہے۔ اسی رات کو اللہ تعالیٰ ملک الموت کو حکم دیتا ہے کہ جن لوگوں کے نام مردوں کی فہرست میں لکھے جا چکے ہیں ان کی وقت معین پر روح قبض کرنا۔ حالانکہ وہ تمام انسان دنیاوی کاموں میں مشغول اور مگن ہوتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’شعبان کا مہینہ آئے تو اپنے نفس کو رمضان کے لیے (گناہوں سے) پاک کر لو۔ اپنی نیتیں درست کرلو۔ یاد رکھو کہ تمام مہینوں میں شعبان کی فضیلت ایسی ہے جیسی میری فضیلت تم لوگوں پر۔ خبردار ہو جائو۔ یہ مبارک مہینہ میرا ہے۔ جس نے اس مہینے میں ایک بھی روزہ رکھ لیا‘ میری شفاعت اس کے لیے حلال ہو گئی۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’بے شک تمہارا رب بڑا حیادار ہے‘ وہ شرم کرتا ہے کہ بندہ اس کی طرف دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور وہ انہیں خالی ہاتھ واپس کر دے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے مطابق قبولیت دعا یقینی امر ہے کہ جس کے سامنے بندہ ہاتھ اٹھائے ہوئے وہ آقا و مالک رحیم بھی ہے کریم بھی ہے اور اپنے بندوں کو کبھی بے مراد نہیں لوٹاتا۔
آپؐ نے فرمایا ’’اٹھو ماہ شعبان کی پندرہویں سب کو کیوں کہ یہ رات مبارک ہے اس میں رحمت الٰہی صبح تک آسمانِ دنیا پرجلوہ گر ہو کر صدا دیتی ہے کہ ’’ہے کوئی مغفرت کا طلب گار جو دامن بھرلے‘ جو بیماری سے نجات کا طلب گار ہو اور شفایاب ہو‘ جو آسودہ حالی کا خواہش مند ہو اور رزق میں کشادگی اور برکت سے سرفراز ہو۔‘‘
شب برأت غروب آفتاب سے شروع ہوتی ہے۔ یہ توبہ کی رات ہے‘ خطا کاروں کے لیے رحمت و عطا بخشش و مغفرت کی رات ہے۔ اس رات کو بیدار رہ کر عبادت کرنا‘ نماز پڑھنا اور دن کو روزہ رکھنا سنت ہے کیوں کہ اس رات غروب آفتاب کے فوراً بعد اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر تجلی فرماتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے کہ ہے کوئی مانگنے والا کہ ہم اسے عطا کریں۔ ہے کوئی گرفتارِ بلا کہ ہم اسے مصیبت سے عافیت اور نجات دیں۔ یہ صدائے عام صبح تک جاری رہتی ہے۔ اس رات کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے صرف وہ لوگ محروم ہوتے ہیں جو شرک کرتے ہیں۔ جادوگر‘ کینہ پرور‘ شرابی‘ سود خور‘ بخیل‘ ماں باپ کے نافرمان‘ قطع رحمی کرنے والے بھی محرومین میں شامل ہوتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہِ مبارک میں کثرت سے روزے رکھتے تھے۔