انسان کا ہمیشہ سے بند کواڑوں سے ایک بغض رہا ہے، انسان ہر دروازہ کھول کر دیکھنا چاہتا ہے کہ اس کے پیچھے کیا اسرار بند ہے۔ بعض اوقات بند دروازے بہت بڑی نعمت ہوتے ہیں مگر ہم اپنے تجسس کے ہاتھوں مجبور ہوکر انہیں ہر حالت میں کھولنا چاہتے ہیں۔ اسرار کی انگلی تھامے ہم بگٹٹ بھاگنے کے خواہش مند ہوتے ہیں، مگر اسرار تو ہے ہی اَن دیکھا۔ بے شک وہ چاہا جاتا ہے مگر اس کا محبوب نکلنا شرط نہیں ہوتی۔ اسی لیے کچھ لوگ اسرار کا ہاتھ سختی سے جھٹک کر اللہ تعالیٰ سے لو لگاتے ہیں، اور وہ قادرِ مطلق ان پر بند کواڑوں کی حقیقت اور ان کے سربستہ راز کھول دیتا ہے۔
جاننے والے علم الیقین سے مالا مال ہوتے ہیں لہٰذا وہ خود ممنوع رستوں پر جانے والے کواڑ خود اپنے ہاتھوں سے بند کردیتے ہیں اور ان پر بھاری قفل نصب کردیتے ہیں، چابی کو دور کسی کال کوٹھڑی کی نذر کردیا جاتا ہے۔ ان کواڑوں کے بند رہنے میں ہی فلاح مضمر ہوتی ہے، کیوں کہ ان کواڑوں کے دوسری جانب ملنے والا راستہ ’’گھر‘‘ کے بجائے کوہِ ندا کی طرف نکل جاتا ہے۔ کوہِ ندا مقناطیس کی طرح انسانوں کو اپنی جانب کھینچتا ہے اور کمزور انسان اس کے سحر میں مبتلا کھنچتا چلا جاتا ہے، اس کا نفس دیوانہ وار اس کے گرد رقص کرتا، بانہیں پھیلائے دوڑ رہا ہوتا ہے، اور وہ پیچھے پیچھے ایک معمول کی طرح کھنچتا چلا جاتا ہے۔ کوہِ ندا میں آوازوں کا ہجوم ہے۔ نفس کی پکار، حسد کی صدا، غیبت کا شر، بہتان کی بازگشت، شر انگیزیاں، برے گمان، زبان کے نشتر، رشتوں کی پامالی، ہوس، لالچ… غرض ہر شخص کے اندر جو بھرا ہے وہی وہاں بازگشت میں گونج رہا ہے۔
کوہِ ندا میں آئینوں کی بھرمار ہے، مگر افسوس ان آئینوں میں صرف دوسروں کے برہنہ، کریہہ عکس ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر لوگ محظوظ ہوتے ہوئے پتھر کے بنے کھڑے ہیں اس بات سے قطع نظر کہ ان کے تن پر بھی دھاگہ تک نہیں۔ ان کا اپنا وجود کٹا پھٹا، بدصورت اور بدہیئت ہوچکا ہے۔ شیطان وارفتگی سے ان کے نفس کا ہاتھ تھامے، دانت نکوسے تاتا تھیا کررہا ہوتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ ابنِ آدم کو وہ ورغلانے میں کامیاب ہوگیا۔ کوہِ ندا کے باسی زمانے سے پتھر کے ہوچکے ہیں اور اپنے اپنے نفس کی غلامی قبول کرچکے ہیں، مگر احساس زیاں ختم ہوچکا ہے۔ ہر شخص کی پتھر نگاہِ بے باک دوسرے پر جمی ہے مگر خود اپنی جانب دیکھنے کے لیے بینائی ہی نہیں۔ نہیں جانتے کہ
سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے گا بنجارا
ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں، مت دیس بدیس پھر مارا