قمرالٰہ آبادی‘ قادرالکلام شاعر ہیں‘ ان کی ایک کتاب ’’گوہرِ نایاب‘‘ ہے جس میں بہت اہم اسلامی معلومات کا ذخیرہ ہے۔ ’’معجزاتِ ختم المرسلین‘‘ بھی قمرالٰہ آبادی کی تالیف ہے جس میں اُن تمام معجزات کا ذکر ہے جو کہ ہمارے رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش کیے۔ ان کی تیسری کتاب نعتیہ مموعہ ’’عطائے امام‘‘ ہے جس میں حمد‘ نعت‘ منقبت اور نوحے شامل ہیں اس کتاب کے مقدمے میں قمرالٰہ آبادی نے اردو زبان پر ایک سیر حاصل بحث کی ہے۔ قمر الٰہ آبادی کی شاعری میں الفاظ کی پختگی اور اسلوبِ بیاں کی چاشنی موجود ہے انہوں نے مختلف بحروں میں اشعار کہے ہیں اور کچھ نئے بحریں ایجاد کرکے ان میں بھی کہا ہے یہ ان کے کمالِ فن کی دلل ہے۔ ان کی شاعری کا محور حبِ رسولؐ اور آلِ رسول ہے ان کے یہاں سلاست اور روانی پائی جاتی ہے‘ یہ لفظوں کی نشست و برخواست کا فن جانتے ہیں‘ ان کے کئی شاگرد ہیں جو کہ بہت اچھے اشعار کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے اشعار میں قرآن کی بہت سی آیات کا ترجمہ بھی کیا ہے اس کے ساتھ احادیث کے تراجم بھی اس کتاب کا حصہ ہے۔ طالبان علم و فن ان سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔ ان کی نعتیہ شاعری میں شائستگی‘ روانی‘ خوش فکری‘ گہرائی اور گیرائی پائی جاتی ہے۔ تقدس رسول ان کی شاعری کا نکتہ ارتکاز ہے ان کی نعتیں سیرت مصطفی اور جمالِ مصطفی سے مزین ہیں‘ انہوں نے اپنی نعتیں جدید لفظیات اور عصری حسیات سے آراستہ کیا ہے‘ ان کی نعتیہ شاعری میں وہ تمام مضامین موجود ہیں جو کسی بھی اعتبار سے نعت کا حوالہ ہیں۔ فن کی پختگی‘ جذبہ و فکر اور مضامین کا تنوع ان کی نعتوںکو خوب صورت اور پُرکشش بنا رہا ہے۔ ان کی نعتیں ایمان و عقیدت‘ گداز قلبی اور صداقتِ باطنی کی آئینہ دار ہیں‘ ان کے یہاں فضائل و مناقبِ رسالت کے ساتھ ساتھ سیرت طیبہ کی تبلیغ اور مقاصدِ نبوت کا ابلاغ بھی موجود ہے اور عالمِ اسلام کا احوال بھی اس یقین کے ساتھ نظر آتا ہے کہ اسوۂ رسول کی پیروی میں ہماری نجات ہے۔ انہوں نے عبد اور معبود کا خیال رکھا ہے‘ غلو اور جھوٹ سے پرہیز کیا ہے۔ امید ہے کہ ان کی یہ کتاب ادبی حلقوں میں اپنی شناخت بنائے گی۔