نظام صحت الخدمت اور پاکستان

ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن ماہر امرض چشم ہیں۔ آپ نے1982 میں راولپنڈی میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔آپ نے جنرل ہسپتال راولپنڈی میں رجسٹرار کے طور پر کام کیا۔ انٹرنیشنل اسلامک میڈیکل کالج اسلام آباد میں ایسو سی ایٹ ڈین اور پرنسپل کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ راولپنڈی میڈیکل کالج نے ان کی خدمات کے اعتراف میں میڈیکل کالج کی سلور جوبلی کے موقع پر انہیں گزشتہ 25 سالوں کے بہترین ڈاکٹروں میں منتخب کیا اور انہیں بیسٹ اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔
آپ نے ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان اسلامک میڈیکل ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری اور صد رکی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں اور پی او بی(پری وینشن آف بلائنڈ نس ٹرسٹ) کے ذریعے پاکستان کے پسماندہ علاقوں سمیت دنیا کے بیسووں ممالک میں اب تک لاکھوں لوگوں کی آنکھوں کی روشنی لوٹا چکے ہیں۔پاکستان میں خدمات کے ساتھ ساتھ آپ ڈاکٹروں کی بین الاقوامی تنظیم فیڈریشن آف اسلامک میڈیکل ایسو سی ایشن(فیما) کی مرکزی ایگزیکٹو کونسل کے ممبر منتخب ہوئے، فیما کے پہلے بین الاقوامی ریلیف کوارڈینیٹر اور سیکرٹری جنرل رہے۔ فیما کے ’’بینائی کے محفوظ پروگرام‘‘کے بانی ڈائریکٹر بنے اور گزشتہ 6 برس سے دنیا کے 20 سے زائد ممالک میں اس کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔آپ الخدمت فاؤنڈیشن کے نائب صدر اور مرکزی صدر کی حیثیت سے بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ آج کل پشاور میڈیکل کالج کے وائس ڈین کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔۔
تھر میں خود کشی کے واقعات میں اضافہ، نومولود بچوں کی اموات میں اضافہ، حاملہ خواتین کے مسائل اور خشک سالی کی خبریں سن سن کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا یہ موت کا صحرا ہو، یہاں ریت کے ٹیلوں کے پیچھے چھپی موت کسی بھی وقت حملہ آور ہوسکتی ہے۔لیکن ریت کے ٹیلوں سے سرکنڈوں کی مانند نکلی جھونپڑیاں، ان جھونپڑیوں کے اطراف میں کھیلتے بچے اور بے بسی کی تصویر بنی حاملہ خواتین اس صحرا میں بھی زندگی کی امید ہیں۔ ملک کے اس طویل ترین صحرا میں موت کے رقص کی بنیادی وجہ یہاں صحت کے بنیادی نظام کا نہ ہونا ہے۔ لیکن اس ریتلی زمین میں بابائے کراچی اور ابن تھر نعمت اللہ خان مرحوم کے نام پرنعمت اللہ خان ہسپتال قائم ہے، پچاس بیڈز،جدید آپریشن تھیٹر، جنرل وارڈز اور 15ڈاکٹرز پر مشتمل ہسپتال یہاں کے باسیوں کے لیے زندگی کا پیغام ہے۔جہاں دوران زچگی موت کی دہلیز پر کھڑی خواتین کو زندگی دی جاتی ہے جبکہ یہاں کے بچوں کو موت کے منہ سے واپس لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اورتھر کے باسیوں کیلئے پیام حیات ہسپتال الخدمت فاونڈیشن پاکستان کے زیر انتظام چلایا جارہا ہے۔ الخدمت نہ صرف تھر بلکہ ملک کے طول و عرض میں بنیادی صحت کی بہتری کیلئے کارہائے نمایاں سرانجام دے رہی ہے۔
پاکستان میں الخدمت کی صحت کیلئے خدمات سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق دنیا بھر کے ممالک صحت پر جی ڈی پی کا 5فیصد خرچ کرنے کے پابند ہیں مگر پاکستان صحت کے معاملے میں صومالیہ اور افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے جہاں صحت پر محض 2فی صد خرچ کرتا ہے۔ پاکستان میں صحت پر آنے والے کل خرچ کا 73 فی صد حصہ عوام اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں، جب کہ بقیہ 27 فیصد میں فلاحی ادارے اور پرائیویٹ ادارے بھی شامل ہیں اور حکومت کا حصہ انتہائی کم ہے۔ان اعداد وشمار کی روشنی میں الخدمت فاونڈیشن کی صحت کیلئے خدمات تاریکیوں میں روشنی کی کرن کی مانند ہیں۔
الخدمت کی سرگرمیاں
الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں عوام الناس کے لیے اُن کے گھروں کے قریب، معیاری اور ارزاں نرخوں پر صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں کوشاں ہے۔ پاکستان کے مستقبل کی ضامن ماؤں اور بچوں کے لیے زچہ وبچہ ہسپتال کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کم قیمت اور اعلیٰ تشخیص کو ممکن بنانے کے لیے پاکستان بھر میں ڈائیگناسٹک سنٹرز اور الخدمت بلڈ بینک کا جال بھی بچھایا گیا ہے جبکہ ہسپتال اور ایمبولینس کی سہولیات کو بھی مزید موثر بنایا جارہاہے۔اِس کے ساتھ ساتھ سال بھر دور دراز د علاقوں میں میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں ماہر ڈاکٹرز کی ٹیمیں مکمل طبی معائنے کے ساتھ ساتھ مفت ادویات بھی فراہم کرتی ہیں۔
ہسپتال
صحت عامہ کی سہولیات معاشرے کے ہر فرد کا بنیادی حق ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان دنیامیں صحت کے شعبے میں دی جانے والی سہولیات کے حوالے سے 129 ویں نمبر پر ہے۔ ملک میں صحت عامہ کی بدترین صورت حال کے پیشِ نظر جدید سہولیات سے آراستہ ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ الخدمت فاونڈیشن نے ملک کے بڑے شہروں سمیت پسماندہ علاقوں میں بھی ہسپتال قائم کیے ہیں جو ضرورت مند اور مستحق افراد کو طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں جہاں آپریشن تھیٹر، لیبر روم، نرسری، جنرل اور پرائیویٹ وارڈز، مائنر ایمرجنسی، لیبارٹری، ای سی جی، الٹراساؤنڈ، ایکسرے، فارمیسی اور ایمبولینس سروس مارکیٹ سے انتہائی کم ریٹ پر مہیا کی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ زکوۃ کے مستحق نادار مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں زچہ وبچہ کوغذائیت میں کمی، قبل از وقت پیدائش، وزن کی کمی،دوران زچگی پیچیدگیوں سمیت دیگر مسائل کے پیش نظر تمام ہسپتالوں میں ہر ممکن سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
میڈیکل سنٹرز
پاکستان کے دور دراز علاقے جہاں کوئی بڑا ہسپتال موجود نہیں ہے وہاں میڈیکل سنٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔میڈیکل سینٹر میں نہایت کم فیس پر مقامی آبادی کی خدمت کے لیے ہر وقت عملہ موجود رہتا ہے۔ اس وقت پورے ملک میں 63 میڈیکل سینٹرز فعال ہیں۔ ان میڈیکل سینٹرز میں پیچیدہ نوعیت کے کیسز کو الخدمت کے ہسپتالوں میں ریفر بھی کیا جاتا ہے۔
فارمیسی
الخدمت کے تمام ہسپتالوں میں مریضوں کی سہولت کے پیشِ نظر فارمیسیز قائم کی گئی ہیں۔ الخدمت کی فارمیسیز میں آنے والے مریضوں کو تجرباکار فارماسسٹ مکمل رہنمائی فراہم کرتے ہیں اورضرورت کی تمام ادویات 10 سے 15 فیصد کم نرخوں پر فروخت کی جاتی ہیں۔ فار میسیز میں تمام ادویات کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے تاکہ مریضوں کو معیاری ادویات فراہم کی جاسکیں۔
ایمبولینس سروس
ملک کے بڑے شہروں میں کسی بھی سانحے کی صورت میں ایمبولینس کی ضرورت کو سرکاری ایمبولینس سروس نے کافی حد تک پورا کیا ہے، لیکن دور دراز پسماندہ علاقوں میں تاحال یہ مسئلہ موجود ہے۔ اس ضمن میں الخدمت کی ایمبولینس سروس مریضوں کو مقامی یا بعد ازاں بڑے ہسپتالوں تک منتقل کرنے میں فعال کردار ادا کررہی ہے۔
میڈیکل کیمپس
دور دراز علاقوں میں رہنے اور غربت کے باعث مقامی آبادی کے لئے آمدورفت کا خرچ برداشت کرکے کسی سرکاری ہسپتال سے علاج کروانا بھی ممکن نہیں۔ الخدمت ایسے علاقوں میں فری میڈیکل کیمپس منعقد کرتی ہے جہاں ماہر ڈاکٹرز کی زیرِ نگرانی ابتدائی طبی معائنے کے ساتھ ساتھ ضروری ادویات بالکل مفت فراہم کی جاتی ہیں۔
لیبارٹری اینڈ کولیکشن سنٹر
پاکستان میں صحت کی معیاری سہولیات عام آدمی کی پہنچ سے دورہیں۔خاص طور پر کسی مرض میں مبتلا ہونے کے بعد مختلف ٹیسٹ کروانا مشکل ترین بنتا جا رہا ہے۔میڈیکل ٹیسٹ کی روزبروز بڑھتی قیمتیں خاص طور پیچیدہ امراض کے مہنگے ٹیسٹ کو مدِنظر رکھتے ہوئے الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں ڈائیگناسٹک سنٹر ز کا قیام عمل میں لا رہی ہے۔ اس وقت الخدمت کے 121 لیبارٹری اور کلیکشن سینٹرز ملک بھر میں کام کر رہے ہیں جس میں جدید مشینری کی مدد سے عوام الناس کو کم قیمت میں ٹیسٹ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ چھوٹے شہروں میں اِس سہولت کی فراہمی کیلئے الخدمت کولیکشن سینٹرز کے قیام پر کام کر رہی ہے۔ ا ِس ضمن میں کورونا مہم کے دوران مارکیٹ سے کم قیمت میں کورونا ٹیسٹ اور اینٹی باڈی ٹیسٹ کو ممکن بنانا اِسی کاوش کا نتیجہ ہے۔ الخدمت لیبارٹری اور کولیکشن سینٹرز میں جہاں ازراں قیمت پر ٹیسٹ کی سہولت میسر ہے وہاں تھلیسمیا سے متاثرہ بچوں کو بھی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن نے ملک کے طول و عرض میں ایمبولینسز، لیبارٹریز، ڈسپنسریز، ہیلتھ سینٹرز، زچہ و بچہ سینٹرز اور ہسپتال کا ایک جال بچھا رکھا ہے۔ اس وقت ملک کے شہری علاقوں اور دوردراز کے پسماندہ علاقوں میں عوام کو صحت کی سہولیات بہم پہنچانے کے لیے الخدمت ہیلتھ فاونڈیشن کے تحت 44 ہسپتال،66میڈیکل سینٹر،131لیبارٹریز اورکلیکشن سینٹر، 44 فارمیسیز، 286 ایمبولینسز خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔الخدمت کی گذشتہ سال کی خدمات کا جائزہ لیا جائے تو فاونڈیشن نے اپنے ہسپتالوں اور 426میڈیکل کیمپس کے ذریعے79لاکھ86ہزار110شہریوں کو صحت کی سہولیات فراہم کیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن، جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی کے آفاقی پیغام پر عمل پیرا ہوکر دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہے۔ الخدمت کی کوشش ہے کہ وطن عزیز کے شہریوں کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کیا جائے۔ کیونکہ وطن عزیز میں آج بھی شہری اپنی جمع پونچی کا ایک کثیر حصہ میڈیکل پر خرچ کرتے ہیں۔ شہریوں کے سالانہ بجٹ میں سے اگر صحت کے بجٹ کو کم کیا جائے تو ملک میں شرح ترقی بہتر ہوسکتی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کی وہ واحد این جی او جس کی ایمبولینسز بڑے شہروں کی بجائے چھوٹے علاقوں اور قصبوں میں موجود ہیں کیونکہ ان علاقوں میں نہ تو ریاست کی جانب سے کوئی سہولت دی جاتی ہے اور نہ ہی این جی اوز ادھر توجہ دیتی ہیں۔ اسی طرح الخدمت میٹرنٹی کی سہولیات بھی زیادہ تر دور دراز دیہاتوں میں فراہم کرتی ہے،پاکستان جہاں دوران زچگی ایک لاکھ خواتین میں سے 186خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ایسی خواتین کیلئے الخدمت کے سینٹرز کسی نعمت سے کم نہیں۔ اسی طرح ملک میں متعدی امراض کے دوران الخدمت فاونڈیشن کے تحت خصوصی کیمپس لگائے جاتے ہیں۔وبائی امراض کے تدارک کے لیے بھی الخدمت کی خدمات سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں، کیونکہ الخدمت نے گذشتہ تین عشروں سے صحت کے میدان میں اپنی خدمات کے ذریعے وطن عزیز کے شہریوں میں اعتماد کا رشتہ قائم کیا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے دور دراز علاقوں میں خواتین کی جان بچانے کیلئے، بچوں کو محفوظ زندگی دینے کیلئے، بزرگوں کی سانسوں کو سہارا دینے کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ اس دیس کے مکین اپنی جمع پونچی صحت پر لٹانے کی بجائے اپنا معیار زندگی بہتر بنانے میں استعمال کرسکیں۔