طلبہ کی بہترین تعلیم و تربیت کے لیے نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی مشاغل بھی ضروری ہیں اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ اسکول کی سطح پر بزمِ ادب کا قیام لازمی ہے۔ زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں یہ ادارہ بہت اہم ہے‘ اردو اور سندھی زبانیں سندھ کی پہچان ہیں‘ دونوں زبان کی ترقی لازمی ہے۔ اردو ہماری قومی زبان ہے جب کہ سندھی ہماری علاقائی زبان ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف ادیبہ‘ شاعرہ اور ماہر تعلیم رافعیہ ملاح نے کورنگی کے ایک اسکول میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ملک مختلف مسائل کا شکار ہے جس میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہے ہم نے 5 فروری 2023ء کو یوم کشمیر منا کر کشمیریوں کو ایک مرتبہ پھر اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے‘ ہم ہر محاذ پر کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ ہیں۔ آج اس اسکول کے پروگرام میں بھی شامل ہیں جس میں بہت سے شان دار اشعار سامنے آئے ہیں‘ بہت سے شعرا نے کشمیر پر نظمیں بھی سنائی ہیں۔ میرے نزدیک شاعری بھی روح کی غذا ہے فنونِ لطیفہ کی شاخوں میں شاعری بہت اہمیت کی حامل ہے۔ ہر شاعر بہت حساس ہوتا ہے و ہمیں ماضی‘ حال اور مستقبل کے احوال بتایا ہے اور ہمیں اپنی راہ متعین کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ اس موقع پر سلمان صدیقی کی صدارت میں مشاعرہ بھی ہوا جس میں اسکول کے اساتذہ نے بھی کلام سنایا۔ اس کے علاوہ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ رانا خالد محمود‘ سرور چوہان‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ‘ شاہدہ عروج اور نازیہ اشرف نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔ سلمان صدیقی نے اشعار سنانے سے پہلے کہا کہ تعلیمی اداروں میں مشاعروں کا انعقاد نیک فعال ہے طلبہ و طالبات کے لیے شعر و سخن سے جڑے رہنا بہت ضروری ہے شاعری ہماری تہذیب کا حصہ ہے‘ نوجوان نسل میں شاعرانہ ذوق پیدا کرنا ضروری ہے انہوں نے مزید کہا کہ آج کی تقریب میں طلبہ و طالبات نے مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے جس سے اندازہ ہورہا ہے کہ اس اسکول کے اساتذہ طالب علموں کے ساتھ مخلص ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ تعلیمی ادارہ دن دونی رات چوگنی ترقی کرے گا۔