مملکت اسلامیہ میں بعض اوقات ایسے واقعات پیش آتے ہیں جو سراسر اسلامی تعلیمات کے منافی ہوتے ہیں جس کے لیے معاشرے میں سے ضرور کہیں نہ کہیں سے آواز بھی بلند ہوتی ہے اور وہ آواز دوسروں کو بھی بیدار کرتی اور جھنجھوڑتی ہے جو کہ ایک مثبت اور مفید پہلو ہے‘ جس کے خاطر خواہ نتائج بھی سامنے آتے ہیں۔ اس وقت بھی ایک نہایت افسوس ناک اور دردناک چیز نظر آرہی ہے وہ ہے ’’ٹرانس جینڈر‘‘ اور افسوس ناک بلکہ خطرناک بات یہ ہے کہ اسے قانونی شکل دینے کے لیے مارچ 2018ء میں اسمبلی میں بل منظور کیا گیا اس بل کی سختی سے مخالفت صرف جماعت اسلامی کی طرف سے کی گئی اور ان کی یہ جدوجہد ابھی تک جاری ہے جس کی وجہ چاروں طرف سے اس بل کے خطرناک نتائج کی وجہ سے عوام کی طرف سے بھی جماعت اسلامی کو حمایت حاصل ہے اور اسلامی احکامات‘ سنتِ نبویؐ کی پیروی کرنے والے اور آنے والی نسلوں سے محبت کرنے والے اس دجالی فتنے کی مخالفت کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دینے کے لیے آگے آتے جا رہے ہیں۔
یہ حقیقتاً ایک دجالی فتنہ ہی ہے جس کی پہنچ اب پاکستان تک ہوگی ہے جس کے انتہائی خطرناک نتائج کا سامنا آنے والے والے دور میں بھگتنے پڑیں گے کیوں کہ ایک حرام کام کو حلال قرار دیا گیا ہے۔ یورپ اور دجالی قوتوں کو خوش کرنے کے لیے پاکستان کی تینوں سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن‘ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے اسے پاس کیا اور اس مکروہ فعل کو قانونی شکل دے کر اللہ رب العزت سے بغاوت کی ہے۔ اللہ اور اس کے احکامات کی خلاف ورزی کفر کے زمرے میں آتی ہے ایک اسلامی ملک میں اس قانون کے ذریعے کھلی بے حیائی کو ترویج دینے کے لیے راہیں ہموار کی جارہی ہیں۔ اس بے حیائی کی وجہ سے آنے والے سنگین نتائج پوری قوم کو برباد کرسکتے ہیں اسلام کے خلاف جانا‘ سمجھو اپنے آپ کو دنیاوی اور اخروی بربادی کی طرف لے جانا ہے۔ الحمدللہ ہم مسلمان ہیں‘ ہمارے درمیان کلام الٰہی اور میرے پیارے نبیؐ کی زندگی جو قرآن کا عکس ہے‘ موجود ہیں‘ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے گزشتہ امتوں کی بربادی و ذلت کے واقعات بیان فرمائے ہیں جو اپنی خصلتوں کی وجہ سے عذاب الٰہی میں مبتلا ہوئیں اور عبرت کا نشان بنیں مثلاً قومِ لوط وہ قوم تھی جو بے حیائی کی انتہا پر تھی‘ جو اپنی بے حیائی اور عادت بد کی بنا پر عذاب کا شکار ہوئی۔ سورۃ، العنکبوت آیات 34 اور 35 میں اللہ رب العزت نے قومِ لوط کی بے حیائے اور بدکاری پر اپنی ناراضی اور عذاب کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ ’’ہم اس بستی پر ان کی بدکاری کی وجہ سے عذاب اتارنے والے ہیں جس میں عقل مندوں کے لیے نشانی چھوڑنے والے ہیں۔‘‘
اس آیتِ کریمہ میں واضح الفاظ میں میرے رب نے آنے والی امتوں کو بھی خبردار کیا ہے کہ عقل مندوں کے لیے نشانی ہے۔ کیا میرے رب نے یہ صرف قصہ کہانیاں ہمارے لطف اندوزی کے لیے بیان کیے ہیں؟ نہیں بلکہ آنے والوں کو خبردار کیا گیا ہے جو عقل مند (اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے والے) ہیں ان کے لیے ہدایت فرمائی گئی ہے کہ ایسے بے حیائی کے کاموں سے دور رہیں۔ بے حیائی کے کام جس سے شیطان ہی خوش ہوتا ہے‘ وہ تو اللہ کے بندوں کا کھلا دشمن ہے۔ وہ تو ہر طرف سے انسانوںکو گمراہ کرنے کے لیے نئے نئے طریقے ان کے سامنے لاتا ہے تاکہ اللہ کے بندے ان طریقوں کی لذت میں گم ہو کر اپنے رب سے دور ہوتے جائیں‘ گمراہی کے گڑھے میں گرتے جائیں۔
قومِ لوط کی بربادی کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ پھر آخر کار جب قومِ لوط بے حیائی سے باز نہ آئی رب العزت کی نافرمانی عروج پر پہنچ گئی اس وقت ان کے درمیان اللہ کے نبی حضرت لوطؑ موجود تھے لیکن ان نافرمانوں نے حضرت لوطؑ کو بھی جھٹلایا اور ان کے دشمن ہوگئے۔ میرا اللہ جو اپنے بندوں پر ہزار مائوں سے بھی زیادہ مہربان ہے‘ وہ ہدایت پہنچائے بغیر کیسے عذاب نازل کرسکتا ہے چنانچہ جب بار بار حضرت لوطؑ کے کہنے کے باوجود وہ باز نہ آئے تو اللہ نے ان پر پتھر برسائے‘ ہر پتھر اس شخص کا نام لکھا تھا جو اس پتھر سے ہلاک ہوا۔ آج اس طاقت ور قوم کے آثار ہمارے لیے عبرت کے نشان ہیں لیکن افسوس ان کے عبرت ناک انجام سے بھی ہم خوف زدہ نہیں‘ اللہ کے قانون کی خلاف ورزی پر تلے ہوئے ہیں۔ یہ تو میرے رب کا وعدہ ہے کہ امت مسلمہ کو کسی بڑے عذاب سے اللہ ختم نہیں کرے گا لیکن کیا ہمیں اللہ تنبیہ نہیں کر رہا‘ ڈرا نہیں رہا کہ ہم غلط سمت جا رہے ہیں‘ یہ سیلاب‘ یہ زلزلے ‘ ناگہانی آفات یہ اللہ کی ناراضی کا سبب ہیں ’’رک جائو‘ پلٹ آئو میری طرف‘‘ لیکن ہم دنیاوی لذتوں کی وجہ سے دجالی قوتوںکی خوشنودی کی خاطر غیر مسلموں کی مشابہت اختیار کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ میرے نبیؐ کا فرمان ہے کہ ’’جس نے بھی کسی قوم کی مشابہت اختیار کی قیامت کے روز وہ انہی کے ساتھ ہوگا۔‘‘ (بخاری‘ مسلم) لیکن ہم غیر مسلموں کی مشابہت میں رنگتے جا رہے ہیں‘ اپنے اللہ اور رسولؐ کے خلاف جا رہے ہیں۔ آج ہمارے اس اسلامی ملک میں تمام سابقہ امتوں کی برائیاں پروان چڑھ رہی ہیں جن کی روک تھام کے لیے کیا لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے؟ ہمارا میڈیا بے باک‘ خواتین نامکمل لباس میں‘ چوری ڈاکے‘ سود‘ رشوت‘ زنا‘ دھوکے‘ ناپ تول میں کمی‘ ہر قسم کی برائی اس دیس میں موجود ہے‘ اس عذاب الٰہی (سیلاب) کی جھلک سے ہمیں خبردار ہوجانا چاہیے‘ ہر مکتب فکر اور حکومتی سطح پر بے حیائی کا خاتمہ کرنے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھانے کے بجائے ’’مزید بے حیائی‘‘ کے راستے کھولے جا رہے ہیں‘ حرام اور ناجائز کو حلال اور جائز کا سرٹیفکیٹ دے کر شیطان کی پیروی کی جارہی ہے‘ پوری قوم کو اس مذکورہ بل کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے یہ ’’اوپر بیٹھے‘‘ عوام کے نمائندے ہیں نہ کہ دجالی قوتوں کے‘ جن کی پیروی میں اللہ اور رسولؐ کے خلاف عام بغاوت کا اعلان کر رہے ہیں۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمارے اس وطن عزیز کو ان دجالی فتنوںسے محفوظ رکھے‘ آمین۔