سب کو کس نے بنایا؟

184

یہ زمین، جس پر ہم تم رہتے بستے، کھاتے پیتےاور چلتے پھرتے ہیں، کتنی بڑی زمین! کتنی لمبی اور چوڑی زمین! کس نے بنائی؟ کتنے آدمی اس زمین پر بستے ہیں، کتنے جانور اس زمین پر چلتے اور پھرتے ہیں، یہ طرح طرح کے آدمی اور یہ طرح طرح کے جانور، نہ آدمیوں کی کوئی حد، نہ جانوروں کا کوئی شمار، کس نے پیدا کیے؟ یہ اونچے اونچے پہاڑ، پہاڑوں سے نکلنے والے دریا، کتنے بڑے بڑے دریا، کتنے بڑے بڑے سمندر،سمندر میں بھی طرح طرح کے جانور، اور بے جان چیزیں کس نے پیدا کیں؟
یہ آسمان، جس کے نیچے تمہاری اتنی بڑی دنیا بستی ہے، یہ گرم گرم سورج جس کی کرنیں ساری دنیا کو روشن کرتی ہیں، یہ رات کی اندھیرے میں چاندنی پھیلانے والا، آنکھوں میں ٹھنڈک پیدا کرنے والا چاند، چاند کے گرد چمکنے والے یہ چھوٹے چھوٹے تارے کس نے بنائے؟
اچھا، دیکھو تو! آسمان کی طرف نگاہ اٹھائو، زمین کے اوپر نظر دوڑآئو، دماغ سے سوچو، دل میں خیال کرو، آنکھوں سے جو چیزیں دیکھتے ہو، کانوں سے جن چیزوں کے نام سنتے ہو، دماغ جن چیزوں کو سوچ سکتا ہے، دل میں جن چیزوں کا خیال آسکتا ہے، ان سب چیزوں کو کس نے بنایا؟
تمہارے گھر کو معمار نے بنایا ہے، تمہاری کرسی اور میز کو بڑھئی نے بنایا ہے،لیکن معمار کو کس نے بنایا؟ معمار نے جس مٹی سے گھر بنایا، وہ مٹی کس نے بنائی؟ بڑھئی کو کس نے بنایا؟ بڑھئی نے جس لکڑی سے میز اور کرسی بنائی، وہ لکڑی کس نے بنائی؟ وہ کون ہے جس نے سب کو بنایا اوراس کو کسی نے نہیں بنایا’ تم کہوں گے ’’اللہ‘‘۔

حصہ