عام طور پر گھر کے روزمرہ کام کاج میں یکسانیت کی وجہ سے انسان اکتا جاتا ہے، لیکن ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھریلو کام کاج خاص طور پر برتن دھونے کو ذہنی دباؤ کم کرنے کی مشق کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، جس کے باعث تھکے ہوئے دماغ کو آرام پہنچایا جاسکتا ہے۔
برتن دھونے کو روایتی طور پر اکتا دینے والا اور مشقت کا کام سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ کام دن کے اختتام پر ذہنی تھکاوٹ دور کرنے کے لیے ایک مؤثر طریقہ ہے۔
فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی میں اس بات پر تحقیق کی گئی کہ روزمرہ کے گھریلو کام کاج کرنے کے دوران کیا ذہنی دباؤ اور پریشانی کا علاج کیا جاسکتا ہے؟ تحقیق سے ثابت ہوا کہ برتن دھونا موجودہ لمحے کی سوچ اور خیالات پر توجہ مرکوز رکھنے کی ایک مشق ہے، یا اپنی سوچوں سے آگاہی حاصل کرنے کا ایک طریقہ۔
اس مقصد کے لیے کی گئی ایک تحقیق میں ماہرین نے 51 لوگوں کو لیا، جنہیں دو گروپ میں تقسیم کیا گیا اور برتن دھونے سے قبل اور بعد میں شرکا کی شخصیت کے مثبت اور منفی پہلو اور نفسیاتی کیفیت کا معائنہ کیا گیا۔
تحقیق کاروں کے ایک گروپ سے کہا گیا کہ وہ برتن دھونے سے قبل مائنڈ فل نیس کے بارے میں ایک پیراگراف کا مطالعہ کریں اور برتن دھونے کے دوران صابن کی بُو، پانی کی گرمی اور برتنوں کو تھمانے کے احساس کا تصور کریں۔ اس کے بعد انھیں 18 صاف برتن دھونے کے لیے دیے گئے، جب کہ دوسرے گروپ کو براہِ راست برتن دھونے کے لیے بھیج دیا گیا۔
جن شرکا کو ہدایات دی گئی تھیں، انھوں نے اپنی گھبراہٹ پر 27 فیصد قابو پالیا اور ان کی ذہنی بیداری میں 25 فیصد اضافہ ہوا، دوسری جانب جس گروپ نے بغیر ہدایات کے برتن دھوئے، اُن کی ذہنی سطح میں کوئی فرق ظاہر نہیں ہوا۔
اس سے محققین نے اخذ کیا کہ روزمرہ کی جانے والی مثبت سرگرمیوں میں مصروف ہوکر مائنڈ فل نیس اور اس کے مثبت اثرات کو پیدا کیا جاسکتا ہے۔
سائنسی جریدے ’’جرنل مائنڈ فل نیس‘‘ میں محققین نے بتایا کہ جن لوگوں نے برتن دھونے سے پہلے مائنڈ فل نیس کی تکنیک حاصل کی تھی، اُن میں ذہنی بیداری زیادہ تھی اور اس کام کے لیے ان میں منفی اثرات کم تھے، جس کی وجہ سے انھوں نے برتن دھونے میں کم وقت لگایا تھا۔