سر پہ پونی ٹیل بنا کر،ماتھے پہ بل سجا کر ،مِس ہبہ ہر خوف خود سے دور رکھتے ہوئے آج اِنٹرویو لینے جارہی تھیں،دو رِپورٹر لڑکیاں بھی اُن کے ساتھ ساتھ چل رہی تھیں،ایک کے پاس کیمرہ تھا اور ایک کے پاس ایک نوٹ پیڈ،اور آج مِس ہبہ کی مہمان تھیں،میڈم آگ!!
جی آپ نے صحیح پڑھا،مِس ہبہ آج آگ کا اِنٹرویو لینے جا رہی تھیں۔
خاص لیے ہوئے وقت کے مطابق وہ پہنچیں تو میڈم آگ جل رہیں تھیں،
مِس ہبہ نے بات شروع کی،
’’اس سے پہلے کہ آپ اپنے بارے میں کچھ بتائیں،ہم آپ کو کچھ بتاتے ہیں،آپ آگ ہیں،آپ کا کام ہے جلنا،آپ پانی سے بجھتی ہیں،آپ لکڑیوں میں بھی جلتی ہیں،مٹّی کے تیل سے آپ کی پرانی لڑائی ہے،اس لیے آپ اس کے قریب آتے ہی فوراً بھڑک جاتی ہیں،آپ لگ جائیں تو تباہی مچا دیتی ہیں اور۔۔۔‘‘
’’بس کریں مِس ہبہ،میری بہت بے عزّتی ہوگئی‘‘۔
میڈم آگ بُرا مان گئیں،مِس ہبہ بھی سوچنے لگیں کہ زیادہ ہی ہوگیا شاید!
’’جی ابھی تک جو باتیں آپ نے کہیں ،ٹھیک تھیں،مگر میں مزید بھی کچھ بتاؤنگی،آپ سولات جاری رکھیے‘‘۔
ساتھ لڑکیوں نے نوٹ پیڈ اور کیمرا سنبھالا۔
میڈم آگ:’’میں پانی سے بجھتی ہوں،مگر آکسیجن مجھے جلنے میں مدد دیتی ہے‘‘۔
مس ہبہ: ’’آپ کی عمر کتنی ہوگی؟‘‘
میڈم آگ: ’’جنّات انسانوں سے پہلے بنائے گئے تھے،اور شیاطین آگ کی لپٹ سے پیدا ہوئے ہیں۔گویا میں کافی پرانی ہوں‘‘۔
مس ہبہ: ’’لوگوں کو جہنم کے ذکر پر بھی آپ ذہن میں آتی ہیں؟‘‘
میڈم آگ:’’جہنم کی آگ بہت زیادہ سخت ہے مس ہبہ،اللہ نے مجھے دنیا میں بہت ٹھنڈا کرکے بھیجا ہے،بہت زیادہ ٹھنڈا‘‘۔
مِس ہبہ:’’کبھی دکھ ہوتا ہے آپ کو کسی بات پر؟‘‘
میڈم آگ:’’بہت زیادہ،جب لوگ میرے ذریعے درختوں کو جلاتے ہیں،کوڑا کڑکٹ کوی کھلی جگہ پہ جلاتے ہیں،اپنے مرنے والوں کو بھی جلا دیتے ہیں،اور سب سے زیادہ۔۔‘‘
میڈم آگ اپنے آنسو پونچھنے لگیں۔
’’جب لوگ میری عبادت کرتے ہیں،حالانکہ مجھے اس ہی نے پیدا کیا ہے،جس نے انہیں پیدا کیا ہے‘‘
مِس ہبہ کچھ دیر رکتے ہوے۔۔
’’آپ کبھی ٹھنڈی بھی ہوئی ہیں؟‘‘
مس ہبہ کو یہ بالکل ہی کوئی فضول سوال لگا،جو انہوں نے ویسے ہی کرلیا،ماحول کو تبدیل کرنے کے لیے۔۔
میڈم آگ:’’جی ہاں،میں ایک دفعہ ٹھنڈی ہو گئی تھی،سلامتی والی بن گئی تھی،خوشگوار ہو گئی تھی،مجھے یہی حکم ملا تھا!‘‘
مِس ہبہ:’’ایسا کب ہوا میڈم آگ؟‘‘
میڈم آگ:’’جب حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو آگ میں ڈالا گیا تھا،کیا دِن تھے وہ،سبحان اللہ‘‘
مِس ہبہ:’’بعض دفعہ لوگ کہتے ہیں کہ کسی کی خوشی دیکھ کے آگ لگ جاتی ہے؟‘‘
میڈم آگ:’’اس آگ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے،ہاں حسد نہیں کرنا چاہیے،میں اس کی قائل نہیں ہوں‘‘۔
مِس ہبہ :’’بہت شکریہ میڈم آگ،آپ کے ٹائم کا‘‘
میڈم آگ نے بغیر مسکرائے الوداعی نظر ڈالی اور بجھ گئیں۔۔