حجر اسود

260

تمام بچے دادی جان کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے۔ دادی جان آج ہمیں حجر اسود کے بارے میں کچھ بتائیں ! معاذ نے کہا : دادی جان ! حجر اسود کیا ہے؟ میرے پیارے پیارے بچو! میری بات خاموشی سے سنو …”حجر اسود جنت کا پتھر ہے ۔” اور جنت سے آیا ہوا یہ مبارک پتھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو پیش کیا گیا تاکہ خانہ کعبہ کے کونے میں نصب کر دیں۔ لیکن یہ پتھر میں کسی کو نفع و نقصان پہنچانے کی قوت نہیں رکھتا۔
سعد نے کہا : چاچو چاچو آپ نے تو دیکھا ہوا ہے ناں…ہمیں بتائیں نا جنت کے پتھر کا رنگ کیسا ؟ اچھا میں بتاتا ہوں کہ یہ مبارک پتھر پہلے دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا ۔ مگر امت کے گناہوں نے اسے کالا کر دیا ہے ۔
کعب نے کہا: دادی جان مجھے بھی تو کچھ بتائیں ! کعب اب ابراہیم بھائی بتائیں گے۔ ہاں دادی جان ، مجھے بھی وہ واقعہ معلوم ہے ۔ اچھا بیٹے آپ سب کو بتائیں ۔ یہ آپ ؐکے نبوت سے قبل کا واقعہ ہے کہ سیلاب کی وجہ سے بیت اللہ کی عمارت ڈھے گئی تھی۔ جب بیت اللہ کو قریش نے تعمیر شروع کیا ۔ اس تعمیر میں تمام قبائل نے فیصلہ کیا تھا کہ کعبہ کی تعمیر میں پاک اور حلال مال ہی استعمال کیا جائے گا ۔ سود یا ظلم و زیادتی سے حاصل کیا ہوا مال اس میں نہیں لگے گا۔
پیارے بچو… ! جب بیت اللہ کی تعمیر اس جگہ تک پہنچی جہاں حجر اسود نصب ہونا تھا ۔ تو قریش میں اختلاف پیدا ہو گیا ۔کیونکہ ہر قبیلہ چاہتا تھا کہ حجر اسود نصب کر نے کا شرف ان کو ہی حاصل ہو۔اس بات پر آپس میں لڑ پڑے۔
اتنے میں قریش کے معمر شخص ابو امیہ مخزومی نے لوگوں کو اس بات پر راضی کئے کہ ہمارا درمیان اس جھگڑے کا فیصلہ وہ شخص کرے گا جو کل سب سے پہلے بنو شیبہ دروازے سے حرم میں داخل ہو گا۔اس پر تمام قبائل راضی ہو گئے ۔
پیارے بچو … دوسرا دن سب سے پہلے داخل ہو نے والا شخص کون تھا … ؟ ارے لبیب تم بھی تو کچھ بتائیں۔ ہاں دادی جان ! مجھے پتا ہے، وہ ہمارے پیارے نبی کریم صلہ علیہ والہ وسلم تھے۔ واہ لبیب شاباش بالکل درست جواب ہے ۔
میرے پیارے پیارے بچو ! آپ کو پتا ہے کہ لوگوں نے آپ ؐ کو دکھ کر خوب نعرہ لگا دیا کہ ” امین آگیے ہمیں انکا تمام فیصلہ قبول ہوگا ۔ ”
پھر کیا ہوا دادی جان…! پھر آپ ؐ کو تمام معاملہ بتایا گیا۔ آپ صہ نے ایک چادر منگوائی۔اپنے دست مبارک سے حجر اسود کو اٹھا کر چادر میں رکھ دیا۔پھر قبائل کے سرداروں سے کہا کہ ” ہر قبیلے کے سردار چادر کے کونوں کو پکڑ کر اس جگہ لے چلیں جہاں حجر اسود کو نصب کرنا ہے۔ ” تمام سرداروں نے چادر کے کونے پکڑ کر وہاں پہنچا دیا گیا ۔ آپؐ نے اپنے دست مبارک سے اٹھا کر نصب فرما دیا۔تمام لوگ اس فیصلے پر بہت خوش تھے۔
کعب نے کہا : دادی جان مجھے بھی وہ پتھر کو چومنا ہے۔ انشاءاللہ۔ارتضیٰ اور مرتضیٰ کہنے لگے ہمیں بھی جانا ہے دادی جان…! پیارے بچو…اللہ رب العالمین سب کو دیکھنا نصیب فرمائیں۔سعد نے کہا : دادی جان ! میں بھی حجر اسود کو خوب پیار کروں گا۔ انشاءاللہ سب بچوں کی خواہش اللہ تعالیٰ ضرور پورا کرے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

حصہ