الحمدللہ کئی سال کورونا کی پابندی کے باعث حج جیسے اہم رکن کو موقوف کر دینے کے بعد اب حج 1443 کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس پابندی کے ختم ہونے سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اللہ کے گھر کی زیارت اور روضہ رسولؐ کی حاضری کی تمنا ہر مسلمان کے دل میں کروٹ لیتی ہے۔ اللہ کا گھرجو صدیوں بلکہ ہزار سال سے قائم و دائم ہے۔ وہ گھر جو مالک الملک ذوالجلال و الاکرام کی تجلیوں کا مرکز ہے ‘ جو ہر جگہ خود موجود ہے مگر وہ گھر کا اس کا مستقر اعظم ہے۔ اس کی جلالت و شان کا مرکز ہے‘ اس کی الوہیت و ربوبیت کا مرکز ہے‘ جہاں وہ اپنے گھر آنے جانے والوں کو خود دیکھتا ہے۔ اپنی شان کریمی دکھاتا ہے‘ اپنی ستاری و غفاری کی چادر ان کے عیبوں پر ڈال دیتا ہے۔ اس جگہ جانا ایک صاحبِ استطاعت مسلمان کے لیے خواہ و مرد ہو یا عورت‘ پوری زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے۔ اسی کا نام ’’حج‘‘ ہے۔ اس میں اخلاق للہیت شرط اوّل ہے۔ عازم بیت اللہ حاجی بن کر حج کے تمام ارکان و مناسک کی بالالتزام ادائیگی حاجی کے گناہوں کی مغفرت کا سبب بنتا ہے اور حدیث کے مطابق وہ اس طرح پاک و صاف ہو جاتا ہے کہ جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو۔
قدرت و استطاعت رکھنے کے باوجود قصداً حج نہ کرنے کو ’’کفر‘‘ کے لفظ سے تعبیر کی ہے۔ اتنے اہم سفرکے لیے موجودہ حالات میں اس کی تیاری بھی مکمل ہونا چاہیے۔ مختصراً اس کا ذکر ضروری ہے۔
-1 کورونا کی ویکسین سرٹیفکیٹ۔ یہ انتہائی ضروری ہے۔ حاجی کیمپ سے آخری ویکسین کا ڈاکٹری سرٹیفکیٹ۔
-2 اللہ کے دربارمیں حاضری کے لیے جاتے وقت دنیاوی امور میںمعاملات صاف کر لینا حقوق العباد کی ادائیگی میں بہتری کا سبب بنے گا‘ اس کے لیے ضروری ہے کہ گھرکے حالات کا جائزہ لے کر عازمین کے جانے کے بعد یہاں رہ جانے والے لوگوں کی گزر بسر کے لیے ان کی ضرویاتِ اخراجات کا انتظام کر دیا جائے۔ قرض ‘ ادھار کے معاملات طے کر لیے جائیں‘ انہیں صاف کریں یا معاف کریں۔ عزیزوں‘ رشتے داروں‘ دوست احباب‘ پاس پڑوس کے لوگوں سے ملاقات کرکے اپنا کہا سنا معاف کرانا ضروری ہے۔
-3 پیدل چلنے کی عادت۔ دوسروں کے ساتھ نیک طرز عمل سکون بخش ہوگا۔
-4 تیاری میں آپ کی صحت کے معاملات کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ صحت مندی عزم سفر کا لازمہ ہے۔ متعلقہ کلینک یا اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرکے ضروری دوائیں اور تصدیق شدہ نسخہ دوائوں کے ساتھ اپنے دستی بیگ میں رکھنا ضروری ہے۔ ایمرجنسی مواقع کے لیے بھی نسخہ اور دوائوں کے لیے ڈاکٹر سے مہر شدہ نسخہ اپنے پاس رکھیں۔
-5 سعودی عرب میں سامان کی چیکنگ اور کسٹم کے قاعدے قوانین کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ ہر قسم کی منشیات اور ممنوع دوائیں قابل مواخذہ ہیں اس لیے آپ کا سامان ان ممنوع اشیا سے پاک ہونا چاہیے۔
-6 ڈاکٹر‘ طبی معائنہ‘ گردن توڑ بخار کا ٹیکہ لگانے اور طبی سرٹیفکیٹ کے لیے حاجی کیمپ میں مستقل انتظام ہوتا ہے۔
-7 حج کے سفر کے سلسلے میں حاجی کیمپ میں مرکزی ذیلی تمام دفاتر موجود ہیں‘ حج کا عملہ مو جود ہوتاہے۔ حج پاسپورٹ‘ شناختی لاکٹ‘ چھتری‘ پانی کی تھرماس (ائر لائن کے دفاتر سعودی ائر لائن‘ پی آئی اے) وہاں موجود ہیں۔ حاجیوں کو دیے گئے زرمبادلہ کی فراہمی جو ڈالر کی صورت میں ہوگی‘ حاجی کیمپ کے بینکوں سے ہو جائے گی۔
-8 حاجی کیمپ سے مختلف کوالٹی کے احرام‘ عورتوں کی احرام کے بڑے رومال‘ بغیر خوشبو کا سامان‘ عام صابن‘ اسکارف‘ عبائیں‘ منیٰ اور مزدلفہ میں بچھانے والی چٹائی‘ مزدلفہ میں کنکر (جو رمی میں شیطان کو مارے جائیں گے) رکھنے کے لیے تھیلیاں مل جاتی ہیں۔
-9 حج 9 جولائی کو ہوگا اور گرم دن ہوگا اس لیے خواتین اپنے لیے ایسے آرام دہ سوتی لان کے جوڑوں کا انتخاب کریں جو پہننے میں بھی آرام دہ ہوں‘ سامان کچھ بھی ہو اس کے لیے مناسب ہے کہ ایک سوٹ کیس یا اٹیچی جسے با آسانی خود اٹھایا جاسکے۔
-10 ایک دستی بیگ میں متفرق ضروری کاغذات‘ دوائیں‘ نظر کی عینک‘ قلم‘ کاغذ‘ پاسپورٹ اور ٹکٹ رکھیں‘ مرد اور خواتین اپنے اپنے دستی بیگ اپنے ساتھ رکھیں تاکہ بروقت دکھائے جاسکیں۔
-11 حج پاسپورٹ‘ حج فارم کی کاپی‘ مختلف سرکاری رسیدیں اور دوسری تمام دستاویزت کی دو‘ دو فوٹو کاپی کے ساتھ عورت اور اس کے محرم کے پاس موجود ہوں۔ الگ چیکنگ پر بھی انہیں فوری دکھایا جاسکے۔
-12 اپنے اٹیچی میں سامان کے ساتھ سوئی دھاگے‘ بٹن‘ ہُک‘ کانٹوں کا پتاّ‘ سُوا (بڑی سو ئی)‘ موٹا دھاگا‘ سُتلی‘ پلاسٹک کی رسی ڈوری بھی رکھیں تاکہ اٹیچی کے پھٹ جانے پر اس کی سلائی کی جاسکے۔
-13 خواتین اپنے لیے آرام دہ ململ یا لان کی چار جیبوں والی شمیز قمیص کے اندر پہنیں تاکہ اپنے ضروری کاغذات‘ پاسپورٹ‘ زرمبادلہ اس میں رکھ کر محفوظ کیا جاسکے۔ مرد احرام کے علاوہ لٹھے کا چار جیبوں والا شلوکہ یا بنیان پہنیں (احرام کی حالت میں نہیں)‘ عمرہ اور حج سے فارغ ہو کر اپنے عام کپڑوں کے ساتھ اس جیبوں والے بنیان سے آپ کی رقم اور آپ کے کاغذات محفوظ رہیں گے۔
-14 تمام دستاویز کی کئی نقول بنوا کر اپنے محرم کے پاس اپنے گھر والوں کے پاس محفوظ کر دیں۔ اپنے سامان کی فہرست بنا کر بھی گھر والوں کو دے کر جائیں۔
-15 نیا اٹیچی خرید کر اچھی طرح سے چیک کر لیں۔ اٹیچی میں رکھے جانے والے سامان کی ایک فہرست اس کے اندرونی بڑی جیب میں رکھی جائے۔ اٹیچی کے فرش پر پلاسٹک اور موٹا کپڑا بچھا دیں تاکہ پیچھے سے اگر کوئی بلیڈ مارے یا کاٹنے کی کوشش کرے (عام طور پر ایسا نہیں ہوتا مگر احتیاط لازم ہے) تو ایک دم سے سب چیزیں نکل کر اس کے ہاتھ میں نہ آجائیں۔
-16 کپڑوں اور لباس کے حوالے سے ایک مردانہ اور زنانہ احرام تو یہاں پاکستان/کراچی سے پہن کر چلیں اور فالتو دو جوڑے یعنی احرام کی چار‘ چار چادریں اور چار زنانہ رومال آئندہ کے لیے محفوظ کر لیں۔ ضرورتاً اوڑھنے کے لیے دو چادریں‘ مزدلفہ میں بچھانے کے لیے ایک دری اور ایک چادر رکھیں۔ عام لباس میں مردانہ اور زنانہ چار‘ چار جوڑے کافی ہیں۔ ہوائی چپل دو جوڑی‘ ایک زیر استعمال جوتا‘ جائے نماز‘ موزے‘ تولیے‘ بنیان (جیبو والے) پلاسٹک کی شفاف تھیلیوں میں پیک کرکے اٹیچی میں رکھیں۔ تمام چیزیں الگ الگ تھیلیوں میں رکھیں تاکہ کسٹمز میں چیکنگ کے دوران تمام سامان بلاخطر میز پر اوندھا دیا جائے اور جب حکام اپنی تسلی کر لیں تو ان کو منٹوں میں پلاسٹک بیگ یا تھیلیوں میں بھر کر اٹیچی میں رکھ دیا جائے۔
-17 اٹیچی میں حفاظتی تالا ضرور لگائیں اور چابیاں خود بھی اور اپنے محرم کے پاس بھی رکھیں۔ اٹیچی پر مارکر سے یا اسٹیکر لگا کر حاجی کا نام‘ پاسپورٹ نمبر‘ فلائٹ نمبر‘ مقام روانگی اور منزل کی نشاندہی ضرور کریں۔
-18 احرام میں اللہ کی نافرمانی کسی حال میں نہ کی جائے‘ فضول گوئی‘ بدکلامی‘ فحش گفتاری‘ لڑائی جھگڑے‘ دنگا فساد‘ گالی گلوچ ممنوع ہے۔ جنسی افعال سے اجتناب لازمی ہے۔ خشکی کا شکار ممنوع ہے‘ جوں تک نہیں مار سکتے (مگر درندے یا موذی جانورکو مار سکتے ہیں۔) احرام کی حالت میں خواتین کا بنائو سنگھار‘ عطر‘ تیل‘ خوشبو دار صابن کا استعمال بھی ممنوع ہے۔
-19 احرام باندھنے کے بعد حج تمتع یا صرف عمرے کے لیے احرام باندھ کر دو رکعت نماز نفل نیت عمرہ ادا کی جائے گی۔ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد قل یا ایھا الکافرون اور دوسری رکعت میں قل ھو اللہ و احد پڑھ کر نماز مکمل کی جائے گی۔ (یہ دوگانہ سر ڈھانپ کر پڑھا جائے گا) سلام پھیر کر قبلہ رو ہو کر سر کھول دیجیے اور عمرے کی نیت اللھم انی ارید العمرۃ فیسرہالی و تقبلھا منی (یعنی اے اللہ میں عمرہ کا ارادہ کرتی ہوں اسے میرے لیے آسان فرما دیجیے اور میری جانب سے قبول فرمایئے۔) مرد نیت کے بعد تین مرتبہ بلند آواز میں اور خواتین آہستہ آواز میں تلبیہ پڑھیں گی۔ احرام کے لیے نیت شرط ہے۔ اگر بغیر نیت تلبیہ کہا جائے گا تو احرام نہ ہوگا جب تک احرام رہے گا یہی تلبیہ عام حرم کا ترانہ رہے گا۔ ہر نئی کیفیت‘ ہر نئی حالت میں‘ نیند سے جاگنے پر‘ سوار ہونے پر‘ سواری سے اترتے چڑھتے وقت ہر نماز کے بعد غرض یہ کہ ہر وقت تلبیہ بار بار بلند آواز میں پڑھنا ہے۔ عمرے کی صورت میں عمرے کا طواف شروع ہونے تک اور حج کی صورت میں دسویں ذی الحج کی صبح کو آخری جمرے پر کنکریاں مارنے تک تلبیہ پڑھنا ضروری ہے۔ احرام گھر سے بھی نیت اور تلبیہ پڑھ کر باندھا جاسکتا ہے مگر ائرپورٹ پر فلائٹ کنفرم ہونے کے بعد بورڈنگ کارڈ مل جانے پر باقاعدہ احرام کی نیت دوگانہ نفل پڑھے جائیں تو بہتر ہے کیوں کہ گھر سے احرام کی نفل پڑھ کر جانے سے اگر فلائٹ لیٹ ہو جائے تو احرام کی پابندی سے مشکل پیش آسکتی ہے اس لیے گھر سے احرام سکون سے باندھیں اور بورڈنگ کارڈ مل جانے پر ائرپورٹ کی مسجد میں سکون سے احرام کی نفل پڑھیں۔ یہ بہترین طریقہ ہے۔
اللہ آپ سب کو حج میں آسانیاں فراہم فرمائے‘ آمین۔