دریائے گوداوری کے کنارے ایک بہت بڑا جنگل تھا ۔ اس جنگل میں قسم قسم کے درخت ،بیلیں اور بے شمار پودے اور جھاڑیا ں تھیں ۔ جنگل میں ہر قسم کے جانور بھی رہتے تھے ۔ ان میں چرندے بھی تھے اور درندے بھی تھے ۔اڑنے والے یعنی پرندے بھی تھے اور رینگنے والے بھی ۔ چرندوں میں نیل گائے ، جنگلی بھینسے ،سانبھر ،ہرن ،چیتل ، چکارے ،جنگلی بکریاں وغیرہ شامل تھے ۔
انکے علاوہ یہاں پانچ بیل بھی رہتے تھے ۔ پانچوں کے رنگ الگ تھے لیکن تھے پانچوں آپس میں بھائی بھائی یہ سب مل جل کر رہتے تھے ۔ یہ ان کے لئے ضروری بھی تھا کیوں کہ جنگل کے تمام درندوں کی ان پر نظر تھی ۔ یہ جب بھی ان پر حملے کی نیت کرتے پانچوں ڈٹ کر مقابلہ کرتے اور اپنے تیز نکیلے سینگوں سے انھیں مار بھگاتے ۔جنگل میں قسم قسم کے پودے ، پتے اور گھاس کھانے سے ان پانچوں بیلوں کی صحت خو ب اچھی تھی ۔ سب ان کی چمک دار کھال ، نوکیلے سینگوں اور خوب صورت جسم کو دیکھ کر ان کی تعریف کرتے ۔ ان کی طاقت اور قوت کو بھی سب مانتے تھے ۔ ان کے دشمنوں کی جب بھی ان پر نظر پڑتی تو ان کے منہ میں پانی بھر آتا ۔
آخر ایک دن ان سب نے ایک میٹنگ کی اور ان بیلوں کو چٹ کرنے کی تجویزیں سوچنے لگے۔ سب نے یہ بات مان لی کہ جب تک ان میں اتحاد ہے ، انھیں شکار نہیں کیا جاسکتا ۔ اس میٹنگ میں لومڑی بھی شریک تھی۔ آپ جاتے ہی ہیں کہ لومڑی اور گیدڑ شیر کے جھوٹے شکار پر گزار ا کرتےہیں ۔ لومڑی بھی ان بیلوں کا گو شت کھانا چاہتی تھی ۔ اس نے شیر کی اجازت سے ان بیلوں میں پھوٹ ڈالنے کی ٹھانی ۔
اگلی صبح وہ گھو متی گھامتی پانچوں بیل کے قریب پہنچی ۔ان میں سے چار اس چر رہے تھے اور ایک اونچی جگہ کھڑا پہرہ دے رہا تھا۔ لومڑی کو آتا دیکھ کر وہ اس کی طر ف مڑا اسے دیکھ کر لومڑی زمین پر لوٹنے لگی اور بولی “اے جنگل کے بہادر میں تمہاری دوست ہوں مجھے غلط نہ سمجھو ۔ میں اس سے پہلے کبھی تمہارے پاس نہیں آئی ۔اب تمہارے بھلے کی بات تمہیں بتانے آئی ہوں ” اس پر وہ بیل نرم پڑ گیا اور لومڑی کے پاس آگیا ۔ لومڑی نے اسے بتا یا کہ کل پانی پیتے ہوئے سفید بیل لال بیل سے تمھاری ، سیاہ اور بھورے بیل کی شکایت کر رہا تھا کہ تم ان کے حصے کی گھاس کھا جاتے ہو ۔ غر ض لومڑی نے اپنی طرف سے خوب جھوٹی سچی باتیں کیں ۔
نادان بیل اس کی باتوں میں آگیا اور رات چاروں سے لڑ کر دوسری وادی میں سونے چلا گیا۔ اگلے روز اس نے اسی قسم کی بات دوسرے بیل سے کی اور وہ بھی لڑنے لگا۔ آخر ان میں سے ایک نے کہا کہ الگ ہونے سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ ہمارا ایک بھائی جو الگ ہو گیا تھا کس حال میں ہے ۔ اگر وہ خوش ہے تو ہم بھی الگ ہو جائیں گے ۔ وہ چاروں اس کی تلاش میں نکلے تو انہیں اس کی کٹی پھٹی کھال اور نچی ہوئی ہڈیاں ملیں جنہیں لومڑی چبا رہی تھی ۔
چاروں نے لومڑی کی چال سمجھ لی اور اس سے پہلے کہ وہ بھاگتی اسے گھیر کر مار دیا ۔ اپنے بھائی کی یاد میں خوب روئے اور آئندہ مل جل کر رہنے کا پکا وعدہ کیا۔ اسکے بعد کوئی انھیں الگ نہ کر سکا ۔ سب کی نظر میں ان کی بڑی عزت تھی اور سب ان سے ڈرتے تھے۔