جذبات پر قابو پانا

286

سب والدین کو ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو روز مرہ کی زندگی میں دبائو پیدا کرتی ہیں جس کا اثر آپ کے بچے کے اور آپ کے تعلق پر پڑتا ہے۔ والدین تھکے ہوئے‘ دکھی اور ازدواجی مسائل ہو سکتے ہیں‘ بیمار ہو سکتے ہیں‘ کام کا زیادہ بوجھ یا مالی پریشانی ہو سکتی ہے۔ ان مسائل کا انسانی رویوں پر اثر پڑتا ہے۔ اس کی مثال مایوسی‘ ذہنی دبائو‘ چڑچڑاہٹ‘ ذہنی الجھن‘ تکالیف اور غصہ وغیرہ ہیں۔
جب آپ یہ سیکھ جائیںکہ آپ اپنے منفی جذبات پر کیسے قابو پا سکتے ہیں تو آپ کے لیے اپنے بچے کی اپنی خواہش کے مطابق پرورش کرنا آسان ہو جائے گا۔ جب آپ اس قابل ہو جائیں گے کہ ایک گرما گرمی کے ماحول میں اپنے بچے کے ساتھ پُرسکون رہ سکیں یا مایوسی وغیرہ کی حالت میں بھی بچے کے ساتھ ذہنی طور پر حاضر رہ سکیں تو آپ اپنے بچے کے لیے ایک اچھے رول ماڈل ہیں۔
جب ہمارے اوپر ذہنی دبائو پڑتا ہے تو ہمارا جسم‘ احساسات‘ خیالات منفی طریقے سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس طرح کے منفی ردِعمل کو روکنے کے لیے کچھ ایسا کرنا مفید ہوتا ہے جس سے ذہنی دبائو کے احساس کو باہر نکالا جاسکے۔ جیسا کہ ٹہلنے کے لیے چلے جائیں‘ جب احساسات میں سکون آجائے تو آپ آسانی سے صورتِ حال کا جائزہ لے سکتے ہیں اور اپنے ردِعمل کا منصوبہ بنا سکتے ہیں۔
جب آپ ذہنی دبائو کا شکار ہوں اور بہتر حالت اختیار کرنا چاہتے ہوںتو اس کے لیے کچھ مشورے:
٭ چہل قدمی یا ورزش کے لیے نکل جائیں۔
٭ جسم کو پرسکون کرنے کے لیے مشق کریں۔
٭ کسی دوست کے ساتھ بات کریں۔
٭ کچھ گرم پینے کو لیں۔
٭ اپنی پسند کا عمل کریں۔
بچوں کے ساتھ چیلنج والے حالات میں والدین کے لیے خود بھی آسانی سے غصے میں آنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ جب ہم ایک دوسرے پر آزادی سے اپنی غصے اور جارحیت کا اظہار کرتے ہیں تو والدین اور بچے میں غصہ شدید ہو جاتا ہے۔ اس طرح دوبارہ شدید غصے کے عالم اور مسائل جلد بڑھ جانے کا امکان زیادہ ہو جاتا ہے۔
ایسے مشکل حالات میں جن میں آپ کو غصہ آجاتا ہے کے لیے کچھ مشورے:
٭ تسبیح کریں۔
٭ ایک گہری اور پرسکون سانس لیں۔
٭ وہاں سے ہٹ جائیں۔
٭ کچھ اور سوچیں۔
٭ ایک ساتھی یا دوست سے سہارا لیں۔
جب والدین اپنے منفی جذبات پر قابو پا لیں گے تو ان کا بچوں کے ساتھ رابطہ مزید مثبت ہو جائے گا اور اس طرح بچے والدین کے مسائل سے متاثر ہونے سے بچ جاتے ہیں۔

حصہ