دنیاوی زندگی کو کامیاب‘ خوش گوار اور پاکیزہ بنانے کے لیے بالخصوص تین چیزوں کی ضرورت ہے ایک مادیت اور نفسی قوتوں کی پیدا کردہ ظلمات یعنی تاریکی کے مقابلے میں انوار الٰہی سے فیض یابی۔ دوم مادی حسن پر فریفتگی کے بجئے معنوی اور حقیقی حسن کے اجزا سے بہروری۔ سوم بے ہمتی اور بے حوصلگی کی قوتوں کا مقابلہ کرکے ہمت و حوصلہ اور توانائی کا حصول۔
یہ تینوں چیزیں ایسی ہیں جو روحانی نوعیت کی بعض مشقوں سے پیدا ہو سکتی ہیںاور شخصیت کا احاطہ کر سکتی ہیں‘ ان روحانی مشقوں کا تعلق اللہ کے ذاتی اور صفاتی ناموں کے تکرار سے ہے‘ جس سے انسانی شخصیت انوار سے سرشار ہو جاتی ہے‘ معنوی حسن سے بھرپور ہو جاتی ہے‘ ہمت و حوصلہ اور توانائی کے اعتبار سے کئی گنا زیادہ توانائی کی حامل ہو جاتی ہے۔ جب یہ تینوں نعمتیں حاصل ہونا شروع ہو جاتی ہیںتو مادی اور نفسی قوتوں کو فرار ہونے پر مجبور ہونا پڑتا ہے اور ان کے اثرات سے بھی چھٹکارہ پانے میں کامیابی حاصل ہوتی ہے‘ روحانی مشقوں کا یہ سفر مشکل ضرور ہے لیکن نفس کے دیو کو مفتوح اور فرد کو مہذب بنانے کا بھی مؤثر طریقہ یہی روحانی مشقیں ہیں۔
اللہ کے ذاتی اور صفاتی ناموں کے تکرار سے بندہ اس مقام تک پہنچ جاتا ہے جس کا ذکر ایک حدیث قدسی میں فرمایا گیا ہے کہ میں بندہ کا ہاتھ بنجاتا ہوں جس سے وہ کام کرتا ہے‘ میں اس کے پائوں بنا جائوں جس سے وہ چلتا ہے۔ قرآن میں فرمایا گیا ہے ’’تم مجھے یاد کرو تو میں تمہیں یاد کروں۔‘‘