پڑھنے لکھنے کا رجحان صرف ہمارے شہری اوردیہی علاقوں کے اسکول ،کالجز اور یونیورسٹیز ہی میں نہیں بلکہ جیلوں میں بھی ہو تا ہے اور یہ کراچی سینٹرل جیل اس کی مثال ہے،جہاں قیدیوں میں روز بروز پڑھنے لکھنے کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔ اس عمل میں جہاں الخدمت کے شعبہ کمیونٹی سروسز پیش پیش ہے وہا ں جیل حکام کی کاوشیں بھی لائق ستائش ہیں ۔
الخدمت ملک بھر کی جیلوں میں جہاں صاف پانی،صحت کی سہولتوں کی فراہمی میں مصروف ہے وہاں قیدیوں کو دوران قید ہنرمند بنانے کے عظیم الشان منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے۔ اس کے لیے الخدمت نے جیل انتظامیہ کے تعاون سے قیدیوں کو’’ انفارمیشن ٹیکنالوجی ‘‘(IT )کی تعلیم اورلینگویج کی مہارت سے آراستہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ الخدمت نے گزشتہ 2دہائی قبل جیلوں میں اپنی خدمات کا آغاز کیا۔ یہاں الخدمت کمپیوٹر ٹریننگ اینڈ انگلش لینگویج سینٹرقائم کیا۔کراچی سینٹرل جیل میںقائم کیے گئے کمپیوٹر لیب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا انتظام منظم انداز میں کیا گیا ہے اور اس لیب کا انتظام بھی ان قیدیوں کے ہا تھ میں ہے جو پڑھے لکھے ہیں اوراسی لیب سے وہ کمپیو ٹر کی تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔
الخدمت کمپیوٹر اینڈ لینگویج سینٹر میں قیدیوں کے داخلے کے لیے ایک معمولی سا ٹیسٹ لیا جاتا ہے، جس سے یہ اندازہ کیا جاتا ہے کہ قیدی میں سیکھنے کی کتنی صلاحیت موجودہے؟ اور اسے کمپیو ٹر کی تعلیم کا آغاز کس مرحلے سے کروایا جائے ۔ اس کے بعد قیدی کو داخلہ دیا جا تا ہے اور انہیں وہاں کمپیوٹر کی بنیادی تعلیم دی جاتی ہے۔
کمپیوٹر لیب میں کلاسز کا آغاز ہر صبح 9بجے کیاجاتا ہے اور تدیسی عمل بلاتعطل شام 5بجے تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران روزانہ کی بنیاد پر ایک ایک گھنٹہ کی کلاسزکے 8 سیشن منعقد ہوتے ہیں، جہاں قیدی اپنے طے کردہ اوقات میں کمپیو ٹر کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ابتدائی طور پر یہاں داخلہ لینے والوں کوکمپیوٹرکا تعارف پیش کیا جاتا ہے۔اس کے بعد انہیں بنیادی کورس جن میں ہارڈ ویئر، سافٹ ویئر اور کمپیو ٹر ٹایپنگ شامل ہوتے ہیں کروایا جاتا ہے۔
قیدیوں کو 3سے 6ماہ کا سی آئی ایس (CIS ) ڈپلومہ کور س بھی کروایا جاتا ہے، جبکہ سرٹیفکیٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی ( CIT ) کا بھی کور س کروایا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے سینٹرل جیل کراچی الخدمت کمپیوٹر اینڈ لینگویج سینٹرکے تحت آئی ٹی کے بیک وقت کئی اہم کورسز کروائے جا رہے ہیں۔ یہاں کورسز پاس کرکے بورڈ کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والے قیدیوں کی سزاؤں میں6 سے 10ماہ قیدی کی سزا میں رعایت بھی دی جاتی ہے۔
الخدمت کا یہ سینٹر 2019میں کوڈ 19-کی وجہ سے کمپیو ٹر اور لینگویج کورسز کا انعقاد نہیں کروا سکا ۔ الخدمت کمپیوٹر اینڈ لینگویج سینٹر میں آغاز سے اب تک 3ہزار سے زائد قیدی رجسٹرڈ ہوچکے ہیں اور ہر سال ساڑھے 3سو لوگ رجسٹرڈ کیے جاتے ہیں۔ جیل سے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کر نے والے بہت سے قیدی رہا ہوکرباعزت روزگار کما کر اپنے اہل خانہ کے لیے اطمینان اور راحت کا سبب بن چکے ہیں۔
تاریخ میں پہلی بار الخدمت کے تحت ملک کی کسی جیل میں قیدیوں کیلئے’’چائنیز لینگویج ‘‘کورسز کا 2022 میں آغاز کیا گیا۔ الخدمت کی جانب سے سینٹرل جیل میں قیدیوں کو ’’چائنیز لینگویج ‘‘ کورس کروائے جارہے ہیں۔ ہرسال کی طرح روں برس بھی سینٹرل جیل کراچی میں قیدیوں کے لیے امتحانات کا اہتمام کیا گیا ۔کورسز میں کمپیوٹرانفارمیشن سرٹیفکیٹ ( سی آئی ٹی ) ،چائنیز لینگویج کورس ،انگلش لینگویج کورس اور گرافکس ڈیزائننگ کورسز کے امتحانات منعقد کیے گئے۔ امتحانات میں 137قیدیوں نے شرکت کی۔ امتحانات کے لیے تمام قیدی طلبہ کورجسٹریشن کارڈ اور رول نمبر جاری کیے گئے تھے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی کے مطابق الخدمت سینٹرل جیل کراچی میں قیدیوں کو آئی ٹی کی تعلیم دینے کا بڑا کام کر رہی ہے تاکہ قیدی دوران قید کمپیوٹر کی تعلیم اور لینگویج کورسز سیکھ کر رہائی کے بعد باعزت زندگی گزار سکیں اور ہنر کو کام میں لاکر باعزت روزگار حاصل کرسکیں۔ الخدمت نے ان کورسز کے لیے سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن ( SBTE) سے الحاق کیا ہوا ہے ۔امتحانات کے طریقہ کار اور نظم وضبط کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ یہ الخدمت کا بڑا کام ہے۔ پہلی بار ملک کی کسی جیل میںا لخدمت نے چائنیز لینگویج کورس سکھانے کا اہتمام کیا ہے اور اس سے کورس سیکھنے والے قیدیوں کو فائدہ ہوگا۔
امتحانات کے انعقاد کے موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹرالخدمت کراچی راشد قریشی نے کہا جیل انتظامیہ کے تعاون کے مشکور ہیں،جن کی کاوشوں سے قیدیوں کی فلاح وبہبود کا یہ منصوبہ جاری ہے۔ قیدیوں کو کروائے جانے والے کورسز 6ماہ دورانیہ کے ہیں۔ امتحانات میں کامیاب قیدیوں کی سزاؤں میں کمی ہوگی اورکامیابی نتائج کے ساتھ سرٹیفکیٹس بھی دیئے جائیں گے۔
الخدمت ایک اہم فریضہ انجام دے رہی ہے۔ یہاں تعلیم حاصل کر نے والے قیدیوں کا کہنا ہے کہ الخدمت کے تعاون سے جیل میں قیدیوں کیلئے انتہائی عمدہ کام کیا جا رہا ہے ۔یہ خوش آئند عمل ہے ۔ہم مایوسیوں کے بجائے روشن مستقبل کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔انشاللہ جب ہم باہر جائیں گے تو ایک باوقار شہری کی طرح زندگی کی شروعات کریں گے ۔