کراچی کی ادبی تنظیموں میں ’ادب دوست‘ بھی شامل ہے جس کے سربراہ ایک علم دوست شخصیت شاہ فہد ہیں۔ گزشتہ ہفتے اس تنظیم نے خالد عرفان کی صدارت میں ایک شعری نشست کا اہتمام کیا جس میں نسیم نازش مہمانِ خصوصی اور شاہدہ علوی مہمانِ اعزازی تھیں۔ شاہ فہد نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ شاعری بھی ہماری تہذیب کا حصہ ہے کہ ہر زمانے میں یہ ادارہ موجود ہوتا ہے، جو لوگ شعر کہتے ہیں وہ ایک عام انسان سے زیادہ سوجھ بوجھ رکھتے ہیں اور معاشرے کا تجزیہ کرتے ہیں۔ خالد عرفان نے کہا کہ مزاحیہ شاعری بہت مشکل ہے کہ اس میں لچر پن نہیں ہونا چاہیے، آپ طنز و مزاح میں اس بات کا خیال رکھیں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو اور آپ کی بات سب کی سمجھ میں آجائے۔ نسیم نازش نے کہا کہ شاعری ایک خداداد صلاحیت ہے، اس کا اچھا استعمال معاشرے میں بہتری کا ضامن ہے۔ شاہدہ علوی کا بنیادی تعلق مظفر گڑھ سے ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی میں اچھی شاعری ہورہی ہے، یہاں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں تاہم سب لوگ اردو زبان و ادب کے دلدادہ ہیں، آج بہت اچھی شاعری ہماری سماعتوں میں اتری ہے، امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس موقع پر خالد عرفان، نسیم نازش، شاہدہ علوی، افضل ہزاروی، رمزی آثم، سلمان عزمی، ناہید عزمی، دلشاد عارفی، تاجور شکیل، محسن رضا محسن، یوسف عابدی، علی اکبر، ہما اعظمی اور گل افشاں نے اپنا کلام نذرِ سامعین کیا۔