وہ جھک گیا۔۔ پھر اٹھا پھر بیٹھ گیا۔ ارے! یہ تو بالکل ہی جھک گیا۔
یہ کر کیا رہا ہے آخر ؟
جون کھڑا اسے دیکھ رہا تھا۔ وہ کبھی جھکتا، گھٹنوں پہ ہاتھ رکھے پھر سیدھا کھڑا ہوتا پھر بیٹھ جاتا پھر سر جھکا دیتا۔
میں اس سے پوچھ کر ہی رہوں گا۔ وہ وہیں بینچ پر بیٹھ گیا اور انتظار کرنے لگا۔
اس نے گردن موڑی۔۔ وہ بینچ سے اٹھ گیا۔ اس نے اب بائیں جانب گردن موڑی۔ وہ اسی طرف آگیا ۔ نزدیک نیچے ہی بیٹھ گیا۔
پر وہ تو شاید کہیں اور ہی دیکھ رہا ۔ اب آنکھیں بند کر لیں ہاتھ اٹھائے ۔ اب کہ منہ چھپا لیا۔
جون کو یہ کھیل بہت دلچسپ لگ رہا تھا۔ اور وجہ جاننے کو وہ انتظار کر سکتا تھا۔
ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ چڑیا چہک رہی تھی۔ وہ تو یہاں پرندوں کی چہچہاہٹ سننے آتا تھا۔پر آج وہ کچھ اور ہی دیکھ رہا تھا۔
اب کہ انتظار ختم ہوا۔ پر وہ پھر بھی رکا رہا کہ شاید وہی ابتدا کرے۔
السلام علیکم! اس نے سلام کیا۔
وعلیکم السلام۔۔۔ جواب تو اسے آتا تھا۔وہ شاید اسے پہچانا نہیں تھا۔۔۔
“آپ سے ایک بات پوچھوں۔؟ ” وہ بولا۔
“جی پوچھیئے۔” اس نے انتہائی شائستگی سے کہا۔
اب کہ وہ انسپائر ہوگیا تھا اس بندے سے۔۔۔۔
” آپ ابھی کیا کررہے تھے۔؟ ” اس نے پوچھا۔
” میں نماز ادا کررہا تھا” اس نے سیدھا سادھا جواب دے دیا۔
پر اسے سمجھ نہ آئی، وہ تو اس کے چہرے کا سکون کھوجنا چاہ رہا تھا۔
” اچھا چلیں کچھ دیر میری بات سنیں گے۔۔؟ ” وہ اس سے پوچھ رہا تھا۔
اندھا کیا چاہے؟ دو آنکھیں۔ وہ اٹھ گیا اس سے پہلے ہی۔
وہ اٹھا ساتھ میں وہ بچھا کپڑا بھی اٹھایا۔
اب کہ جون نے غور کیا۔ وہ کپڑا بچھا کر ( اس کے بقول ) نماز ادا کررہا تھا۔
اب دونوں واک کرنے لگے۔ ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ یا آج اسے کچھ زیادہ ٹھنڈی محسوس ہو رہی تھی جبکہ آتا تو وہ روز تھا۔