دل کی بیماریوں کی بڑی وجہ ذہنی دبائو اور ہمارا رہن سہن ہے

544

پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک خیبرپختونخواہ کے ضلع بونیر میں1968ء میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی و سیکنڈری تعلیم وہیں سے حاصل کی۔ اس کے بعد انٹرمیڈیٹ آرمی کالج (FRC) رسالپور سے حاصل کیا۔ 1994ء میں خیبر میڈیکل کالج سے MBBS کی ڈگری لی۔گریجویشن کے بعد تقریباً ڈیڑھ سال پشاور لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ہاؤس جاب کرنے کے بعد کراچی آگئے۔4 سال تک(NICVD) کراچی میں ہارٹ اسپیشل کارڈک سرجری کی ٹریننگ حاصل کی اور SCPS کا امتحان2002ء میں پاس کیا۔ہم نے عارضہ ٔ قلب کے حوالے سے ڈاکٹر صاحب سے تفصیلی تبادلۂ خیال کیا ہے جو نذرِ قارئین ہے۔
…٭…
سوال :پاکستان میں دل کے امراض انسانی ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ بن کر سامنے آئے ہیں آخر اس کی وجوہات کیا ہیں؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک :.یہ بات اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ کوئی بھی مرض اچانک لاحق نہیں ہوتا ہے ،مرض اشاروں اور علامتوں سے ہمیں با خبر کرتا رہتا ہے ،دل کی بیماری لاحق ہونے سے قبل بھی اس کی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہو تی ہیں جن میں نمایاں علامت سینے میں درد رہنا،سانس پھولنا،بازوئوں میں درد،سرچکرانا،دل کی دھڑکنوں کا تیز ہونا شامل ہے ۔عارضہ قلب کی وجوہات جن کو ہم رسِک فیکٹربھی کہتے ہیں۔ ان میں بلڈ پریشر، شوگر، جسم میں کولیسٹرل(چربی) کی زیادتی، سگریٹ نوشی، ورزش کی کمی، ذہنی و اعصابی دباؤ وغیرہ شامل ہیں۔
سوال : دل کی بیماریوں میں مرد اور عورت کا تناسب کیا ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک -.دل کے مریضوں میں مردوں کی تعداد زیادہ ہے لیکن اب عورتوں میں بھی کم نہیں ہے۔معاشرے میں لوگ بڑی تعداد میں ذہنی اور اعصابی دبا ئو کا شکار ہو رہے ہیں ، اس میں عورتیں اور مرد دونوں شامل ہیں ۔اسٹریس سے ہارمونز ڈسٹرب ہو جاتے ہیں جو کہ دل کی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔
سوال :۔پاکستان میں عارضۂ قلب کے شکار افراد کی تعداد کیا ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک:.پاکستان میں 40% فیصد لوگ دل کی بیماریوں کی وجہ سے انتقال کر جاتے ہیں۔ ہر سال پاکستان میں تقریباً 2 لاکھ دل کے مریضوں کا اضافہ ہوتا ہے ۔ عارضہ قلب پاکستان میں وبائی صورت اختیار کر چکا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ اپنے لائف اسٹائل کو تبدیل کریں اور سادہ زندگی گزاریں۔
سوال:کیا بچوں کو بھی دل کا عارضہ ہو سکتا ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک:بچوں میں دو قسم کے دل کے امراض ہوتے ہیں۔ پیدائشی یا 5 سال کے عمر کے بعد ۔پیدائشی طور پر دل کے عارضے دو طرح کے ہوتے ہیں۔ پیلا پن اور غیر پیلا پن۔ پیلا پن سخت قسم کی بیماری ہوتی ہے۔ جسے Congenital Cyanotic Heart Disease کہتے ہیں۔ اس کا علاج ممکن تو ہے لیکن بہت مشکل ہے۔ پاکستان میں اس کے علاج کی سہولیات بہت کم ہیںجبکہ با ہر ممالک میں اس قسم کی بیماری کا پیدائش سے پہلے پتا چلا لیا جاتا ہے اور علاج بھی شروع کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان میں ابھی اس طرح کے سہولیات نہیں ہیں۔
سوال :کیا دل کی بیماریاں موروثی بھی ہوتی ہیں؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک: دل کی بیماریاںمورثی تو نہیں ہوتی لیکن ماں کو اگر دل کی بیماری ہو تو بچے کو بھی ہو سکتی ہے لیکن یہ بات حتمی نہیں ہے۔
سوال:عارضہ قلب کی علامات کیا ہیں ؟
تحقیق سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ جہاں عورتوں میں دل کا درد کمر اور کندھوں سے شروع ہوتا ہے وہیں مردوں میں یہ درد دل سے شروع ہو کر دائیں بازو تک جاتا ہے۔ جب کہ عورتوں کی بجائے مردوں میں اس درد کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔ اگر آپ بغیر کسی وجہ کے چکر یا متلی محسوس کر رہے ہیںیا آپ جسمانی مشقت کے بعد تھکن محسوس کرتے ہیںتو یہ اس بات کی علامت ہے کے آ پ کا دل صحیح کام نہیں کر رہا۔
سوال:دل کی بیماریوں سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک:عارضہ قلب سے بچائو ممکن ہے لیکن اس کے لیے ہمیں اپنے طرزِ زندگی کو بدلنا ہو گا اور سادہ زندگی کو اپنانا ہو گا۔ احتیاط علاج سے بہتر ہے کے مقولے پر عمل کر کے دل کی بیماریوں سے بچائو ممکن ہے۔دل کے امراض ضروری نہیں کے صرف بڑھاپے میں ظاہر ہوں، بچے اور جوان بھی ان کا شکا رہو سکتے ہیں۔ مرغن غذائوں سے پرہیز کے ساتھ باقاعدہ ورزش کو اپنی زندگی میں شامل کرنا ہوگا۔ حاملہ خواتین کو ابتدائی 3 مہینے غیر ضروری ادویات سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔غیر ضروری ادویات بچے پر اور اس کے دل پر بہت زیادہ اثرات ڈالتی ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے بھی عارضہ قلب کے مریضوں میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ انڈسٹریل آلودگی بھی دل کی بیماریوں کی وجہ ہے۔ اس کے علاوہ جنگوں میںاستعمال ہونے والے بم بھی نسل در نسل لوگوں کو عارضہ قلب میں مبتلا کر رہے ہیں۔ جس کی مثال حال ہی میں افغانستان میں امریکی مدر آف آل بم کا گرائے جانا ہے۔
سوال:دل کی کون کون سی بیماریاں عام ہیں؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک: ویسے تو دل کی بیماریوں کی اقسام بہت زیادہ ہیں ۔ بچوں میں پیدائشی طور پر جو دل کی بیماریوں میں انہیںCongenital Cyanotic Heart Disease کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ 5 سے 15 سال کی عمر تک جو بیماریاں ہیں انہیں Rheumatic Heart Disease کہتے ہیں۔ یہ جراثیم کی صورت میں حملہ آور ہوتی ہیں۔ انکا ٹارگٹ پہلے گلااور پھر دل اور اس کے بعد پورا جسم ہوتا ہے۔ یہ جراثیم دماغ پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس میںدل کے وال تنگ اور لیک ہونے کی شکایت ہوتی ہے۔
سوال:پیدائشی طور پر دل کے کیا کیا نقائص ہو سکتے ہیں اور ان سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک: پیدائشی طور پر دل کی بیماریوں میں وال کا تنگ ہونا اوردل میں سوراخ ہونا عام ہے ۔حاملہ خواتین کو غیر ضروری ادویات اور آلودہ ماحول سے دور رکھ کر بچوں کو پیدائشی عارضہ قلب سے کافی حد تک بچایا جا سکتا ہے۔
سوال:آج کا انسان ذہنی دبائو کا شکار ہے،کیا یہ دبائو عارضۂ قلب میں تبدیل ہو سکتا ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک: دل کی بیماریوں کی بڑی وجہ ذہنی دباؤ ہے۔ ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہارمونز ٹھیک کام نہیں کرتے اور زیادہ Edilive خارج کرتے ہیں جو کہ دل کی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ اگر ہم اسلامی طرزِ زندگی اختیار کریں جس میں قناعت ہو ، درگزر ہو،توکل علی اللہ ہو تو ہم ذہنی دبائو سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
سوال:ہارٹ اٹیک کی اہم وجوہات کیا ہیں،اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک:ہارٹ اٹیک کی اہم وجہ آج کے معاشرے میں ہمارا رہن سہن ہے۔ ہم مرغن غذائیں پسند کرتے ہیں باقاعدہ ورزش نہیں کرتے۔ سادہ زندگی اور قناعت سے ہم ہارٹ اٹیک سے دور رہ سکتے ہیں۔ دنیا کے پیچھے بھاگنے اور زیادہ دباؤ میں کام کرنے کی وجہ سے دل کی بیماری لاحق ہو جاتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں بوفے سسٹم نے بھی تباہی مچا رکھی ہے۔ زیادہ کھانا اور مرغن غذائیں اور خاص کر کولڈ ڈرنک شریانوں کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں۔ کولڈ ڈرنک کے بارے میں خاص طور کہنا چاہتا ہوں کہ لوگ اور خاص کر بچے اسے استعمال نہ کریں۔ ایک بوتل میں 7 سے زائد شوگر کے چمچ ہوتے ہیں۔ جو کہ تمام بیماریوں کی جڑ ہے۔ عوام اگر کولڈ ڈرنک کو ترک کر دیں تو بے ہودہ اشتہارات سے بھی ہماری جان چھوٹ جائے گی ۔ جس کی وجہ سے ہم اخلاقی انحطاط کا شکار ہو رہے ہیں۔
سوال:دیکھا یہ گیا ہے کہ پرہیز اور ورزش کرنے والے افراد بھی ہارٹ اٹیک کا شکار ہو جاتے ہیں ،اس کی کیا وجہ ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک:احتیاط کے باوجود ہارٹ اٹیک کے ہونے میں اہم کردار اور ماحولیاتی آلودگی کا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس مسئلے پر خاص توجہ دے تا کہ ہم صحت مند معاشرے دیکھ سکیں۔
سوال:سگریٹ نوشی کا ہارٹ اٹیک سے کیا تعلق ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک: سگریٹ نوشی نہ صر ف عارضہ قلب کا باعث ہے بلکہ یہ دماغ، آنکھوں، پھپھڑے اور جلد پر بھی اثرات ڈالتی ہے۔ تمباکو نوشی بذاتِ خود بہت خطر ناک ہے لیکن اب تو حال یہ ہے کہ تمباکو کے ساتھ کیمیکل کی ملاوٹ کی جار ہی ہے جو کہ شدید نقصان کا باعث بن رہی ہے۔ مارکیٹ میں ملاوٹ والی سگریٹ عام دستیاب ہے اور اس کی طرف کسی کی بھی توجہ نہیں ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک:کیا گھریلو مسائل یا ازدواجی الجھنیں عارضۂ قلب کا باعث بن سکتی ہیں؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک: گھر کے ماحول میں اگر دباؤ کم رہے تو دل کی بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سیرت نبی ﷺ پر عمل کریں گھر کے ماحول کو خوشگوار رکھیں۔ ایک دوسرے کو معاف کرنا سیکھیں۔ ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ اسلامی شعائر پر عمل کریں۔
سوال :کیا بلڈ پریشر اور شوگر کی بیماریاں عارضۂ قلب کی وجہ بن سکتی ہیں؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک:. بلڈ پریشر دل کی شریانوں پر اثر انداز ہو کر ہارٹ اٹیک کا باعث بنتا ہے اور شوگر تو دل سمیت جسم کے تمام اعضاء کو متاثر کرتا ہے۔
سوال:بلڈ پریشر کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے،جنہیں یہ مرض نہیں ہے وہ اس سے کیسے بچ سکتے ہیں اور جنہیں ہے وہ اس سے کیسے نجات پا سکتے ہیں؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک:بلڈ پریشر اگر ہو جائے تو اس سے نجات بہت مشکل ہے لیکن اسے کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے پرہیز میں نمک کا کم استعمال، صاف پانی کا زیادہ استعمال، باقاعدگی سے ورزش اور بازاری کھانوں سے مکمل پرہیز شامل ہے۔ بلڈ پریشر مریض کو سبزی، فروٹ اور متوازن غذا کا استعمال چاہیے۔ اس کے علاوہ دوائی باقاعدگی سے لینی چاہیے۔
سوال:بلڈ پریشر کا کتنا لیول مناسب سمجھا جاتا ہے اور کس لیول پر علاج شروع ہوتا ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک: 90-120 نارمل بلڈ پریشر کہلاتا ہے۔ 90 سے کم کو لو بلڈ پریشر اور 120 سے ذیادہ ہائی بلڈپریشر کہلاتا ہے۔
سوال :ہائی اور لو بلڈ پریشر کے نقصانات کیا کیا ہیں؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک: ہائی بلڈ پریشر کے نقصانات زیادہ ہیں جس میں فالج، شریانو ں کا پھٹ جانا ، ہارٹ اٹیک ، گردوں کی بیماری شامل ہیں۔ لو بلڈ پریشر والے افراد کو لوز موشن اور وومیٹنگ ہو سکتی ہے۔ لو بلڈ پریشر کمزوری کی علامت ہے۔
سوال:دل کے امراض سے بچنے کے لیے پیشگی کیا اقدامات کرنے چاہییں؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک: عارضہ قلب سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ ورزش اور سادہ زندگی گزاریں۔ بچوں کو اسٹریس والے کارٹون سے دور رکھیں۔
سوال:تیل یا چکنائی سے دل کی بیماریوں کا کیا تعلق ہے؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک:براہ راست تعلق ہے۔ کولسٹرول لیول بڑھ جانے سے شریایوں میں چکنائی جمع ہو جاتی ہے جو کہ ہارٹ اٹیک کا باعث بنتی ہے۔ تیل میں بھی ملاوٹ ہو رہی ہے جو کہ زیادہ نقصان دہ ہے۔
سوال:آج کل کولیسٹرول ایک عام مسئلہ بنتا جارہا ہے،اس سے بچائوکی کیا تدابیر ہیں؟۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک: کولیسٹرل کے لیول کو کنٹرول میں رکھنا بہت ضروری ہے۔ سادہ زندگی اختیار کرنے اور مرغن غذاؤں سے پرہیزکر کے کولیسٹرول کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

حصہ