پنسل کی آپ بیتی

2961

میں ایک پنسل ہوں میں لکڑی سے بنتی ہوں میں ہر گھر میں ہوتی ہوں بجے مجھے لکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میں ان کو پسند کرتی ہوں۔ کچھ بچے پڑھنا پسند نہیں کرتے اس لیے میں ان کو بھی پسند نہیں کرتی۔ کچھ بچے مجھے لا پرواہی سے استعمال کرتے ہیں وہ مجھے بار بار چھیلتے رہتے ہیں۔ وہ مجھے زور سے پکڑتے ہیں اوررگڑ رگڑ کے لکھتے ہیں تو میری نوک ٹوٹ جاتی ہے تو مجھے بہت درد ہوتا ہے۔بچے مجھے چھیل چھیل کر چھوٹا کر دیتے ہیں ویسے میں بہت بڑی ہوتی ہوں وہ مجھے آگے پیچھے دونوں طرف سے چھیل دیتے ہیں مجھے بے دردی سے ادھر ادھر اٹھا کر پھینک دیتے ہیں اب مجھے امید ہے کہ سب بچے مجھے احتیاط سے استعمال کرتیں گے۔

حصہ