عید الاضحی مبارک

286

امی امی! انس بھاگتے ہوئے صحن سے باورچی خانے میں آیا۔ امی پریشان ہو کر بولیں۔
امی: انس کیا ہوا اتنے پریشان کیوں ہو۔
انس: امی وہ… وہ عید کا چاند نظر آگیا۔
امی: تو کیا ہوا؟
انس: امی ہمارے یہاں عید کے پہلے دن قربانی ہو گی ناں امی بیٹا آپ کو کیا نہیں پتا کے آپ کے نانا ابو کے گھر عید کے پہلے دن قربانی ہوتی ہے اور دوسرے دن ہمارے یہاں ہوتی ہے۔
انس: کیا؟ امی پر میں نے اپنے دوستوں سے کہہ دیا تھا کہ ہمارے یہاں عید کے پہلے دن قربانی ہوگی۔
امی: بیٹا میں نے آپ کو پہلے بھی سمجھایا تھا کہ عید کے پہلے دن نانا ابو کے گھر جاتے ہیں۔
انس: امی اگر ایک بار نہیں گئے تو کیا ہو جائے گا۔
عید کا دوسرا دن:
انس نے کمرے سے باہر آکر ابو سے سوال کیا کہ ابو ابھی تک قصائی نہیں آئے۔
ابو: بیٹا وہ آدھے گھنٹے بعد آئیں گے۔
انس: تب تک میں اپنے بکرے کو گھماکر لے آئوں۔
ابو: بیٹا باہر گندگی ہو رہی ہو گی۔
انس: ابو پر میں نے اپنا بکرا گھمانا ہے۔
ابو ٹھیک ہے بیٹا۔
انس کا بکرا گندگی کی وجہ سے انس کو ٹکر ماری جس سے وہ گندگی اور کیچڑ میں گر گیا اور وہ سوچا کہ میں رات کو کیا پہنوں گا انس ان سوچو میں گم تھا کہ اس کا بکرا بھاگ گیا انس نے اس کا پیچھا کیا ایک نیک انکل نے انس کے بکرے کی رسی پکڑی اور اس کو دی دی انس نے ان نیک انکل کا شکریہ ادا کیا اور پھر وہ بکرے کو جلدی سے گھر لے گیا۔ ابو نے جوا نس کا حال دیکھا تو پریشان ہو کر بولے بیٹا کیا ہوا احمد کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کچھ بتا دیا اس کے بعد انس بہت شرمندہ ہوا اور ابو سے معافی مانگی کہ وہ آئندہ ضد نہیں کرے گا۔
سبق: ضد کرنا بہت بری بلا ہے۔ آپ کو اس سے نقصان ہوتا ہے فائدہ نہیں ۔

حصہ