پھر سوچو! آسمان سے پانی کس نے برسایا؟ زمین پر درخت کس نے اگائے؟ درختوں میں پھل کس نے لگائے؟ طرح طرح کے پھل ہم کو کس نے کھلائے؟ یہ میٹھا پانی ہم کو کس نے پلایا؟ ہماری بھوک میں کون کام آیا؟ ہماری پیاس کو کس نے بجھایا؟
تم کہو گے… ’’اللہ‘‘
ہم جب بیمار ہوتے ہیں، کسی مصیبت میں گرفتار ہوتے ہیں، کوئی تکلیف ہم کو ستاتی ہے، کوئی ضرورت ہم کو پیش آتی ہے، تو ہم کس کو یاد کرتے ہیں، ضرورت ہم کو پیش آتی ہے، تو ہم کس کو یاد کرتے ہیں، کس سے اپنی فریاد کرتے ہیں، بیماری میں شفا دینے والا، مصیبت سے نجات دینے والا،تکلیف کو دور کرنے والا، ہر ضرورت کو پورا کرنے والا کون ہے؟ تم کہو گے…’’اللہ‘‘
اچھا، پھر غور کرو! اگر وہ آسمان سے پانی نہ برسائے، زمین میں درخت نہ اگائے، ہمارے کھانے کے لیے کوئی چیز نہ پیدا کرے، ہمارے پینے کے لیے میٹھے پانی کا سامان نہ کرے، بیماری میں ہم کو شفا نہ دے، مصیبتوں سے ہمیں نجات نہ دے، ہماری ضرورتوں کو وہ پورا نہ کرے، پھر کون ہے جس کو ہم اپنی بھوک کے وقت پکاریں! جس کو ہم پیاس کے وقت یاد کریں! جس سے ہم بیماری میں شفا کے لیے دعا کریں! جس سے ہم اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے درخواست کریں! تم کہوں گے۔ ’’کوئی نہیں! اللہ کے سوائی کوئی نہیں۔‘‘