عشرہ اقبال جوا ہوا کے دوش پر منعقد کیا گیا

411

حریم ادب کراچی کے تحت یکم تا 10 نومبر ’’عشرۂ اقبالؒ‘‘ منایا گیا، جس کو نگراں حریم ادب عشرت زاہد نے ترتیب دیا۔ اس پروگرام کو پیش کرنے میں اُن کے ساتھ عائشہ توقیر اور افسانہ مہر پیش پیش تھیں۔
علامہ اقبال امت کے نبض شناس تھے۔ ان کا کلام ہمیشہ امت کی رہنمائی کرتا رہے گا۔ یہ عشرۂ اقبال ان کے پیغام کو عام کرنے اور ان سے اظہارِ عقیدت و محبت کی ایک بہترین کاوش تھی۔
پروگرام کا آ غاز تلاوتِ قرآن پاک سے کیا گیا۔ بہترین آواز کے ساتھ سورۃ التکاثر پیش کی گئی۔ پھر اُم حبیبہ کی خوب صورت آواز اور دل آویز نعت سے گلہائے عقیدت و محبت پیش کیے گئے۔ مدحتِ نبی کریمؐ کی روایت آپؐ کے مقام کے اعتراف و احترام کی اہم روایت ہے جس سے محفل میں ایک سماں بندھ گیا۔
پروگرام کے پہلے حصے میں ایک مقابلۂ مضمون نویسی رکھا گیا۔ اس مقابلے کا عنوان ’’ایک شعر، ایک کہانی‘‘ تھا۔ قلم کار بہنوں نے علامہ اقبال کے اشعار سے اپنی پسند کے شعر منتخب کیے اور ان سے اپنی تحریروں کے عنوان ترتیب دے کر اس شعر کے مفہوم پر مبنی اپنی تحریریں تیار کیں۔ ان قلم کاروں کو یکم تا 4 نومبر کا وقت دیا گیا تھا کہ اپنی تحریریں مکمل کرکے 5 نومبر کو حریم ادب گروپ میں بھیج دیں۔ سب نے اپنی تحریریں 5 تاریخ تک گروپ میں ڈال دیں اور یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔ منصفین نے ان تمام تحریروں پر تبصرے کے فرائض انجام دیے اور 7 نومبر تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ ان تبصروں سے لکھاری بہنوں کو اپنی تحریروں کی خامیوں کی طرف توجہ کرنے کا موقع ملا۔ امید ہے یہ قلم کار بہنیں آئندہ اس رہنمائی سے فائدہ اٹھائیں گی۔
اس کے بعد 8تا 10 نومبر بیت بازی کا پروگرام رکھا گیا جس میں ہر فرد کو زیادہ سے زیادہ دو شعر پڑھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس بیت بازی کا اصول یہ طے کیا گیا کہ کلامِ اقبال سے اخذ کردہ الفاظ امت، خودی، شاہین، عشق، فطرت، مومن اور نوجوان وغیرہ شرکا کے سامنے پیش کیے گئے۔ ایک لفظ دے دیا جاتا اور شرکا دواشعار پڑھتے۔ ساتھ ہی تلفظ کی صحیح ادائی پر بھی توجہ دلائی گئی۔ پڑھے گئے اشعار میں سے کسی شعر کا مطلب و مفہوم بھی پوچھا جاتا رہا جس میں شرکا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
اب باری تھی مقابلہ ’’ایک شعر، ایک کہانی‘‘ کے نتائج کی۔ نتائج کا سن کر شرکا کے دلوں کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں، اور پھر کچھ دیر بعد نتائج کا اعلان کردیا گیا۔ اس مقابلے کے نتائج کچھ یوں ہیں:
اوّل عالیہ زاہد، دوئم عینی عرفان، ابیحہ مریم، سوئم زینب جلال، نورالسحراظہار، ثمینہ عابد۔ خصوصی انعام ماہین خان، عرشمہ طارق، ماریہ مسعود۔
ان کامیاب بہنوں اور ادبی نشست میں موجود تمام شرکا کو اسناد دی گئیں جس سے شرکا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
کچھ افراد نے اپنی لاعلمی کی بنا پر اقبال کے نام سے دوسرے شاعروں کا کلام بھی بھیجا جس پر ذمے داران نے توجہ دلائی اور کہا کہ ہمیں ہر صورت اس سے بچنا ہے۔ ہمارا عشرۂ اقبال منانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم صحیح کلام اقبال سے روشناس ہوں اور اس کو پڑھیں اور سمجھیں۔
یہ بھی کہا گیا کہ، یہ بات اہم ہے کہ اقبال کے کلام سے دلچسپی رکھنے والی، اسے سمجھنے کی خواہش رکھنے والی بہنیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اقبال کا کلام ہے جو وہ پڑھ اور سمجھ رہی ہیں۔ اس کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ اقبال کی کلیات اپنی لائبریری کی زینت بنائیں۔
عشرۂ اقبال کے اختتام پر مجلس حریم ادب کی نگران عشرت زاہد نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ پروگرام شرکا کی اقبال شناسی میں معاون ثابت ہوگا، اور ساتھ ہی انہوں نے غزالہ عزیز اور ڈاکٹر عزیزہ انجم کا بھی شکریہ ادا کیا کہ ان دونوں خواتین نے ادبی نشست میں حصہ لیا اور شرکا کو قیمتی رہنمائی فراہم کی۔

حصہ