میں نے یہاں ایک انڈو پاک مشاعرے میں بھی شرکت کی جس میں پاکستان کے علاوہ بھارت کے بہت سے شعرا نے بھی اپنا کلام سنایا جس سے مجھے احساس ہوا کہ دونوں ملکوں میں ثقافتی تعاون روز افزو ں ہے تاہم مشاعرے کے بعد جب میں نے اپنے اس دوست کے سامنے (جو مجھے یہاں لایا تھا) متذکرہ خیال کااظہار کیا تو وہ بہت ہنسا اور اس نے کہ ایہ جو تم مختلف شاعروں کے ناموں کے آخر میں امروہوی‘ مرادآبادی‘ جالندھری‘ لکھنوی‘ دہلوی اور امرتسری وغیرہ کے الفا سن رہے تھے اور سمجھ رہے تھے کہ یہ شعرا اس مشاعرے میں شرکت کے لیے انڈیا سے آئے ہیں تو معاملہ یوں نہیں ہے‘ دراصل ان شعرا نے دہلوی اور لکھنوی وغیرہ کے الفاظ یونہی شوشا کے لیے اپنے ساتھ ٹانکے ہوئے ہیں ورنہ یہ سب پاکستانی ہیں اور 1947ء میں بھارت سے مستقلاً ہجرت کرکے یہیں آباد ہو چکے ہیں۔