آج کے ترقی یافتہ دور میں دنیا کے ہرملک میں سیلف ڈیفنس کی ٹریننگ حاصل کرنے پر بڑی توجہ دی جارہی ہے۔ مرد ہو عورت خود کو محفوظ اور مضبوط بنانا اس کا حق ہے۔ ہر ملک میں جرائم کی شرح بڑھتی جا رہی ہے صرف نوعیت ہی کا فرق ہوتا ہے۔ ترقی یافتہ اور غیر ترقی یافتہ دونوں طرح کے ممالک میں بہت زیادہ ہے۔ مغربی ممالک میں سب سے زیادہ جرائم کی شرح امریکا میں ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ دنیا میں زیادہ آبادی والے ملک چین اور جاپان میں جرائم کی شرح بہت کم ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ سیلف ڈیفنس کا فن یہاں باقاعدہ سکھایا جاتا ہے وہاں ہر فرد کے لیے سیلف ڈیفنس کی تربیت لینا ضروری ہے۔ مغربی ممالک میں جرائم کی شرح اس لیے بھی زیادہ ہے کہ یہاں سیلف ڈیفنس کی تربیت لینے والوں کی تعداد بہت کم ہے‘ یہاں ہر ادارے میں مرد عورت ساتھ کام کرتے ہیں‘ تعلیمی اداروں میں بھی مخلوط تعلیمی نظام ہے۔ مادر پدر آزاد معاشرے کے باعث بھی جرائم زیادہ ہیں۔
ہر صورت میں عورت کو اپنے تحفظ کی تدابیر کرنا اس کی ترجیح میں شامل ہونا چاہیے۔ ہر عورت کویہ حق ہے کہ وہ سیلف ڈیفینس کی تربیت حاصل کرے تاکہ وہ یا اس کا خاندان کسی خطرے کا شکار ہو تو وہ اپنا ہی نہیں اپنے خاندان کا بھی بخوبی دفاع کرسکے۔یہ تربیت لینے کے بعد انہیں اپنی آگاہی ہوتی ہے کہ وہ صنف نازک نہیں ہیں۔ وہ مشکل میں اپنے مدمقابل کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔ یہ انکشاف ان کی خود اعتمادی میں اضافہ کرتا ہے۔ احساس کمتری دور کرتا ہے ان کی شخصیت میں نکھار آتا ہے۔
کراٹے دنیا کی معروف آرٹ ہے اور سیلف سوشل ڈیفنس کی بنیاد ہے اس کے علاوہ بھی خواتین کے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے مثلاً جوڈو کک باکسنگ وغیرہ کچھ نئی اور جدید طریقے بھی ہیں حملہ آور کو کیسے قابوکیا جاسکتا ہے۔ مسلح حملہ آور کو کیسے غیر مسلح کیا جاسکتا ہے؟
جاپانی اور چینی ان پر توجہ دیتے ہیں لہٰذا ان میں قوتِ مدافعت بھی بہت ہوتی ہے۔ ہمیں بھی اس کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔ ہمارے مدارس‘ اسکولوں اور کمیونٹی سینٹر میں سیلف ڈیفنس کی ٹریننگ کیمپ ہونے چاہئیں تاکہ خواتین اور بچیاں اس سے استفادہ کرکے جدید تقاضوں کے مطابق اپنی حفاظت کو یقینی بنا سکیں۔