میرے پیارے پیارے بچو… اسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔ سارے بچے دادی جان کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے۔آج ہم پیارے نبی کریم ؐ کے بارے میں جاننے کے لیےیہاں جمع ہوئے ہیں۔ ماشاءاللہ ! تمام بچے خاموشی سے دادی جان کے باتیں غور سے سن رہے تھے۔
پیارے بچو ! ہمارے پیارے نبی محمدؐ کے کردار اور ہر عمل ہمارے لیے بہترین مشعل راہ ہے۔ خاص طور پر بچوں سے بہت محبت تھی۔آپؐ سردار مدینہ ہونے کے باوجود دنیا کے جنرلوں ، بادشاہوں ، سرداروں ، امیروں کی طرح نہیں تھے ۔ آپ ؐ دوسروں کو حقیر نہیں سمجھتے تھے بلکہ معصوم بچوں کو تو خصوصی اہمیت اور توجہ دیتے تھے ۔
حضرت عبداللہ بن جعفرؓنے بیان کیا ہے کہ ” رسولؐجیسے سفر سے آتے تھے تو ، سب سے پہلے ، اپنے خاندان کے بچوں سے ملتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ رسولؐ ایک مرتبہ سفر سے تشریف لائے تو سب سے پہلے مجھے ان کی طرف بڑھایا گیا ، تو مجھے سواری پر اپنے آگے بٹھایا ، پھر حضرت فاطمہ ؓ کے بیٹیوں میں سے ایک کو آگے بڑھایا تو انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا ۔ جو پہلے آیا اس کو آگے بٹھا لیتے اور بعد میں آیا اسے پیچھے بٹھا دیتے تھے۔
پیارے بچوں… آپؐ کے معمول یہیں تھا کہ مدینے میں داخل ہوتے وقت بچوں کو سلام کرتے اور بعض بچوں کو اپنے سواری پر بٹھا لیتے ۔ آپؐ کی شفقت و محبت اور رحمت کی وجہ سے بچے مدینے سے باہر نکل کر آپ ؐ کی آمد کے لیے منتظر رہتے تھے ۔
ایک روایت میں آیا ہے کہ عینی بن حصن فرازی رسول ؐ کے پاس آیا تو اس نے دیکھا کہ آپؐ حسن یا حسین کو بوسہ دے رہے تھے۔ اس پر انہوں نے کہا : ” یا رسول اللہؐ آپ ان کو بوسہ دے رہے ہیں… ؟ جب کہ میرے دس بیٹے ہیں اور میں نے ان میں سے کسی ایک کو بھی بوسہ نہیں دیا “راوی کہتا ہے کہ رسول اللہ صہ نے فرمایا ہے کہ ” جو شخص رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔”
عروہ بن زبیر رضی نے کہا کہ ” رسول اللہ ؐ نے حضرت حسین کو بوسہ دیا اور ان کو اپنے سے چمٹا لیا اور ان کی چہرہ سے اپنی ناک ملائی۔ اس وقت آپ ؐ کے پاس انصاریوں میں سے ایک شخص وہاں موجود تھا ، انصاری نے کہا : میرا ایک بیٹا ہے، پر میں نے اسے کبھی بھی بوسہ نہیں دیا۔ اس پر آپؐ نے فرمایا ہے کہ ، تمہارا کیا خیال ہے کہ ” اللہ تعالیٰ تمہارے دل سے رحمت نکال دے تو اس میں میرا کیا قصور ہے ۔” ؟ اور مسلمانوں سے بھی اس محبت اور شفقت کے ساتھ پیش آنے اور اپنے صحابہ کرام کی ترغیب کر کے اسے دل میں ترقی پیدا ہوتی ہے۔
پیارے بچو… آپؐ بچوں کے رونے کی آواز پر نماز کو بھی مختصر کر دیتے تھے۔ آپ ؐ نے ہمیں حسن سلوک کا مختصر طریقہ سیکھا دیا۔ہمیں حضور اکرمؐ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے چھوٹے بچوں ، بہنوں اور بھائیوں سے شفقت سے پیش کرنا چاہیے… ” بچے تو جنت کے پھول ہیں۔بڑوں کو بھی ان بھولوں کی سنت رسولؐ کی روشنی میں تربیت کرنی چاہیے۔
“بچے ہوتے ہیں جنت کے پھول
مرجھائے تو جنگل کی بھول”
پیروی رسول صہ کی خوشبو
ملجائے گا جنت کی خوشبو”