رمضان مبارک: غزوات ،فتوحات ،اہم واقعات اور عظیم شخصیات کی وفات کا مہینہ

1069

اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے‘ اسی ماہ مبارک میں انسانیت کی رہنمائی کے لیے آسمانی کتابیں نازل ہوئیں۔ چنانچہ احمد اور مردویہ کی روایت کے مطابق ’’مصحف ابراہیمؑ رمضان کی پہلی رات میں نازل ہوئے۔ تورات رمضان کی ساتویں رات کو نازل ہوئی‘ انجیل رمضان کی تیرہویں رات میں اور قرآن شریف پچیسویں رات میں نازل ہوا۔‘‘ (دیکھیے ’’یسئلونک فی الدین والحیاۃ‘‘ ڈاکٹر احمد الشرباصی۔ جلد6‘ صفحہ 433)
تاریخ اسلام کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے رمضان المبارک جہاد اور فتوحات کا مہینہ رہا ہے۔ اس ماہِ مقدس میں جہاد کا پرچم بارہا بلندہوا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو فتح و کامرانی سے نوازا۔ رمضان المبارک کی مناسبت سے ہم اس مضمون میں تاریخِ اسلام کے کچھ اہم واقعات کا اختصار سے تذکرہ کرتے ہیں۔
غزوات و فتوحات:
٭ ہجرتِ نبویؐ کے صرف سات ماہ بعد رمضان المبارک میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حصرت حمزہؓ بن عبدالمطلب کی قیادت میں بحر احمر کے ساحل کے قریب العیص کے مقام کی طرف 30 سواروں پر مشتمل سریہ بھیجا‘ تاکہ وہ ابوجہل کی سرکردگی میں شام جانے والے قافلے کو روکے۔
٭ 17 رمضان 2 ہجری میں رسالت مآبؐ کی زیر قیادت صحابہ کبار کے لشکر نے میدانِ بدر میں مشرک سپاہ سے نبرد آزمائی کی۔ اس لشکر کا سب سے بڑا ہتھیار اللہ اور رسولؐ پر پختہ ایمان‘ ان کی سچی محبت اور نصرتِ الٰہی پر یقینِ کامل تھا۔ تعداد کی کمی‘ اسلحہ کی قلت اور مشرک فوج کی مادّی برتری کے باوجود مسلمانوں نے فتح پائی اور کفارِ مکہ کو شکستِ فاش سے دوچار ہونا پڑا۔
٭ 8 رمضان 8 ہجری کو آنحضورؐ اور صحابہ کرامؓ غزوہ تبوک سے فتح و نصرت سے ہم کنار ہو کر مدینہ منورہ میں داخل ہوئے۔ آپؐ نے اپنی اس جنگی نقل و حرکت سے رومی افواج کو مرعوب کر دیا تھا‘ نیز جزیرۃ العرب کے شمال میں واقع قبائل میں اپنی دعوت پھیلائی۔
٭ 20 رمضان المبارک 8 ہجری کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دس ہزار مجاہدوں کی معیت میں مکہ مکرمہ میں فاتحانہ داخل ہوئے اور یہ سال ’’عام الفتح‘‘ (فتح کا سال) کہلایا۔
٭ 13 رمضان المبارک 15 ہجری کو امیر المومنین حضرت عمر فاروق فلسطین گئے۔ اس سے پہلے شام کا علاقہ فتح کرنے کے لیے مسلم افواج خوں ریز جنگیں کر چکی تھیں۔ بیت المقدس شہر کے نگراں بطریک‘ یعنی مذہبی پیشوا نے شہر کی کنجی امیر المومنین کے حوالے کی۔ آپ نے شہر میں داخل ہو کر باشندگانِ شہر کو جان و مال کی امان لکھ دی۔
٭ یکم مضان 20 ہجری کو امیر المومنین حضرت عمر فاروقؓ کے عہد ہی میں حضرت عمرو بن العاصؓ کے ہاتھوں مصر فتح ہوا۔
٭ 23 رمضان 31 ہجری میں خلیفہ راشد حضرت عثمان غنیؓ کے دور میں مسلمانوں نے ساسانیوں (ایرانیوں) پر مکمل فتح پائی۔ ان کا سپہ سالار اور بادشاہ یزدگرد ہلاک ہوا۔
٭ یکم رمضان المبارک 91 ہجری کو طریف بن مالک البریری نے تکنائے ہرقل‘ جو بعدمیں جبل الطارق کہلائی‘ عبور کی اور اپنے مجاہد ساتھیوںکے ساتھ اسپین کے ساحل پر اترا۔ اس کا یہ عمل ان عظیم جنگوں کی تمہید ثابت ہوا جو آئندہ برس موسیٰ بن نصیر اور طارق بن زیادہ کی قیادت میں لڑی گئیں۔
٭ 4 رمضان 92 ہجری کو مسلمانوں نے طارق بن زیادہ کی کمان میں اسپیس کے شہر القوط کو فتح کر لیا اور اسپینی کمانڈر مسلمانوںکے ہاتھوں ہلاک ہوا۔
٭ 10 رمضان 96 ہجری میں محمد بن قاسم نے دریائے سندھ کی کنارے راجا داہر کے ہاتھیوں پر مبنی بہت بڑے لشکر پر فتح پائی۔
٭ 9 رمضان 213 ہجری کو مسلمان جزیرہ صقلیہ کے ساحل اترے اور اسلام پھیلانے کی خاطر یہاں کا اقتدار سنبھالا۔
٭ 9 رمضان 479 ہجری کو مرابطیوںکے لشکر کے سپہ سالار یوسف بن تاشفین نے فونس ششم شاہ قشتالہ کی زیر کمان فرنگی فوجوں کو شکستِ فاش دی۔ فونس ششم اپنے لشکر کے صرف 9 افراد سمیت جان بچانے میں کامیاب ہوا۔
٭ 25 رمضان 584 ہجری کو صلاح الدین ایوبی نے قلعہ صقر پر قبضہ کیا اور اس میں موجود صلیبیوں کو نکال باہر کیا‘ اس طرح سلطان نے بیت المقدس کو صلیبیوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کے لیے راستہ ہموار کر دیا۔
٭ 26 رمضان 584 ہجری کو صلاح الدین ایوبی نے معرکہ حطین میں صلیبیوں کو شکست ِ فاش سے دوچار کرکے ان کے سپہ سالار ارناط کو گرفتار کیا۔ یہ معرکہ شرقِ اوسط سے صلیبی وجود کے خاتمے کا آغاز ثابت ہوا۔
٭ 10 رمضان المبارک 648 ہجری کو شجرۃ الدّر (الملک الصالح کی اہلیہ) نے معرکہ المنصورہ میں لوئس نہم پر فتح حاصل کی۔ لوئل نہم گرفتار ہوا اور اس کے لشکر کا بڑا حصہ مارا گیا۔
٭ 26 رمضان 658ہجری کو ظاہر بیبرس نے اپنے لشکر کی قیادت کرتے ہوئے عین جالوت کے مقام پر تاتاریوں سے لڑائی لڑی۔ اسے فتحِ عظیم حاصل ہوئی جب کہ تاتاریوںکو بہت بری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
٭ 19 رمضان 666 ہجری کو فاتح سپہ سالار طاہر بیبرس ہی نے شمالی شام کے شہر انطاکیہ پر فتح پائی اور صلیبیوں کی طاقت کو کچل کر رکھ دیا۔ اس کے بعد اس علاقے میں صلیبیوں کی قدم جم نہ سکے۔
٭ 28 رمضان 92 ہجری ( 19 جولائی 711ء) کو ملک القوط کی فوجوں اور مسلمانوں کے مابین گھمسان کی جنگ ہوئی جس میں مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی۔
اہم واقعات:
٭ رمضان 2 ہجری میں عیدالفطر سے دو دن پہلے فطرانہ فرض ہوا۔
٭ رمضان 4 ہجری میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین زینب بنتِ خزیمہ سے شادی۔ یہ ’’اُم المساکین‘‘ کہلاتی ہیں۔
٭ رمضان 6 ہجری میں قحط پڑا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے بارش نازل فرمائی۔
٭ رمضان 9 ہجری میں ثقیف کا وفد بارگاہِ رسالت مآبؐ میں حاضر ہوا اور قبولِ اسلام کا اعلان کیا۔
٭ 25 رمضان 8 ہجری میں حضرت خالد بن ولیدؓ نے آنحضرتؐ کے حکم پر عزیٰ کے بت کو پاش پاش کیا۔
٭ رمضان المبارک 40 ہجری میں حضرت حسن بن علیؓ نے اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد خلافت سنبھالی۔
٭ 29 رمضان 48 ہجری میںعقبہ بن نافع نے القیروان شہر تعمیر کرنے کا حکم دیا تاکہ یہ رومیوں اور صلیبیوں کے حملوں سے بچنے کے لیے مسلمانوں کی محضوظ پناہ گاہ بن سکے۔
٭ 9 رمضان 93 ہجری کو موسیٰ بن نصیر نے اندلس پہنچنے کے لیے سمندر عبور کیا تاکہ وہ قرطبہ کے قریب طارق بن زیاد کے لشکر سے مل سکے اور دونوں مل کر اندلس کی اسلامی فتوحات کو مکمل کرسکیں۔ ان فتوحات کے نتیجے میں یہاں اسلام پھیلا اور کئی صدیوں تک قائم رہنے والی تہذیب کی بنیاد رکھی گئی۔
٭ 29 رمضان 132 ہجری کو عبداللہ العباس نے دمشق پر قبضہ کیا تاکہ وہ اموی سلطنت کے خاتمے اور ایک مضبوط اسلامی حکومت کے قیام کا اعلان کرسکے۔
٭ 15 رمضان 138 ہجری کو عبدالرحمن الداخل نے اندلس پہنچنے کے لیے سمندر عبور کیا اور وہاں پہنچ کر ایک مضبوط اسلامی حکومت قائم کی جس میں مشرقی تہذیب کا جلال و جمال منعکس ہوا۔
٭ 15 رمضان 138 ہجری میں سلطان یوسف بن تاشفین‘ اندلس کے مسلمانوںکی پراگندہ جمعیت کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو گیا اور اس نے وہاں پر موجود طوائف الملوکی کا خاتمہ کر دیا۔
٭ 27 رمضان 1366 ہجری (14 اگست 1947ء) کو پاکستان معرضِ وجود میںآیا۔ اللہ کرے کہ یہ حقیقی معنوں میں اسلامی مملکت بنے اور قائم و دائم رہے۔
٭ 25 رمضان 544ہجری میں مشہور اسلامی فلسفی‘ مفسر اور عالم‘ فخرالدین رازی پیدا ہوئے۔
٭ لیلۃ القدر رمضان المبارک 1038ہجری میں عظیم اسلامی مورخ احمد بن محمد المقزی التمسانی نے اپنی قابل فخر کتاب نقح الطیب مکمل کی۔

حصہ