عالمی اردو مرکز جدہ کراچی کے زیر اہتمام تقریب پذیرائی اور مشاعرہ

204

عالمی اردو مرکز جدہ نے کراچی کے زیر اہتمام فاران کلب میں ایک پروگرام ترتیب دیا جس کے دو حصے تھے‘ پہلے حصے میں کراچی کی بارہ ادبی تنظیموں کی تقریب پذیرائی تھی۔ اس موقع پر انہیں عالمی مرکز جدہ کی جانب سے شیلڈز پیش کی گئیں اور ان اداروں کا تعارف بھی کرایا گیا۔ اپنے خطبۂ استقبالیہ میں حامد اسلام نے کہا کہ عالمی اردو مرکز جدہ کا قیام 1992ء میں ہوا جس کا مقصد اردو زبان و ادب کا فروغ تھا‘ ہم نے اپنے اس ادارے کے تحت ماہانہ ادبی نشستوں کے علاوہ کئی عالمی مشاعرے کرائے اس کے ساتھ ساتھ ایک اخبار ’’اردو نیوز‘‘ کی اشاعت و ترقی میں بھی بھرپور کردار ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے اس کا کسی بھی علاقائی زبان سے کوئی جھگڑا نہیں۔ پروگرام کے صدر پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ اردو زبان و ادب کی ترقی میں مشاعرے کا بھی کردار ہے۔ ہر شاعر اپنے وقت کا نباض ہوتاہے‘ وہ جب اپنے اشعار پیش کرتا ہے تو ان میں معاشرے کا احوال رقم ہوتا ہے۔ اس تقریب کے مہمانان خصوصی میں رفیع الدین راز اور اختر سعیدی شامل تھے۔ تلاوت کلام مجید اور حمد باری تعالیٰ کی سعادت نظر فاطمی نے حاصل کی جب کہ نعت رسولؐ اقتدار قدر نے پیش کی۔ نظامت کے فرائض تنویر سخن نے ادا کیے۔ پروفیسر سحر انصاری‘ رفیع الدین راز‘ اختر سعیدی‘ سید آصف رضا رضوی‘ فیاض علی فیاض‘ نزہت عباسی‘ تنویر سخن‘ سعدالدین سعد‘ افضل ہزاروی‘ احمد سعید خان‘ افتخار ایڈووکیٹ‘ کاشف علی ہاشمی‘ خالد میر‘ سید ضیا حیدر زیدی اور کاوش کاظمی نے اپنا کلام پیش کیا۔
بہت اچھی بات سوجھی
اپنے دور کے سب سے بڑے اور کثیر الاشاعت اخبار ’’زمیندار‘‘ کے ایک اسٹاف رپورٹر نے اپنے ایڈیٹر مولانا خدا بخش اظہر امرتسری سے کہا:
’’مولانا! بعض اوقات احمق لوگوں کو بھی بہت اچھی بات سوجھ جاتی ہے۔‘‘
’’ٹھیک ہے‘ اس وقت تمہیں بھی بہت اچھی بات سوجھی ہے۔‘‘ مولانا نے جواب دیا۔

حصہ