معروف علم دوست شخصیت طارق جمیل نے فراست رضوی کے اعزاز میں افطار ڈنر مشاعرے کا اہتمام کیا جس کی نظامت بھی انہوں نے خود ہی کی اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مشاعرے ہمارے تہذیب کا حصہ ہیں اور ہمیں راستہ دکھاتا ہے۔ تحریکِ پاکستان میں شعرائے کرام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ آج ہم دبستان کراچی کے ادبی منظر نامے کی ایک شخصیت فراست رضوی کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں جو کہ ہمہ جہت انسان ہیں انہوں نے زندگی کے کئی شعبوں میں قابل ستائش خدمات انجام دی ہیں۔ مشاعرے کے صدر فراست رضوی نے کہا کہ انہیں نام نمود سے نفرت ہے‘ میں نے اردو ادب کے بہت نامور قلم کاروں کے ساتھ وقت گزرا ہے میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے تاہم میں آج بھی طفلِ مکتب ہوں یہ طارق جمیل کی مہربانی ہے کہ انہوں نے میرے لیے یہ محفل سجائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو ادب روبہ زوال نہیں ہے تاہم معیاری تخلیقات سامنے آرہی ہیں اس لیے کتب بینی کا شعبہ کمزور نظر آتا ہے۔ اس موقع پر فراست رضوی‘ فیاض علی فیاض‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ خالد میر‘ احمد سعید خان‘ تنویر سخن‘ یاسر سعید صدیقی‘ شائق شہاب‘ افتخار ایڈووکیٹ اور وسیم گل نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔