’’ماں‘‘ کتنا پیارا لفظ ہے یہ۔ کتنی شفقت چھپی ہوئی ہے اس کے اندر۔ کتنی مسرت بخش آغوش ہے اس کی۔ کیسا پُرسکون سایہ ہے اس کا۔ کتنی محبت موجزن ہے اس کے دل میں۔ یہ ایک لفظ کتنی وسعتوں کا مالک ہے۔ کتنی بہاریں پوشیدہ ہیں اس کے مقدس آنچل میں۔ اپنے نور نظر کے لیے کتنی دعائیں متحرک ہیں اس کے لبوں پر۔ ماں مرکز ہے ابر رحمت کا، ماں مجموعہ ہے لطف و کرم کا، ماں محور ہے شفقت و عنایت کا۔ ماں ایک پاک شیریں لفظ ہے۔ یہ ایک انمول موتی ہے۔ یہ ایک ہدیہ ہے خداوند قدوس کا۔
کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن پر ماں کا سایہ ہے، کتنے پُررونق ہیں وہ مکانات جہاں ماں کا وجود ہے۔ ماں پیکر ہے لازوال محبت کا، مجسمہ ہے رحم و کرم کا، سرچشمہ ہے عنایت و شفقت کا۔ ہے کوئی دنیا کی ہستی جو اس بلند درجے تک پہنچ سکے؟ ہے کوئی جو اولاد کے لیے ماں کی بے لوث قربانی کے مقابلے میں معمولی سی بھی مثال پیش کرسکے؟ ماں بے مثال ہے، اس کا خلوص بے مثال ہے، اس کی ممتا بے مثال ہے۔ ماں ہی کا وہ دل ہے جہاں محبت کے ساز بجتے ہیں۔ ماں ہی کا وہ وجود ہے جہاں رحم کے بادل برستے ہیں۔ یہ ماں ہی کی پیشانی ہے جو بچے کی عظمت و سربلندی کے لیے مولیٰ کے دربار میں سجدہ ریز ہوتی ہے۔
علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ ’’ایک مومن ماں مومن نسل کی معمار ہے، ماں اپنی اولاد کی نشوونما کے لیے کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔‘‘
دنیا کے بڑے بڑے فلسفیوں، متقیوں، دانشوروں، شاعروں اور ادیبوں نے ماں کی گود کو تعلیم و تربیت کی اوّلین درس گاہ کا درجہ دیا ہے۔ جس گھر میں نیک ماں ہو وہ گھر تہذیب اور انسانیت کی یونیورسٹی ہے۔ ماں کا عمل، ماں کا کردار ایک قدرتی امر ہے۔ خدا زندگی دیتا ہے اور ماں اس زندگی کو پروان چڑھاتی ہے۔ ماں کے اس کائناتی کردار کی وجہ سے اسے اللہ نے بلند ترین مقام عطا کیا ہے۔ ماں سے بڑھ کر رب العزت کی اس کائنات میں کوئی اور ہستی ہو ہی نہیں سکتی۔ ماں کی محبت حقیقت کی آئینہ دار ہے۔ ماں کو زندگی کا ہر لمحہ پُل صراط سے گزر کر بسر کرنا ہوتا ہے، ماں اپنی منزل کہکشاں سے ہوکر نہیں بلکہ کانٹوں اور پتھروں سے گزر کر حاصل کرتی ہے۔ ماں اپنے اندر باپ سے کئی گنا زیادہ دل سوزی، دردمندی اور خیر خواہی کے جذبات رکھتی ہے، اور تلخ کلامی اور سخت بیانی سے کوسوں دور رہتی ہے۔ ماں کو قیامت کے روز اس کا اجر ضرور ملے گا۔
دنیا میں بسنے والا ہر انسان اور مذہب ماں کی عظمت کو تسلیم کرتا ہے۔ ماں کے خلوص و محبت کو کبھی انمول کہا گیا ہے، کبھی اس کے پائوں کے نیچے جنت کی بشارت دی گئی ہے، اور کبھی آسمان کا عظیم تحفہ قرار دیا گیا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ماں کے پائوں تلے جنت ہے۔‘‘
’’ایک ماں اپنے بچے کی روح رواں ہوتی ہے، اس کے وجود سے گھر کا سارا نظام قائم رہتا ہے۔ ہم ہوش میں ہوں یا بے ہوش، حقیقت یہی ہے کہ ساری عمر اپنی مائوں کو ہی پکارتے رہتے ہیں۔ یہ کیسی خوش کن بات ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو ماں اللہ کی فرماں بردار ہے اور دن بھر اپنی ذمے داریاں ادا کرتی ہے تو اس کا اجر بھی اللہ تعالیٰ سے ہی پائے گی۔
ایسا اسلامی معاشرہ جس میں ماں کے لیے اس کی تربیتی ذمے داریاں کامیابی کی ضامن بنتی ہے، اس کے ذریعے بچہ اپنے استاد کی طرف کھنچتا ہے، اور اسی وجہ سے بچہ ماں کی باتوں پر لبیک کہتا ہے۔ ماں کا درجہ اتنا بلند ہے کہ اس حقیقت سے کوئی ذی روح انکار نہیں کرسکتا۔
علامہ اقبال فرماتے ہیں ’’عورت کا اہم مقام ماں کا ہے، کیوں کہ اس پر انسانی نسل کا دارومدار ہے۔ یہی ماں اپنی اولاد کی تربیت اور سیرت و کردار کو پختہ بناتی ہے۔ قرآن کی رو سے قوم کے لیے ماں کی ہستی قوت کا سرچشمہ ہے۔‘‘
ماں کا رشتہ وہ رشتہ ہے جس کو حالات کا کوئی بھی مدوجزر کمزور نہیں کرسکتا۔ مائوں کے بغیر کتنی ویران ہے یہ دنیا، کہ اس کائنات کے سارے رنگ ہی مائوں کی پرچھائیاں ہیں۔ ایک عورت کا روپ ہی ماں کا روپ ہے جو دراصل اس کے وجود کی تکمیل ہوتا ہے۔ آج ساڑھے چودہ سو برس کے بعد بھی روشنی چھن چھن کر ہم تک پہنچتی ہے تو ہمارے قلب و جاں کو معطر کردیتی ہے۔ محسنِ نسواں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو ماں کی حیثیت میں وہ بلند اور عظیم مرتبہ عطا فرمایا کہ بنی نوع انسان کو اس کا احسان مند کردیا۔ حضرت فاطمۃ الزہرہؓ کا بحیثیت ماں مثالی کردار آنے والی نسلوں کی قیامت تک رہنمائی کرتا رہے گا۔ ماں دراصل رویّے کا نام ہے، ایک قربانی کا عنوان ہے، ایک عشق کی داستان ہے، جو بچوں کی جان ہے اور اولاد پر مہربان ہے، اس لیے جب کسی کے احسان کو ہم دل کی گہرائیوں سے محسوس کرتے ہیں تو شکریہ کے طور پر بے اختیار ہماری زبان پر یہ الفاظ آجاتے ہیں کہ ’’آپ میری ماں جیسی ہیں۔‘‘
ماں ہی تو وہ ہستی ہے کہ اگر ہماری نوجوان نسل اس بات کو سمجھ لے تو معاشرہ جنت کا باغ بن جائے۔ ایک مومن ماں اپنے خاندان کے استحکام کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دے سکتی ہے۔ ماں اپنے بچوں کے لیے ایسی مشعل راہ ہے جس کی روشنی بچوں کو ہمیشہ راہِ راست پر رکھتی ہے۔ ماں ایک پھول کی مانند ہے جو چاروں طرف اپنی خوشبو بکھیرتی ہیں۔