فخرِ پاکستان‘ محسن پاکستان‘ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق‘ مایہ ناز ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی حیات و خدمات بالخصوص اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز کہوٹہ کے قیام اور ریسرچ کے حوالے سے ملک و قوم کے لیے ڈاکٹر صاحب کی گراں قدر خدمات پر مشتمل ملک کے معروف اور بے باک صحافی جلیس سلاسل کی کتاب ’’ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور کہوٹہ… خود کش حملے‘‘ میرے ہاتھ میں ہے۔ ڈاکٹر صاحب سے 1985ء سے ہی قومی امور پر تبادلہ خیال کے حوالے سے میرا انتہائی دوستانہ تعلق رہا اور یہ تعلق اکتوبر 2021ء میں اُن کی وفات تک قائم رہا۔ انتقال سے ایک دن پہلے انہوں نے مجھے ٹیلی فون کیا اور طویل بات چیت ہوئی۔ طے ہوا کہ 13 اکتوبر 2021ء کو شام چار بجے ملاقات ہوگی۔ لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا اور مذکورہ تاریخ سے 3 دن پہلے ہی یعنی 10 اکتوبر کو ڈاکٹر صاحب کا انتقال ہو گیا۔
محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقادر خان پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور نیو کلیئر بم کے خالق تھے‘ اسلام اور نظریہ پاکستان سے والہانہ محبت کے جذبے نے انہیں یورپ جیسی شاہانہ طرز زندگی چھوڑ کر پاکستان آنے پر مجبور کیا۔ شبانہ روز محنت اور لگن کے ساتھ کام کرتے ہوئے وہ اپنے ہم وطنوں کو ایٹم بم کی تخلیق کی صورت میں عظیم تحفہ دینے میںکامیاب ہوئے۔ وہ نہ صرف ایک مایہ ناز انجینئر اور ایٹمی سائنس دان تھے بلکہ ایک ادیب‘ شاعر‘ قلم کار‘ تعلیم دان اور اعلیٰ پائے کے خوش مزاج انسان کی حیثیت سے بھی پہچان رکھتے تھے۔ محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قومی و ملی خدمات پر پوری قوم کو فخر ہے۔
432 صفحات پر مشتمل جلیس سلاسل کی کتاب ’’ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور کہوٹہ… خودکش حملے‘‘ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی ملک و قوم کے لیے گراں قدر تاریخی خدمات اور بعض عناصر/شخصیات کی طرف سے اُن کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا کو مستند حوالوں کے ساتھ بے نقاب کرتا اور بعض پوشیدہ گوشوں سے پردہ اٹھاتا ہے۔ محسن پاکستان سے بھارتی صحافی کلدیپ نائر کے انٹرویو کا پس منظر‘ پاکستان کے میزائل پروگرام کی تاریخ اور پس منظر‘ ملک کے نامور محب وطن اور دیانت دار ایٹمی سائنس دانوں سمیت بعض ملک دشمن عناصر کا تذکرہ‘ 1998ء میں ایٹمی دھماکوں کا پس منظر اور رونما ہونے والے پے در پے واقعات‘ ایٹمی دھماکے رکوانے کے لیے امریکی صدر بل کلنٹن کا دبائو سمیت بہت سارے کہے اور ان کہے واقعات کو جلیس سلاسل نے بڑی محنت اور جانفشانی کے ساتھ اس کتاب میں یکجا کیا ہے جس کے لیے فاضل مصنف بجا طور پر مبارک باد اور تحسین کے مستحق ہیں زیر نظر کتاب قومی سلامتی سے متعلق امور پر اب تک ضبطِ تحریر میں لائی گئی تحریروں میں ایک منفرد اور نایاب اضافہ ہے۔
کتاب کا انتساب سرورِ کونین‘ آقائے دو جہاں‘ خاتم الانبیائہ و المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کرکے مصنف نے حضور نبی کریمؐ سے اپنی اُس دلی محبت اور عقیدت کا اظہار کیا ہے جو ہر کلمہ گو مسلمان کے دل کی حسرت و خواہش اور ہم سب کے لیے بہت بڑی سعادت ہے۔
جلیس سلاسل ملک کے ایک نامور صحافی‘ تجربہ کار قلم و تجزیہ نگار‘ انٹرویو نگار کی حیثیت سے صحافتی برادری میں منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ وہ سیاست‘ ادب‘ تعلیم‘ دفاع اور قومی سلامتی جیسے موضوعات پر اپنے بے باک اور سلیس اندازِ تحریر کے باعث پسند کیے جاتے ہیں۔ اسلام‘ پاکستان اور نظریہ پاکستان سے محبت ان کی تحریروں سے جھلکتی ہے۔ ان کے نزدیک پاکستان دوستی کو اسلام دوستی سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ ان کی تحریروں میں ایسی دل کشی‘ کشش اور جاذبیت پائی جاتی ہے کہ قاری اکتاتا نہیں بلکہ مزید انکشافات کا شوق دل میں لیے تحریر میں اترتا چلا جاتا ہے۔ دورانِ تحریر جلیس سلاسل اپنے کسی جملے سے خوف زدہ دکھائی نہیں دیتے کیوں کہ وہ جانتے ہیں خوف لاعلمی سے پیدا ہوتا ہے جب کہ وہ اپنی تحریروں کی بنیاد مصدقہ معلومات پر رکھتے ہیں۔
ربع صدیق قبل انہوں نے ’’قائداعظم رائٹرز گلڈ پاکستان‘‘ جیسی تنظیم قائم کی۔ اپنی پچاس سالہ صحافتی زندگی میں انہوںنے سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان‘ نسیم حجازی‘ آغا شورش کاشمیری سمیت اسلامی علم و ادب کی دیگر معروف شخصیات کے نہ صرف انٹرویوز کیے بلکہ اُن کی صحبتِ عالیہ سے بھی فیض یاب ہونے کا شرف حاصل کیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ان کی شناسائی 1984ء میںاس وقت ہوئی جب انہوں نے ڈاکٹر صاحب کا خصوصی انٹرویو کیا جو بعدازاں کراچی کے ماہنامہ ’’عالمی اسلامی ڈائجسٹ‘‘ میں شائع ہوا۔
خوب صورت ٹائیٹل‘ دیدہ زیب طباعت اور معیاری کاغذ کے ساتھ الجلیس پاکستانی بکس پبلشنگ سروسز کی طرف سے چھاپی گئی جلیس سلاسل کی کتاب’’ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور کہوٹہ… خودکش حملے‘‘ اردو ادب میں ایک منفرد اضافہ ہے۔ امید ہے کتاب قارئین کو بے حد پسند آئے گی۔