ایمان داری

170

پلوشہ اپنی بہن کو بتا رہی تھی کہ اس میں نقص تھا، وہ ماں نہیں بن سکتی تھی، ہمارے ماں باپ، بہن بھائیوں سب کو پتا تھا، لیکن جہاں رشتہ طے کیا انہیں نہیں بتایا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ شادی کے چار سال بعد انہیں نقص کا پتا چلا تو فوراً طلاق دے کر اپنے بیٹے کی دوسری شادی کردی۔ اب وہ پچاس سال سے اوپر کی ہوگئی ہے، اس کے ماں باپ پریشان ہیں، بہنیں پریشان ہیں، بھائیوں کو کوئی مسئلہ نہیں کیوںکہ ان کی عزت محفوظ ہے۔ بہن گھر پر ہے، بھابھیوں کی خدمت کرتی ہے، بھتیجے بھتیجیوں کو سنبھالتی ہے۔ ماں باپ پریشان ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کی شادی کسی ایسے شخص سے کی جائے جو اولاد کا خواہش مند نہ ہو۔ اور رابعہ سوچ رہی تھی یہ فیصلہ اس کی پہلی شادی کے وقت کیا ہوتا، پوری دیانت داری سے کسی ایسے شخص سے بیاہا جاتا جو اولاد والا تھا اور ضرورتاً دوسری شادی کا خواہاں تھا، کتنے مزے کی زندگی گزرتی۔ وہ نوکرانی بن کر زندگی نہ گزار رہی ہوتی۔ ہمارا دین ہمیں ہر بات سچ، صاف اور کھول کر فریقین کو بتانے کا کہتا ہے شادی ہو یا کاروبار یا کوئی بھی معاملہ، لیکن ’’لوگ کیاکہیں گے‘‘ کے ڈر سے سچ چھپا کر دنیا اور آخرت برباد کرنے کا شوق ہے لوگوں کو۔
اس طرح کی کئی مثالیں ہیں۔ ایک شادی چودہ سال چلی۔ رشتے داروں میں لڑکے کو بیاہا تھا۔ لڑکی کو مسئلہ تھا، ماں نے چھپا لیا۔ جب چودہ سال کی خجل خواری کے بعد یہ راز کھلا تو فوراً لڑکے کی والدہ نے اس کی دوسری شادی کی جو اب پختہ عمر کا آدمی تھا۔ اب وہ صاحبِِ اولاد ہے۔ اپنی بچیوں کے، بچوں کے عیب چھپا کر دوسروں کی زندگی کو عذاب بنانے کا رویہ ختم ہونا چاہیے۔

حصہ