مکھی بیٹھی اپنا گھر لیپ رہی تھی۔ گھر لیپتے لیپتے اپنا نام بھول گئی۔ گھر لیپتے لیپتے لیپتے جو انہیں اپنے نام کا خیال آیا۔ تو گئی ہمسائی کے ہاں۔ ہمسائی سے جا کر کہا۔ بی ہمسائی بی ہمسائی! میرا نام بتاؤ۔ اس نے کہا۔ بوا میں نہیں جانتی۔ میرے گھر میں جو بچھیا ہے وہ جانتی ہے۔ مکھی گئی بچھیا کے پاس کہ ہمسائی ہمسائی کی بچھیا! میرا نام بتا۔ کہا میں تو نہیں جانتی میری گائے جانتی ہے۔ گئی گائے کے پاس کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا، بچھیا کی گائے! میرا نام بتا۔ کہا میں تو نہیں جانتی۔ میرا چریا جانتا ہے۔ گئی چریے کے پاس کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ میرا نام بتا۔ کہا میں تو نہیں جانتا۔ میرے ہاتھ میں جو سونٹا رہتا ہے وہ جانتا ہے۔ گئی سونٹے کے پاس کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ چریے کے سونٹے میرا نام بتا۔ سونٹے نے کہا۔ میں تو نہیں جانتا۔ میں جس درخت میں سے کٹ کے آیا ہوں وہ جانتا ہے۔ گئی درخت کے پاس کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ چریے کے سونٹے۔ سونٹے کے درخت میرا نام بتا۔ درخت نے کہا میں تو نہیں جانتا۔ میرے اوپر جو چڑیا بیٹھتی ہے وہ جانتی ہے۔ گئی چڑیا کے پاس کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ چریے کے سونٹے۔ سونٹے کے درخت۔ درخت کی چڑیا۔ میرا نام بتا۔ چڑیا نے کہا میں تو نہیں جانتی میں جس دریا میں پانی پیتی ہوں وہ جانتا ہے۔ گئی دریا کے پاس کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے کے سونٹے سونٹے کے درخت۔ درخت کی چڑیا۔ چڑیا کے دریا۔ میرا نام بتا۔ دریا نے کہا میں تو نہیں جانتا مجھ میں جو مچھلی ہے۔ وہ جانتی ہے۔ گئی مچھلی کے پاس کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ چریے کے سونٹے۔ سونٹے کے درخت۔ درخت کی چڑیا۔ چڑیا کے دریا۔ دریا کی مچھلی۔ میرا نام بتا۔ مچھلی نے کہا۔ میں تو نہیں جانتی۔ مجھے جو پکڑتا ہے۔ میرا دھینور جانتا ہے۔ گئی دھینور کے پاس کہ ہمسائی۔ ہمسائی کی بچھیا۔ بچھیا کی گائے۔ گائے کے چریے۔ چریے کے سونٹے۔ سونٹے کے درخت۔ درخت کی چڑیا۔ چڑیا کے دریا۔ دریا کی مچھلی۔ مچھلی کے دھینور۔ میرا نام بتا۔ اس نے کہا: چل گوہ کی مکھی! تیرا نام یہی ہے کہ تو بھیں بھیں کرتی ہے۔ مکھی وہاں سے آکر پھر گھر لیپنے لگی۔