معاذ ، سعد ، کعب ! کہاں ہو ؟ سب بچے بھاگتے ہوئے دادی جان کے پاس آئے۔ جی دادی جان ! کیا بتاؤں ہے ؟
پیارے بچوں یہ دیکھو کیا ہے ؟
معاذ : دادی جان یہ تو گملا ہے۔ جی ہاں معاذ نے بالکل صحیح جواب دیا۔
سعد : دادی جان یہ تو تین تین ہیں۔
کعب : دادی جان یہ ہم تینوں کےلیے ہیں ناں ؟
دادی جان : پیارے بچوں آج ہم ان گملوں میں بیج بوئیں گے ۔
معاذ : جی ہاں دادی جان یہ تو بہت ہی اچھی بات ہے ۔ تینوں گملوں کے رنگ بھی الگ الگ ہیں ۔
سعد : یہ ٹھیک رہے گا اس طرح پہچان بھی ہو جائے گی ۔
دادی جان : معاذ ، آپ کے گملے کا رنگ کونسا ہے ؟
دادی جان مجھے تو نیلا رنگ بہت پسند ہے ۔
سعد: مجھے ہرا رنگ اچھا لگتا ہے ۔
دادی جان : اب تو ایک ہی رنگ بچا ہے ۔ وہ تو میرے کعب کا پسندیدہ ہے۔ ہاں یہ گملا میرے ہے ۔
بچے : ارے دادی جان ! آپ کا گملا کہاں ہے ؟
دادی جان : یہ دیکھو بچو ! اب اب یہ بتائیں کہ یہ کونسا رنگ ہے ؟ دادی جان یہ تو پیلا ہے ۔
پیارے بچو ! شب سے پہلے ہم گملوں کے سوراخ کو بند کریں گے۔ پھر مٹی اور کھاد مکس کر کے ڈالیں گے ۔ ٹھیک ہے دادی جان ! بچوں ، جس طرح میں گملے میں ڈالتی ہوں اسی طرح سب بچے بھی ڈالیں۔ سب بچے خوشی سے اچھل رہے تھے ۔ سب بچے دادی جان کی طرح جلدی جلدی مٹی ڈال کر گملے تیار کر لیا۔ دادی جان نے سب کو بیج دے دیا ہے۔
سب سے پہلے دادی جان نے اپنے گملے میں بیج بویا اور بچوں کو بھی بیج ڈالنے کا طریقہ سیکھا دیا ۔ تینوں بچوں نے بھی دادی جان کی طرح بسم اللہ پڑھ کر بیج بو دیا ۔
دادی جان : بیج ڈال نے کے بعد پانی بھی ڈالنا ضروری ہے۔ تمام گملوں میں پانی ڈال دیئے ۔ دادی جان ! پو دے کب نکلے گا ؟ بچوں اب انتظار کرنا پڑے گا۔ روزانہ اس کی دیکھ بھال بھی کرنا ہے اور پانی بھی دینا ہے ۔
جی ہاں دادی جان ہم سب مل کر روزانہ دیکھ بھال بھی کریں گے انشاءاللہ ۔
دادی جان : روزانہ دادی جان یاد بھی دلائی تھی کہ بچوں گملوں میں پانی ڈالیں۔ سب دوڑتے ہوئے جاتے اور آرام سے پانی ڈال کر خوش ہو جاتے ۔ کچھ دن انتظار میں گزرے گئے۔ ایک دن دیکھا تو سارے گملوں میں چھوٹے چھوٹے پردے نکل آئے۔
بچوں کی خوشی کی انتہا تھی ۔ روزانہ پودوں دیکھ نے نکلتے۔ دن بدن بڑے ہوتے چلے گئے۔ دادی جان نے بچوں سے کہا : پیارے بچوں ! اسی طرح انسان بھی بڑا ہوتا جارہا ۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی قدرت کا بہترین کمال ہے۔
دیکھتے دیکھتے گملوں میں رنگ بہ رنگ کے پھول نکل آئے ۔ پھولوں سے زبردست خوشبو پھیل گئی۔ پھولوں میں رنگ بہ رنگ رس چوس نے کےلیے اڑتے پھرتے نظر آرہے تھے ۔ دادی جان نے بچوں کو بتایا تھا کہ شہد کی مکھی بھی یہ رس جمع کرتی ہے اور ہمیں شہد بنا بنا کر دیتی ہے۔ شہد میں شفاء بھی ہے اور شہد کھانا سنت رسول ؐ بھی ہے ۔
” ہمارے پیارے نبی کریم صلہ نے فرمایا ہے کہ ” درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے”۔