بزمِ سعید الادب کا مشاعرہ

190

گزشتہ ہفتے گلشن اقبال میں نظر شاد کی رہائش گاہ پر انور شعور کی صدارت میں بزمِ الادب نے مشاعرہ تربیت دیا جس میں رفیع الدین راز مہمان خصوصی اور سعیدالظفر صدیقی مہمان اعزازی تھے۔ یاسر سعید صدیقی نے نظامت کے فرائض کے ساتھ ساتھ خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ ان کی تنظیم بزمِ سعید الادب ایک ادبی تنظیم ہے جس کے زیر اہتمام ہم اردو زبان و ادب کی خدمت میں مصروف ہیں‘ ہم اردو زبان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں‘ مشاعروں سے بھی زبان کی ترویج و اشاعت ہوتی ہے اس لیے ہر زمانے میں مشاعرہ منعقد ہوتے رہے ہیں۔ مشاعروں سے انسانوں کے شعور و فہم میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کو سرکاری زبان بنانے کے لیے عدالتی فیصلہ موجود ہے لیکن اب تک اردو کو سرکاری زبان نہیں بنایا جاسکا۔ آیئے ہم عہد کریں کہ اردو کی ترقی کے لیے مل کر آگے بڑھیں گے۔ انور شعور نے صدارتی خطاب میں کہا کہ شہرت اس بات کی سند نہیں ہے کہ آپ بڑے شاعر ہیں‘ آپ کے اشعار آپ کی شخصیت کے عکاس ہیں‘ آپ کتنے بڑے شاعر ہیں اس کا فیصلہ ناقدینِ ادب کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شعرائے کرام اپنے زمانے کے نباض ہوتے ہیں‘ وہ اپنے معاشرے کو لکھتے ہیں‘ سلگتے مسائل بیان کرتے ہیں‘ مستقبل کو بہتر بنانے کے ذرائع بتاتے ہیں۔ آج کے مشاعرے میں تمام شعرا نے بہت اچھا کلام پیش کیا۔ صاحبِ خانہ نظر شاد نے کلماتِ تشکر میں کہا کہ وہ اردو زبان و ادب کے خدمت گزار ہیں‘ وہ فنون لطیفہ کی اہم شاخ موسیقی سے جڑے ہوئے ہیں تاہم اب میں شاعری کی طرف آرہا ہوں۔ تمام شرکائے محفل کا ممنون و شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس مشاعرے کو کامیاب بنایا۔ مشاعرے میں انور شعور‘ رفیع الدین راز‘ سعیدالظفر صدیقی‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ سلیم فوز‘ نسیم شیخ‘ خالد میر‘ احمد سعید خان‘ یاسمین یاس‘ رمز آثم‘ ناہید عزمی‘ گل افشاں‘ تاجور شکیل‘ یاسر سعید صدیقی‘ علی حمزہ‘ نوید احمد‘ شاہ فہد‘ شہلا عمران اور نظر شادی نے اپنا کلام نذرِ سامعین کیا۔

حصہ