بریرہ کی نادانی

209

بریرہ بہت ذہین اور پیارے بچی تھی ۔ وہ پڑھائی میں بھی بہت اچھی اور اپنی کلاس میں ہمیشہ اول پوزیشن میں کامیاب ہوتی تھی ۔ بس اس میں ایک خراب عادت تھی کہ گھر کے کھانے سے زیادہ باہر کے کھانے بہت پسند اور شوق سے کھاتے تھے۔ روزانہ اپنے بھائی شایان کے ساتھ اسکول جاتے تھے ۔
روزانہ امی جان لنچ باکس بھی گھر سے بنا کر دیتے تاکہ بچے بیمار نہ ہو ! ایک دن امی جان سے ضد کرنے لگی کہ ” مجھے کچھ پیسے چاہیے ” ۔ امی جان نے منع بھی کیا پر وہ اپنی امی کی ایک نہ سنی اور پیسے لیکر اپنے بھائی کے ساتھ اسکول کی جانب روانہ ہو گئے ۔ اسکول پہنچنے کے بعد دونوں اپنی جماعت کی طرف چل دیئے ۔
جب لنچ ٹائم ہوگیا تو سب بچے خوشی خوشی لنچ کرنے لگے ۔ بریرہ بھی جلدی جلدی لنچ کرنے کے گول گپے کھانے کے لیے چلی گئی ۔ جب وہ گول گپےکھا رہی تھی تو اتفاق سے اس کے بھائی نے دیکھ لیا۔ بھائی نے اسے بہت منع بھی کیا لیکن منع کرنے کے باوجود بھی اس نے گول گپے کھا لیے ۔ لنچ ٹائم کے بعد سب بچے دوڑتے ہوئے کلاس میں چلے گئے۔
کلاس میں بریرہ کی تبیت ہی خراب ہونے لگے۔۔۔۔گلا خراب ہونے لگا اور وہ بول نہیں پارہی تھی۔ اردو کا پیریڈ تھی استانی نے بریرہ کو ایک عنوان پڑھ نے کیلئے کہاں : پر اس سے کچھ بھی نہیں بولا جارہا تھا اس لئے وہ چپ رہی۔ اب استانی کو غصہ آیا اور بریرہ کو کھڑا کر دیا ۔ بریرہ کی طبیعت بہت خراب ہو گئی اور چکر آنےلگی اور وہ گر پڑی۔
جب اس کو ہوش آیا تو آنکھیں کھول کر دیکھا تو وہ ہسپتال میں تھی۔ اور امی ، ابو ، بھائی وغیرہ وہاں موجود پایا ۔ بریرہ نے اپنی امی سے معافی مانگی اور آئندہ میں آپ کی ہر بات مانو گی ۔ اور وعدہ کیا کہ امی جان اب میں باہر سے چیز نہیں لینی ہے۔ امی جان نے کہا کہ ” بڑوں کا کہنا مانو لیا کرو ۔ “ورنہ نقصان ہو سکتا ہے ۔
” اے بھولے بھالے بچوں کہنا بڑوں کا مانو
ماں باپ اور بڑوں کا کہنا نہ جس نے مانا
ممکن نہیں جہاں میں عزت سے اس کا رہنا
اگر چاہتے ہو عزت کہنا بڑوں کا مانو ۔ ”

حصہ