ادبی تنظیم دوست کراچی کا مشاعرہ

198

ادبی تنظیم دوست کراچی نے مقامی ریسٹورنٹ میں محسن اسرار کی زیر صدارت ایک مشاعرہ ترتیب دیا جس میں کینیڈا سے آئے ہوئے شاعر اشفاق حسین مہمان خصوصی تھے جب کہ طاہر رضا زیدی مہمان اعزازی تھے۔ یاسر سعید صدیقی نے نظامت کے فرائض انجام دیے‘ بینا کامران نے نعت رسولؐ پیش کی۔ صاحبِ صدر محسن اسرار نے کہا کہ شاعری کی ترویج و ترقی میں دبستانِ کراچی کا اہم کردار ہے‘ یہ شہر ’’منی پاکستان‘‘ کہلاتا ہے‘ یہاں ہر زبان اور قوم کے شعرا آباد ہیں لیکن وہ سب اردو میں بھی شاعری کر رہے ہیں۔ اب اردو بین الاقوامی زبان بن چکی ہے‘ ہمیں چاہیے کہ ہم ارد وکو سرکاری زبان بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادبی تنظیم ادب دوست بہت تیزی سے ترقی کی۔ ادبی تنظیم ادب دوست کے جنرل سیکرٹری شاہ فہد نے اپنے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ ہمیں قلم کاروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے‘ ہماری تنظیم یہ کام کر رہی ہے آج ہم نے اس مشاعرے میں نئے لکھنے والوں اور سینئرز شعرا کو بھی دعوتِ کلام دی ہے۔ ادب دوست کی چیئرپرسن گل افشاں نے کہا کہ ہماری تنظیم کی دستور میں یہ شامل ہے کہ ہم ادبی گروہ بندیوں سے دور رہیں ہم اس پر عمل کر رہے ہیں اور عمل کرتے رہیں گے۔ میں آج کی محفل میں شریک تمام شعرا و شاعرات اور سامعین کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس محفل میں شرکت کی۔ مشاعرے میں صدر‘ مہمان خصوصی‘ مہمان اعزازی اور ناظم مشاعرہ کے علاوہ انجم عثمان‘ سلیم فوز‘ نزہت جہاں‘ حمیرہ راحت‘ غضنفر علی‘ فرح اظہار‘ گل افشاں‘ محمد علی سوز‘ شازیہ عالم شازی‘ آصف بھاشانی‘ سدرہ جذبات‘ دلشاد عارفی اور شاہ فہد نے کلام پیش کیے۔

حصہ