کراچی کی متحرک ادبی تنظیموں میں بزمِ تقدیس بھی شامل ہے جو کہ تواتر کے ساتھ اردو کے فروغ میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔ اس تنظیم نے اب تک جتنے بھی پروگرام کیے ہیں وہ سب کے سب کامیاب ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار سعیدالظفر صدیقی نے بزمِ تقدیس ادب کے زیر اہتمام ہونے والے مشاعرے میں اپنے صدارتی خطاب میں کیا انہوں نے مزید کہا کہ شاعری ایک ودیعتِ الٰہی ہے‘ ہر شخص شاعری نہیں کرسکتا۔ جو لوگ مشاعرے منعقد کر رہے ہیں میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔ احمد سعید خان نے نظامتی فرائض کے علاوہ خطبۂ استقبالیہ بھی کہا کہ تمام اصنافِ سخن میں غزل کی اپنی اہمیت ہے اور اس صنفِ سخن کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا ہر شعر ایک مختصر نظم ہوتا ہے۔ آج ہم نے بھی ’’غزل مشاعرہ‘‘ ترتیب دیا ہے۔ خالد میر نے کہا کہ کراچی میں چھوٹے چھوٹے ادبی گروہ بن چکے ہیں جو کہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ستائش باہمی کی بنیادوں پر کام جاری ہے۔ مشاعرے میں راشد نور اور اختر سعیدی مہمانان خصوصی تھے۔ راشد نور نے کہا کہ اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے قلم کاروں کو متحد ہونا پڑے گا۔ کراچی کی تمام ادبی ادارے چاہتے ہیں کہ ادبی پروگرام ہوتے رہیں آج کا پروگرام بہت اچھا رہا‘ ہر شعر نے اچھے اشعار سنائے۔ مشاعرے میں صاحب صدر‘ مہمانان خصوصی اور ناظم مشاعرہ کے علاوہ سید آصف رضا رضوی‘ فیاض علی فیاض‘ زاہد حسین جوہری‘ نسیم الحسن زیدی‘ راقم الحروف نثار احمد‘ نسیم شیخ‘ ایاز مفتی‘ احمد اقبال‘ آسی سلطانی‘ شجاع الزماں شاد‘ خالد میر‘ شفیع محسن‘ شاہد اقبال شاہد‘ فخر اللہ شاد‘ یاسر سعید صدیقی‘ افتخار ایڈووکیٹ‘ کاوش کاظمی‘ افضل ہزاروی اور شائق شہاب نے اپنا کلام پیش کیا۔