امریکا سے تشریف لائے ہوئے شاعر اختر علیم کے اعزاز میں ڈاکٹر مختار حیات نے اپنی رہائش گاہ پر ایک شعری نشست ترتیب دی جس میں اختر علیم نے کہا کہ امریکا میں اگرچج آزادی میسر ہے لیکن اردو بولنے والے اپنی معاشی مصروفیات کے باعث ادبی محافل کسے لیے وقت نہیں نکال پاتے تاہم جب بھی موقع ہوتا ہے ہم اردو کی ترقی کے لیے مشاعرہ ترتیب دیتے ہیں وہاں کی شاعری میں غزل کے روایتی مضامین کے علاوہ ہجرت‘ بے گھری اور دیگر مسائل کا ذکر ہوتا ہے‘ وہاں اردو ترقی کر رہی ہے اب اس زبان کو عالمی شہرت حاصل ہو چکی ہے۔ مختار حیات نے کہا ہر زمانے میں شاعری کے مسائل بدلتے رہتے ہیں ایک زمانہ تھا کہ جب ہر طرف امن و سکون تھا تو شعرائے کرام اپنے محبوب کی تعریفوں کے پل باندھ دیتے تھے اب ہمیں بے شمار مسائل کا سامنا ہے اور شاعر وہی کچھ لکھتا ہے جو کہ وہ اپنے معاشرے میں دیکھتا ہے ہر زمانے میں شعرائے کرام معاشرتی ترقی میں حصہ دار ہوتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مشاعروں کی روایات زندہ کریں۔ مشاعرے میں اختر علیم‘ ڈاکٹر مختار حیات‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ سیف الدین سیفی‘ عمر برناوی‘ رانا خالد محمود‘ کامران محور‘ زین الدین اور زبیر فاروقی نے کلام پیش کیا۔