ارے چھوڑیں سیاست کو۔ اب کیا رہ گیا ہے اس میں ۔ پہلے ذرابڑے لوگوں کی بات کرتے ہیں۔اس ہفتہ کی بڑی خبر ہو سکتا ہے آپ کے نزدیک بھی صرف یہ ہو کہ ڈاکٹر اسرار احمد علیہ رحمہ کا یو ٹیوب چینل بند کر دیاگیا۔ ویسے تو اس میں لوگوں کو حیرت زیادہ ہوئی کہ ایسا کیوں ہو گیا کہ ڈاکٹر اسرار علیہ رحمہ تو ایسا کوئی پس نظر ہی نہیں رکھتے تھے،ضرور یہ اسلام سے دشمنی ہوگی ۔اس پر جب تنظیم اسلامی سمیت مخلصین دین نے ٹوئٹر پر ٹرینڈلسٹ میں مطالبہ داغ دیا، تویہ ہمارابھی موضوع بن گیا۔
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستان کی دینی جماعتوں میں ابلاغ دین کی خاطر سمعی و بصری ذرائع ابلاغ کا بھرپور استعمال شرو ع کرنے کا سہرا تنظیم اسلامی یا انجمن خدام القرآن کے کریڈٹ میں ہے۔ آڈیو کیسٹس کی بات کی جائے، سی ڈیز ، ڈی وی ڈیز، دور ہ قرآن سمیت بے شمار لیکچرز ، یہی نہیں کیو ٹی وی، پیس ٹی وی پر مستقل نشریات پھر اپنے مراکز میں ٹی وی طرز کے اسٹوڈیوز کا قیا م اس وقت جب کوئی اور ایسا سوچ بھی نہیں رہا تھا ۔یو ٹیوب چینل پر ڈاکٹر اسرار احمدکے چینل پر 30 لاکھ سے زائد سبسکرائبر تھے۔
اس معاملے پر بہت مزے دار سی صورتحال بنی ہوئی ہے ،ایک جانب یہودی خوب دباؤ ڈال رہے ہیں کہ صہیونیوں کے خلاف اُکسانے والا تمام اردو، عربی ، انگریزی سمیت تمام مواد یو ٹیوب سے ہٹایا جائے کیونکہ یو ٹیوب ایسا کرکے یہودیوں کا خون بیچ رہا ہے ،لوگ ایسی وڈیوز دیکھ دیکھ کر ’’معصوم یہودیوں‘‘ کو جان سے مار ر ہے ہیں۔ اس ٹرینڈ کے ذیل میں ڈاکٹر صاحب مرحوم و مغفور کے چاہنے والوں نے صاف لکھا تھا کہ ڈاکٹر صاحب نے یہودی سازش کو ہمیشہ بے نقاب کیا ۔اس کی تفصیل ڈھونڈنے گیا تو تصدیق ہوئی کہ متعصب شدت پسند یہودیوں کے ایک اخبار دی جیوش کرانیکل کے آفیشل ٹوئٹر اکاونٹ پر یہ تفصیل مل گئی۔ وہ الزام لگا رہے ہیں کہ یو ٹیوب نے اپنے ایک کانٹینٹ ماڈیریٹر کی جانب سے مسلسل آنے والی توجہات کو غیر سنجیدہ لیا۔ جس کی وجہ سے امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک یہودی عبادت خانے پر برطانوی شہری ملک فیصل اکرم نے جنوری میں حملہ کردیا ۔ یہودی اخبار کا دعوی یوٹیوب کے اُس 31سالہ کانٹینٹ ماڈیریٹر خالد حسن کے بیان پر کھڑا ہے جس کا کہنا ہے اُس نے مئی 2021 میں کئی وڈیوز سے متعلق یو ٹیوب انتظامیہ کو اشارے دیئے تھے ۔ نام سے دھوکہ مت کھائیے گا،پہلے خالد حسن کو سمجھ لیں، کیونکہ میر جعفر بھی بڑا اچھا نام لگتا ہے۔
بہر حال خالد کی تعریف مطلب تعارف بیان کرتے ہوئے یہودی اخبار بتاتا ہے کہ وہ مصر میں کئی سال سے ’’دہشت گردی‘‘ کے خلاف لڑتا رہا ہے ۔ خالد سیکیورٹی پالیسیز میں ایک برطانوی جامعہ کی ڈگری کا حامل ہے۔اس کا کہنا ہے کہ ’’یو ٹیوب نے 2019میں نفرت آمیز تقریر سے متعلق اپنی پالیسیز بنائی مگر خود خلاف عمل کرتا ہے ، یو ٹیوب کی دہشت گردوں کی اپنی بنائی لسٹ میں کوئی ایک فلسطینی دہشت گرد شامل نہیں ہے۔‘‘یہودی اخبار نے جھوٹ سے بچنے کے لیے خالد کی وڈیوز بھی ڈال دیں تاکہ انکا مقدمہ محفوظ رہے۔خالد کا مسئلہ ایک تو یہ ہے کہ وہ ایک ایسی کمپنی میں کا م کر رہا تھا جس کا یو ٹیوب سے معاہدہ تھا کہ وہ یو ٹیوب کی پالیسیز کے خلاف جانے والی وڈیوز کی نشاندہی کرے ۔ ایسی کمپنیوں سے ادارے معاہدے کرتے ہیں تاکہ انکی شفافیت برقرار رہے۔خالد کےمطابق اس کی توجہ ڈاکٹر اسرار احمد علیہ رحمہ کی وڈیوز کی جانب گئی، جس کو اس نے یوں بیان کیا۔
Israr Ahmed spouts undiluted Jew-hate, with titles such as New World Order, Jew World Order”. In the videos, Ahmed calls Jews this cursed race, “the ultimate source of evil” & “the biggest agents of Satan”. In one video, recorded in Urdu, he says Jews are akin to pigs”. In others, he quotes the notorious antisemitic forgery, the Protocols of the Elders of Zion.
خالد کے مطابق اس نے 15جنوری کو ٹیکساس واقعہ سے 3 ماہ قبل یو ٹیوب کو وڈیو ہٹانے کی توجہات بھیج دی تھیں ۔ اِس ادارے نےجہاں خالد کام کر رہا تھا ، 2016میں پیس ٹی وی پر 65000پاونڈ جرمانہ عائد کروایا تھا، ڈاکٹر اسرار احمد کی ایسی تقاریر نشر کرنے پر۔یہ مقدمہ یہودیوں نے متذکرہ وڈیوز کو بنیاد بنا کر قائم کیا ہے۔گویا یہ بتا رہے ہیں کہ یہ تقاریراتنی قوت رکھتی ہے کہ ایک تقریر سن کر کوئی اٹھ کر جاتا ہے اور انکے پورے عبادت خانے کویرغمال بنا لیتا ہے اور ۹ گھنٹے مقامی پولیس سے لڑ کر جام شہادت نوش کر لیتا ہے ۔ویسے یو ٹیوب نے بھی بڑا صبر کیا اور 15جنوری کے واقعہ پر آنے والے عالمی یہودی تحریک کے دباو کو 2 ماہ مزید کھینچ دیا۔یہودی اس کیفیت کو “سام دشمنی” انگریزی میں anti-semitismکہتا ہے۔ اس کے ذیل میں یہودی یا صیہونیوں کے بارے میں ہر وہ بات شامل ہے جسے وہ خود اپنے لیے متعصب بات شمار کریں یا وہ واقعی انکی حرکات واعتقادات کے خلاف ہو۔یہ تاریخی سچ یاد رکھنا چاہیے کہ یہودیوں نے اپنی حرکات کی وجہ سے تاریخ کے ہر دور میں ذلت، تعصب اور امتیاز کا سامنا کیا ہے جسے انہوں نے اسلام دشمنی کا نام دیا ہے، یہ دنیا میں ایویں نہیں خوار ہوئے، ہٹلر نے ایسے ہی کوئی شغل میں اِن کی نسلیں نہیں اجاڑ دیں، اس کے علاوہ بھی کئی غیر مسلم کرداروں کی تاریخ ہے جنہوں نے خوب بھڑاس نکالی۔
تنظیم اسلامی نے اس عمل کو “اسلامو فوبیا”پکارا۔مجھے جب یہ خبر ملی تھی تو میں صرف “آہ” کا کمنٹ کر سکا تھا ۔ ایک بات تو سیدھی سیدھی یہ ہےکہ چیز جس کی ہے اس کی مرضی چلے گی، اس کا تو دھندہ ہے اس نے اسلام پھیلانے کے لیے نہیں بنایا۔اول تو میرے نزدیک کسی بھی انقلابی دینی جماعت کو وقت کے باطل کے سامنے ایسے کسی احتجاج یا مطالبہ کو رکھنا ایک درجہ میں شرمناک ہے کہ “براہ کرم ہم نے آپ کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی، پس ہمارا چینل کھول دیں ۔”ہاں اگر آپ جدید میڈیایا اس کے چلانے والوں کو باطل یا اس کا کلیدی آلہ کار نہیں سمجھتے تو یہ اور بات ہے، پھر تو سب جائز ہے۔ ویسے یہ جان لیں کہ میرا تجربہ ہے کہ فیس بک، یو ٹیوب و دیگر کے معیارات بہت ہی زیادہ سخت ہیں۔ ان کے ایلگورتھم میں جو آتا ہے وہ ان کے پیمانوں کے مطابق کسی مشینی غلطی سے نہیں آتا۔ یہی نہیں انہوں نے الگ کمپنیوں سے معاہدے کیے ہوئے ہیں تاکہ ان کی نظر صرف نوٹوں پر رہے تو وہ ادارے قوائد پر نظر رکھ سکیں۔ اس لیے ہونا یہ چاہیے کہ یہودی صہیونیوں کے خلاف تمام مکاتب فکر کو ایک ہونا پڑے گا۔ تمام دینی جماعتوں کو سخت موقف دینا ہوگا ،ا س پر تو عوام بھی ساتھ کھڑی ہو سکتی ہےتاکہ یو ٹیوب کے کاروباری مالکان پریشر کو بیلنس کر سکیں۔ اس پر سنجیدہ یکسو قسم کی کوشش کو میں سمجھتا ہوں کہ معاملہ عالمی سطح پر مسلم اتحاد کا ایسا زبردست سبب بن سکتاہے جو ڈاکٹر صاحب کی بھی خواہش ہی تھی۔ یہودیوں کے خلاف جب ایران سے پاکستان، افغانستان سے بھارت، ترکی سے یورپ و امریکا تک احتجاج جائے گا تو یقین مانیں منظر بدل جائے گا۔ جتنی ہیٹ اسپیچ سے وہ ڈر رہے ہیں اس سے زیادہ کھلے عام شروع ہو جائےگی۔ اس کے لیے سب سے پہلے خود تنظیم اسلامی کو مدافعانہ، معذرت خواہانہ موقف سے دست بردار ہونا ہوگا۔ اللہ پاک نے شاید ڈاکٹر اسرار احمد علیہ رحمہ کی کاوش قبول فرما لی، اِس بہانے اُنہیں اس متعصب شر میں سے ایسا خیر نکالنے کا موقع دیا ہے جو یقین مانیں ترجمہ تراویح، کورسز، سڑکیں، پارک بنانے، راشن بانٹنے سے کہیں بڑاکام ہے۔ دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پوری امت کو ایک کرنے کا وہ بھی یہود کے خلاف۔ ارے ہاں، کہتے ہیں کہ ٹائمنگ بڑی اہم ہوتی ہے، یہ اس لیے کہنا پڑ رہا ہے کہ ترکی ڈراموں نے جو نئی نسل میں جہادی روح پھونکی ہے اس کو بھی تو کہیں نکلنا ہےکیونکہ بقول یہودیوں کے اگر لوگ یوٹیوب پر ایک سادہ سی تقریر دیکھ کر نکل پڑتے ہیں تو 5سیزن ارتغرل ،3سیزن عثمان ، 2 سیزن نظام عالم ، باربروسا ، مندرمان جلال الدین، داستان دیکھ کرنکلے تواُن کا کیا حشر ہوگااسکا توتصور بھی محال ہے۔
یقین نہ آئے تو پڑوسی ملک سے اس ہفتہ کی تازہ خبر سے سمجھ لیں۔بھارتی حکومت نے 3 ماہ میں دوسری بار 22 یو ٹیوب چینلز جس میں سے 4 پاکستانی تھے انکو اپنے ملک کے خلاف سیکیورٹی تھریٹ قرار دے کر بند کرا دیا، ان چینلز کی مجموعی رسائی ڈھائی ارب افراد تک تھی۔اس سے قبل جنوری میں 35 پاکستانی یو ٹیوب چینلزاور 2 ویب سائٹس پر پابندی عائدکر چکا تھا۔اب آپ ان یو ٹیوب چینلز اور ویب سائٹس کی قوت کا اندازہ کر سکتے ہیں کہ جن کے تھمب نیل بھی بھارت جیسے ملک کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن گئے تھے، بقول بھارتی سرکاری بیانیہ ۔ان میں ایک چینل کا نام حقیقت ٹی وی اور حقیقت2 چینل کے نام اول الذکر کے طور پر سامنے آئے ہیں۔اچھا اس میں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے بھارت مخالف پروپیگنڈہ بھی ایک وجہ بنا۔روس یوکرین معاملہ تو یہاں تک جا چکا ہے کہ یو ٹیوب نے 11 مارچ کو اپنے آفیشل ٹوئٹراکاونٹ سے مشتہر کیا کہ انہوں نے روسی میڈیا کی پشت پر موجود چینلز کو بھی رسائی دینی بند کر دی ۔اب آپ اندازہ کر لیں کہ یہ سوشل میڈیا ان کے لیے کس قسم کا ہتھیار بنتا جا رہا ہے؟
YouTube Suspends All Monetization in Russia, Blocks Kremlin-Backed Channels Worldwide
اب چلتے ہیںعالمی سازش والے مشتبہ خط کی جانب جس نے پاکستان سے امریکا تک ہل چل مچائی ہوئی ہے۔ لاہور کے فلیٹیز ہوٹل میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے علامتی اجلاس میں حمزہ شہباز کو 199 ووٹ دے کر وزیر اعلی بننے کی علامتی تقریب ہوئی ۔ اصل اجلاس 16 اپریل تک ملتوی ہے۔ ویسے تو یہ پیغام تھا عمران خان کے ہاتھوں سے پنجاب نکل جانے کا تاہم سوشل میڈیا پر خاصا دلچسپ معرکہ بن گیا جب مونس الہی نے ٹوئیٹ کر ا کہ”حمزہ شہباز کو فلیٹیز کا وزیر اعلیٰ بننے کی مبارک ہو”۔وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہبازاور حمزہ شہباز، کا ٹاپ ٹرینڈ ن لیگیوں کی خوشی کا اظہار کرتا نظر آیا۔ا سکے علاوہ ہفتہ بھرٹرینڈ لسٹ پر علیم خان ، جہانگیر ترین ، عامر لیاقت اپنے انکشافات کی وجہ سے ، فرح گوگی ، غداری ناقابل معافی، تین کروڑ کے افسران، سپریم کورٹ ، چیف آف آرمی اسٹاف، صدر پاکستان، کرائے کے ٹٹو، مطیع اللہ جان، میں آئین کے ساتھ ہوں، سما،آئین کا غدار عمران خان کی گونج رہی۔ایسے میں نامعلوم وجوہات سے شاہد آفریدی عمران خان کی حمایت میں 31مارچ کو ایک ٹوئیٹ کر کے کود پڑے ، چنانچہ تحریک انصاف نے غنیمت جانا اور 6 اپریل کو لسٹ میں لے آئے ۔تحریک انصاف کو واقعی کوئی مدعا نہیں مل رہا تھا اپنے لیڈر کے دفاع کے لیے ،مگر زمینی حقائق بشکل معصوم ووٹر بہرحال اب بھی عمران کے حق میںہی نظر آرہےتھے۔ملک کے تمام بڑے اینکرز تحریک انصاف یا عمران خان کے کسی قسم کے دفاع کرنے کی پوزیشن میں نہیں نظرآرہےتھے۔
اس دوران پاکستان میں آسٹریلیا کے ساتھ ایک اہم کرکٹ سیریز ہو کر گزر گئی ۔کرکٹ شائقین ہر قسم کی سیاست سے بے پرواہ اپنے کھیل او ر اسکی پروموشن ، تبصروں ، تجزیوں اور ٹاپ ٹرینڈ سے جڑے رہے۔آسٹریلیا کی ٹیم 1998 کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان کے دورے پر آئی،راولپنڈی، کراچی اور لاہور میں کھیلے گئے 3ٹیسٹ کی سیریز 1-0 سے جیتی، ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 2-1 سے شکست کھائی اور واحد ٹوئنٹی 20 میں فتح پائی۔
ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ امریکا کی کالونی ہونے کے ناطے اقتدار کے سارے معاملات ’’مالک‘‘ کی مرضی سے ہی ہوتے ہیں ۔تحریک انصاف حکومت کی بھی امریکہ نوازی کسی سی ڈھکی چھپی نہیں۔سینیٹر مشتاق احمد خان کے آفیشل پیج پرامریکی دباؤ پر جامع حقائق وائرل رہے وزیراعظم کہتے ہیں ان کے خلاف بیرونی سازشیں ہورہی ہیں۔ جلسے میں خط لہرایا کہ مجھے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ کون دھمکیاں دے رہا ہے؟ یہ 7لاکھ فوج کیوں رکھی ہے ؟آئی ایس آئی سمیت اتنی ایجنسیاں کیوں ہیں ؟سب کو بلائیں ۔ویسے آپ کے خلاف وہ سازش کیوں کریں گے ؟آپ نے قوم کو لوٹ لیا !آپ نے پاکستان کی معیشت ، اسٹیٹ بینک (IMF) کو دے دیا !FATF کے 12 قوانین منظور کرالیے۔کشمیر انڈیا کو دے دیا !مدینے کی ریاست میںسود کے پاسبان اور وکیل بن گئے ۔ہم جنس پرستی کے فروغ کے لیے ٹرانس جینڈر ایکٹ ،اسلام قبول کرنے سے روکنے کے لیے جبری تبدیلی مذہب کا قانون ،وقف پراپرٹی ،گھریلو تشدد کے نام پر غیر اسلامی اور قرآن و سنت کے صریح خلاف خاندان دشمن قانون سازی کی گئی۔آپ نے اتنی غیر اسلامی اور غلامی پر مبنی قانون سازی کی ہے کہ مغربی طاقتوں کو آپ سے بہتر کوئی غلام مل سکتا ہے بھلا؟100 دنوں میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی توگھرنہ آئی مگر انسانی حقوق پر سہولت کاری صرف کلبھوشن کے لیے ؟مہنگائی کی چکی میں پستی عوام اور انک ے ٹیکسوں پر مزے کرنے والے یہ آپ کے اعما ل کیا کم ہیں؟