ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی کی کتاب خاندانیت کی تقریب رونمائی

572

بلا شبہ مضبوط خاندان مسلم نظریاتی معاشرے کو مضبوط بنانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ مسلمان تو ویسی ہی ایک خاندان کی حیثیت رکھتے ہیں۔ عرب ہو یا عجم، مشرق ہو یا مغرب خاندانی روایات اور شعائر اسلامی احیا کے لیے خاندان کا ایک بڑا اور اہم کردار ہے۔ انسان کی تربیت کا دائرہ بھی خاندان شروع ہوتا ہے اورخاندان ہی انسانی معاشرے کا بنیادی ادارہ اور ہماری تہذیب وتمدن کا وارث ہے۔
اللہ تعالی نے خاندان کو عزت وتکریم کا درجہ دیا ہے اور یہ ہماری تہذیب و تمدن کاگہوراہ ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی رشتوں کا اہم مورچہ بھی ہے۔ دنیا کا کوئی بھی معاشرہ ایسا نہیں ہے جس میں خاندان کی اہمیت نہ ہو۔ مغربی یلغار نے جہاں آج معاشرتی برائیوں کو فروغٖ دیا ہے وہاں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں کے خاندانی نظام کو بھی بکھیرنے اور تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسلامی خاندانی نظام تعمیر سیرت کا طریقہ اور زندگی کے ہر دائرے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے اور ایک مضبوط خاندان ہی بہتر اور آئیڈیل معاشرہ تشکیل دیتا ہے لیکن مغرب نے مسلمانوں کے خاندانی نظام میں توڑ پھوڑ اور اس میں دوری پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایسے حالات اور ماحول میںان تمام خرافات، برائیوں اور تمام سازش کو ناکام بنانے کے لیے اہلِ علم و دانش وروں کو آگے بڑھ کر اپنا فریضہ سرانجام دینا ہوگا۔
گزشتہ دنوں ’’یومِ حجاب‘‘ کے موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر مرحوم قاضی حسین احمد کی صاحبزادی اور ڈائریکٹر امورخارجہ جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین محترمہ سمیحہ راحیل قاضی نے ’’خاندانیت‘‘ کے نام سے اپنی کتاب کی رونمائی کر کے مغرب کی ان تمام سازشوں پر ایک کاری ضرب لگائی۔ اس کتاب کی تقریب رونمائی سے جماعت اسلامی کے اکابرین کے علاوہ معروف دانشور‘ تجزیہ نگار و اہل علم نے بھی خطاب کیا اوراس کتاب پراظہار کرتے ہوئے اس کتاب کو خاندان کی مضبوطی اور استحکام کے لیے انتہائی معاون قرار دیا۔
ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی صاحبہ جو کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سابق رکن اور سابق رکن قومی اسمبلی ہیں‘ اس کے علاوہ آپ انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کی بھی رکن ہیں اور مسلسل چھٹی مرتبہ پاکستان کی 50 بااثر خواتین میں شامل ہیں جو کہ پاکستان کے لیے اعزاز سے کم نہیں ہے۔ آپ جماعت اسلامی حلقہ خواتین انٹرنیشنل ویمن یونین کی صدر بھی ہیں انٹر نیشنل ویمن یونین ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو مسلم عورتوں کی بڑی عالمی تنظیموںمیں سے ایک ہے اور یہ تنظیم مختلف ممالک میں خواتین کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرتی ہے۔ اس تنظیم کو اقوام متحدہ کی اکنامک اینڈ سوشل کونسل کا اسٹیٹس بھی حاصل ہے۔
سمیحہ راحیل قاضی نے خاندان کو درپیش چیلنچز پر پنجاب یونی ورسٹی میں مقالہ تحریر کیا اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی خاندانی نظام کی مضبوطی کے لیے ان کا یہ مقالہ بڑا کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ ان حالات میں ضرورت ہے کہ ہم اپنے نظریات و افکار اور خاندانی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا کرادر ادا کریں اور مغربی یلغار کے خلاف صف بندی کرکے ان کی سازشوں کو بھی بے نقاب کیا جائے اور اپنی نسل نو کی فکری رہنمائی اور انھیں دوسری تہذیبوںکی پراگندی سے بچایا جائے۔
ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ یہ کارنامہ سرانجام دیا ہے جس کی جتنی بھی پزیرائی کی جائے کم ہے۔ انھوں نے علم کی بنیاد پر بڑے جامع انداز میں ایک نئے اور اچھوتے موضوع پر قلم اٹھایا ہے۔ ’’خاندانیت‘‘ کی اشاعت سے جہاں مسلم معاشرے اور خاندانی روایات کے تقدس کی حفاظت ہوگی وہیں ہمیں اپنے پاکیزہ خاندانی نظام کے خلاف دلیل کے ساتھ بات کرنے اور مقابلہ کرنے کا حوصلہ بھی ملے گا۔ ’’خاندانیت‘‘ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمان بالخصوص خواتین کے لیے اہمیت کی حامل کتاب اور رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کتاب کو انگریزی سمیت دیگر زبانوں میں شائع کی جائے۔ ایک مضبوط خاندان قائم کرنے کے لیے یہ کتاب نسخہ کیمیا کا کام کرے گی اور اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لیے یہ کتاب ایک بڑا کارنامہ اور دین کی بڑی خدمت ہے۔ ہمارے مربی قاضی حسین احمد مرحوم کی صاحبزادی نے یہ کتاب تصنیف کرکے اپنے والد کی روح کو تسکین اور ان کے لیے صدقہ جاریہ کا کام کیا ہے۔

حصہ