الخدمت کراچی کا سیلاب متاثرین کیلئے بڑا ریلیف آپریشن ،خدمت کی ایک نئی تاریخ

235

رواں برس ملک میں آنے والے سیلاب نے 2010 کے سیلاب کی تلخ یادوں کو مٹا کر ہمیں خوف اور دہشت کے ساتھ نئے سانحہ سے دوچارکر دیا۔ ملک بھر میں اتنی بارشیں ہوئیں کہ چاروں صوبوں کو پانی پانی کردیا۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سیلاب سے سندھ 23 اضلاع، 101تحصیلیں، 5181 دیہات ڈوب گئے۔ ان علاقوں کی 90 فیصد فصلیں تباہ ہو گئیں۔ بلوچستان کے 33 اور خیبر پختونخوا کے 34 اضلاع جب کہ پنجاب کے 16اضلاع سیلاب سے متاثر ہو ئے۔ سیلاب کی خوف ناک صورت حال نے 3 کروڑ سے زائد افراد کی زندگی کو متاثر کیا‘ لاکھوں لوگ بے گھر ہوکر سڑکوں پر آگئے۔ لوگوں کے کچے مکان سیلاب میں بہہ گئے۔ جب کہ پکے مکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچ۔ 1300 افراد جان کی بازی ہار گئے اور تقریباً 10لاکھ مویشی ہلاک ہوئے۔
الخدمت کے ہنگامی اقدامات :
سیلاب کی تباہ کاریوں کی اطلاعات کے ساتھ ہی ملک میں بے مثال خدمات کی تاریخ رکھنے والی این جی او ’’الخدمت‘‘ نے ملک بھر میں فوری ریسکیو آپریشن شروع کردیا اور الخدمت کراچی نے بھی بڑے پیمانے پر متاثرین کی ریلیف کے لیے امدادی سرگرمیوںکا آغاز کیا۔
الخدمت نے پہلے مرحلے میں کراچی کے 150 مقامات پر ’’فلڈ ریلیف کیمپس‘‘ قائم کیے جس کا مرکزی کیمپ نیو ایم اے جناح روڈ پر ہے۔ مرکزی کیمپ کا افتتاح امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کیا۔ اہل کراچی نے ہمیشہ کی طرح الخدمت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے دل کھول کر نہ صرف راشن، ملبوسات، برتن ، روز مرہ گھریلو استعمال کی اشیا، جوتے، پینے کا پانی اور کھانے پینے کی دیگر اشیا الخدمت کے کیمپوں پر جمع کروایا بلکہ نقد رقوم کی صورت میں بھی لوگوں نے عطیات دیے۔
امدادی سرگرمیاں ،شہریوں کی شرکت :
الخدمت ہیڈآفس میں قائم فلڈ ریلیف مرکزی کیمپ پر شہر بھر سے امدادی سامان آنے کا سلسلہ شروع ہوا تو شہر کی یہ ایک بڑی امدادی سرگرمی بن گئی۔ الخدمت نے اعلان کیا کہ نوجوان صرف دو گھنٹے کے لیے اپنے خدمات بطور رضاکار الخدمت کو دیں۔ اس اعلان کا ہونا تھا کہ الخدمت کے مرکزی آفس میں نوجوانوں ، بچوں اور طلبہ وطالبات کی قطاریں لگ گئیں۔ یومیہ 600 سے 1000 رضاکار امدادی کاموں میں مصروف رہے۔ خواتین نے بھی امدادی کاموں میں بھرپور حصہ لیا، شہر بھر سے آنے والے ملبوسات کو الگ الگ کرکے ان کے پیکٹ بنائے گئے، اسی طرح خشک راشن، کھانے پینے کی اشیا، خشک دودھ،آٹا سمیت دیگر سامان کے پیک تیار کیے گئے۔ طالبات رضاکاروں کی بڑی تعداد نے کال سینٹر کی ذمہ داریاں سنبھالیں،جہاں ڈونرز کو عطیات کے لیے مکمل رہنمائی فراہم کی گئی۔اس موقع پر امدادی کاموں شرکت کرنے والوں کا مثالی جذبہ دیکھنے کو ملا۔
خواتین بھی امدادکاموں کا حصہ بنیں :
الخدمت کے فلڈر یلیف مرکز میں جہاں بچے اور نوجوان شریک تھے ،وہاں ،الخدمت خواتین اور کراچی کی خواتین کی بڑی تعداد نے سیلاب سے متاثرہ بہن، بھائیوں کی مشکل گھڑی میں مدد کے جذبے کے ساتھ امدادی کاموں میں حصہ لیا اورشہر بھر سے جمع ہونے والے ملبوسات میں سے بچوں،خواتین اور مردوں کے ملبوسات کو الگ کرکے انہیں پیک کرنے اور متاثرین کو بھجوانے میں مدد کی ۔یہ وہ عظیم الشان جذبہ تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ ہم مشکل وقت میں اپنے متاثرہ ہم وطنوں کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہیں ،تاکہ اللہ ہم سے راضی ہوجائے اوررات گئے تک خواتین نے یہ ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں ۔
فلڈریلیف مرکز میں منظم انتظام :
فلڈر یلیف مرکز پرامدادی سامان میں آنے والی اشیا کو ترتیب سے رکھنے کے لیے باقاعدہ پورشن بنائے گئے تھے اور وہاں رکھی جانے والے اشیا پر بورڈز بھی آویزاں کر دیے گئے تھے۔ مثلاًخشک راشن، ادویہ، ملبوسات، خوراکی ا شیا، غیرخوراکی اشیا، برتن، جوتے، شیلٹر وغیرہ۔ اس ترتیب کا ایک فائدہ یہ بھی تھا کوئی بھی فرد الخدمت کو عطیہ میں دی جانے والی چیز خود آکر اس جگہ رکھ سکتا تھا جبکہ ان اشیا کو ٹرکوں میں لوڈ کرنے میں بھی آسانی ہوتی تھی ا ور اس سے قیمتی وقت بچ جاتا تھا۔
بڑا ریلیف آپریشن :
الخدمت مرکزی دفتر پر امدادی سرگرمیاں جاری تھیں تو دوسری طرف الخدمت کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ٹیم نے سند ھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیااور سیلابی صورت حال کا جائزہ لیا۔ الخدمت نے سکھر کو پیس کیمپ بناتے ہوئے وہاں ایک بڑا کچن تیار قائم کیا اور سیکڑوں سیلاب متاثرین کو کھانے کی فراہمی کا آغاز کیا جو کہ تاحال جاری ہے۔
سکھر اور گرد و نواح میں نقصانات کا جائزہ لیا اور یومیہ سیکڑوں افرادکو کھانا اور پینے کا صاف پانی کی فراہمی شروع کی۔ الخدمت نے گڈاپ میں بھی بارشوں سے تباہ ہونے والے علاقے کا دورہ کیااور وہاں سیلاب متاثرین کو خیمے اور راشن پہنچایا۔ الخدمت نے مرکزی فلڈ ریلیف کیمپ کے قریب بھی ایک بڑا کچن قائم کیا، جہاں سے گڈاپ ،سپر ہائی وے، اورنگی اورشاہ لطیف سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں قیام پذیر سیکڑوں افراد کو روزانہ کھانا اور پینے کا پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
الخدمت کے مرکزی فلڈ ریلیف کیمپ سے سیلاب متاثرین کے لیے ٹرکوں کے ذریعے امدادی سامان بلوچستان کے متاثرہ علاقوں،کوئٹہ جعفر آباد،لسبیلہ ،خضدار اور سندھ کے علاقوں لاڑکانہ، خیر پور، نواب شاہ، سکرنڈ، میرپور خاص، ٹھٹھہ ،خیرپور، بدین، نواب شاہ، شہداد کوٹ، کندھ کوٹ، سکرنڈ، جام شورو ،قنبر علی خان، جھڈو،میہڑ دادو ،جیکب آباد اور دیگر علاقوں تک پہنچایا جب کہ مزید سامان کی ترسیل جاری ہے۔ ا
الخدمت خیمہ مدرسہ ،خیمہ بستیاں:
الخدمت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جہاں متاثرین سیلاب کو ہزاروں کی تعداد میں خیمے فراہم کیے ہیں، وہاں خیمہ بستیاں بھی قائم کی ہیں۔ الخدمت نے گڈاپ اورجھرک، میہڑ، بائی پاس جیکب آباد سمیت دیگر علاقوں میں 25 خیمہ بستیاں قائم کیں اور گڈاپ میںخیمہ مدرسہ بنا کر بچوں کے لیے دینی تعلیم کا آغاز کردیا گیا۔ خیمہ بستیوں میں متاثرین کو نہ صرف کھانا اور پینے کا پانی فراہم کیا جا رہا ہے بلکہ ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔
سیلابی پانی کو پینے کے قابل بنانے کا پلانٹ :
الخدمت کے تحت جہاں امدادی سرگرمیاں جاری تھیں وہیں الخدمت کراچی کے’’شعبہ صاف پانی‘‘ کی ٹیکنیکل ٹیم نے سیلابی پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لیے ’’فلڈ واٹرفلٹریشن پلانٹ‘‘ تیار کرنے کا بھی کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ پلانٹ سیلابی پانی کو 99.99 فیصد جراثیم سے پاک کر کے اسے پینے کے قابل بنائے گا۔ پہلے مرحلے میں 10 فلڈ واٹر فلٹریشن پلانٹ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھیجے گئے ہیں۔ لاکھوں روپے سے تیار کردہ یہ پلانٹ الخدمت کے ذمہ داران کی نگرانی میں چلایا جائے گا۔ الخدمت نے سولر پینل کے ذریعے چلنے والا ایک پلانٹ بھی تیار کرلیا ہے اس طرح پلانٹ جنریٹر اور سولر پینل دونوں سے چلے گا۔ پلانٹ ایک گھنٹے کے اندر 800 لیٹر پانی تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ اس میں اضافے کی گنجائش بھی موجود ہے۔
متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس :
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سیلاب کے بعد متاثرین کو صحت سے متعلق مسائل اور چیلنجز بھی درپیش ہیں۔ آلودہ پانی پینے سے پیٹ کی بیماریوں اور مچھروں اور مکھیوں کی بہتات کے سبب ملیریا کی وبا کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین اور بچوں کو خون کی کمی کے مسائل کا سامنا ہے۔ لاکھوں متاثرین کو طبی سہولت کی ضرورت ہے جو انہیں حکومت کی جانب سے نہیں مل رہی۔ صحت کے شعبے میں الخدمت کا وسیع کام ہے۔ ڈیزاسٹر کے دنوں میں الخدمت ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔عام حالات میں بھی الخدمت پسماندہ علاقوں میں باقاعدگی کے ساتھ ’’فری میڈیکل کیمپس‘‘ منعقدکرتی ہے سیلاب کے بعد سے اب تک متاثرین کے لیے درجنوں میڈیکل کیمپس منعقد کر چکی ہے۔ الخدمت نے ’’پیما‘‘ (پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن) کے تعاون سے گھارو، گڈاپ، ٹھٹھہ، سکرنڈ اور کیماڑی سمیت دیگر متاثرہ علاقوں میں قائم خیمہ بستیوں میں میڈیکل کیمپس کا اہتمام کیا جہاں ماہر ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے متاثرہ لوگوں کو طبی سہولیات پہنچائیں۔ میڈیکل کیمپ کا سلسلہ تاحال جاری ہیںاب تک 11 ہزار سے زائد مریض مستفید ہو چکے ہیں۔ کیمپس کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاںآنے والے مریضوںکو مفت دوائیں فراہم کی جاتی ہیں۔
الخدمت سے بے مثال اظہار یکجہتی :
الخدمت کے کام سیلاب کے آغاز سے ہی جاری ہیں،الخدمت کو بڑے پیمانے شہریوں، سول سوسائٹی، تاجروں، اساتذہ طلبہ وطالبات، شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور محکمہ پولیس کا بھی تعاون حاصل رہا اور ان لوگوں نے نہ صرف الخدمت سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا بلکہ نقد عطیات بھی دیے۔ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (SSU) کے اہلکاروں، جامعہ کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی، ضیا الدین میڈیکل یونیورسٹی، نیسٹ، سی بی ایم، پی ایف کیٹ، عثمان پبلک اسکول، آئی بی اے، جناح میڈیکل یونیورسٹی، جامعۃ الامام نعمان بن ثابت اور دی انسپائریشن ماڈل اسکول سمیت دیگر بہت سے تعلیمی اداروں کے اساتذہ‘ طلبہ و طالبات اور ان کے وفود نے نہ صرف مرکزی فلڈ ریلیف کا دورہ کیا بلکہ امدادی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بھی مرکزی فلڈ ریلیف کیمپ کا دورہ کیا اور الخدمت کے کاموں کو سراہا۔ جاپان کے قونصل جنرل اوڈاگری توشیو اور ان کی ٹیم، آل پاکستان میمن فیڈریشن، کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی کے ممبران، معروف اداکار احسن خان، اداکارہ آمنہ کریم، صباحت سرہندی، یونی لیور کے چیف ایگزیکٹیو عامر پراچہ، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر احمد شاہ، پاکستان نیوی مرچنٹ کے کیپٹن ( ر) محمد انور خان اور کیپٹن ( ر) سعید حیدر نے الخدمت کے ریلیف مرکز کا دورہ کیا اور الخدمت کو نیوی کی جانب سے فائبر بوٹ دی، نیشنل سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے صدر الخدمت کراچی حافظ نعیم الرحمن، چیف ایگزیکٹیو الخدمت اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر راشد قریشی سے ملاقات کی اور انہیں سیلاب متاثرین کے لیے3 ملین کا چیک دیا۔
قلیوں کے لیے امدادی سرگرمیاں :
سیلاب کے باعث ریلوے آپریشن بند ہونے کے سبب بے روزگار ہونے والے قلیوں کو بھی مشکل وقت سامنا ہے، الخدمت نے قلیوں کے اسے اہم ترین مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے کراچی کینٹ اور سٹی اسٹیشن پر انہیں خشک راشن اور نقد رقوم فراہم کیں تاکہ ان کے گھروں کا چولہا جل سکے۔
بچوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے میں پیش پیش :
الخدمت کی جانب سے خیمہ بستیوں میں مقیم بچوں میں خوشیاں بکھیرنے کے لیے ان میں بسکٹ، کیک، ٹافیاں اور چاکلیٹس تقسیم کی گئیں تاکہ مرجھائے ہوئے ان پھول جیسے بچوں میں خوشیاںلوٹ آئیں۔
امدادی سرگرمیاں تاحال جاری :
الخدمت کراچی کے تحت ریلیف آپریشن بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر متاثرین تک زندگی کی بنیادی ضروری اشیا پہنچائی جا رہی ہیں۔ صدرالخدمت حافظ نعیم الرحمن، چیف ایگزیکٹیو الخدمت نوید علی بیگ متاثرین کی مکمل بحالی کے لیے پُرعزم ہیں۔ الخدمت نے گڈاپ میں ان سیلاب متاثرین کو جن گے گھر تباہ ہوئے ہیں، مکانات بنا کر دینے کا اعلان کیا ہے۔حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ الخدمت بڑے پیمانے پر سیلاب متاثرین کی مدد کر رہی ہے۔ الخدمت نے پہلے بھی لوگوں کی خدمت کی ہے ،آئندہ بھی کرے گی۔چیف ایگزیکٹو الخدمت نوید علی بیگ نے امدادی سرگرمیوں کا حصہ بننے والے تمام افراد سے اظہار تشکر کیا ہے اور اپیل کی ہے کہ متاثرین کی بحالی میں اہل خیر الخدمت کا ساتھ دیں۔

حصہ