اورنگ زیب کا اصل جرم

250

اورنگزیب کا اصل جرم کچھ اور ہے جس کے لیے ہر ڈھنگ کے سیکولر عناصر… خواہ وہ ہندو ہوں، مغربی مؤرخین ہوں یا نام نہاد مسلمان پاکستانی سیکولر… اُسے کبھی نہیں بخشیں گے۔ اس نے ہندو دلدل میں پھنسے مسلمانوں کا تشخص بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ ہندو تو خاص طور پر آتش زیرپا ہیں کہ اورنگ زیب نے اُن کی فتح کی اُمیدوں پر اُس وقت پانی پھیر دیا کہ ’’دوچار ہاتھ جب کہ لبِ بام‘‘ رہ گئے تھے۔ عیسائی مؤرخ اس لیے آگ بگولا ہیں کہ تختِ دہلی پر عیسائیت کی حکمرانی کے خواب اس نے بکھیر کر رکھ دیے۔
اگر مسلمانوں پر اکبر اور داراشکوہ کی طرح کے چند اور حکمران حکومت کرلیتے تو صحیح تر الفاظ میں نہ آج پاکستان نام کی کسی مملکت کا وجود ہوتا، نہ اسلام کی سربلندی یا سیکولرزم کی مخالفت کے نعرے گونج رہے ہوتے۔
ایک علامت کے طور پر ہمارے جذبات و احساسات پر اورنگزیب کی گرفت بہت مضبوط ہے کیونکہ اس نے مسلم شعور کو حیاتِ تازہ بخشی، ہماری لڑکھڑاتی قومی شخصیت کو سہارا دیا اور خطرے کو بھانپنے کی ہماری سوچ کو بیداری اور توانائی بخشی۔ اس نے ہمیں یہ بھی سمجھا دیا کہ جب خونیں رشتے بھی اسلام کے خلاف صف آراء ہوجائیں تو اُن کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہتی۔ عالمگیر کو آزاد روی پر مبنی کفر کی حقیقی فطرت کا بہ خوبی اندازہ تھا۔ یہ اُسی نے ہمیں سمجھا دیا کہ مذہبی معاملات میں بگٹٹ آزاد روی محض ایک نظریہ یا فلسفہ نہیں، یہ تو قوت اور اختیار کی ڈاکٹرائن (Doctrine)ہے جو حکومت پر قبضے سے کم پر راضی نہیں ہوتی۔ یا تو آپ اسے سینگوں سے پکڑیں، ورنہ یہ خود آپ کو اُدھیڑ کر ختم کردے گی۔ بہ ایں ہمہ سیکولر اندازوں کے مطابق اورنگزیب کو رگیدتے رہنا بہت ضروری ہے، ورنہ وہ اپنے کردار سے لوگوں کو بتاتا رہے گا کہ آج اس اکیسویں صدی میں بھی اصل مسئلہ کیا ہے۔
مزید برآں اورنگزیب محض بادشاہ نہ تھا، وہ ایک نجات دہندہ تھا، ایک دور اندیش انسان تھا، جسے اپنا عظیم و مقدس کردار صاف نظر آرہا تھا۔ اپنے عہد کے منظرنامے پر اُس نے اپنا کردار کمالِ خوبی اور حوصلہ مندی سے اَدا کیا۔ فی الوقع اس نے مسلمانوں کو شک، تذبذب اور خوف کی بے سکون کیفیت سے نکالا۔ انہیں یقین و ایمان اور ولولۂ تازہ دیا، جس نے انہیں اپنی نظروں میں باوقار بنادیا۔ آج چار صدیاں گزرنے کے بعد بھی اس کے مخالفین کی زہریلی پھنکاریں ثابت کرتی ہیں کہ اپنے وقت کی نیام میں وہ اسلام کی بہترین تلوار تھی۔ اقبال نے کیا خوب کہا:
پایۂ اسلامیاں برتر ازوں
احترامِ شرع پیغمبر ازوں
مسلمان اس کی کوششوں کے نتیجے میں دنیا میں بہتر مقام پر ہیں۔ رسول ؐ اللہ کی شریعت کا احترام اسی کی رہینِ منت ہے۔
(’’سیکولرزم، مباحث اور مغالطے‘‘…طارق جان )

حصہ