تبدیلی کی تحریک یوم ِخواتین کے آغاز سے ہی اس کا اہم ترین موضوع تھا، جس کو لے کر خواتین کو سر سے پائوں تک تبدیل کیا گیا۔ یہ تبدیلی کیسی اور کس قدر تھی اس کا اندازہ ’’تصویر آرٹس‘‘ نامی ادارے کی جانب سے دہلی میں بھارتی خواتین کی نایاب تصاویر کی نمائش کی البم کو دیکھ کر ہوتا ہے۔ چونکہ یہ ہمارے خطے سے متعلق ہیں لہٰذا ان سے تبدیلی کا اندازہ بہ خوبی لگایا جاسکتا ہے۔
ان تصاویر میں اسٹوڈیو پورٹریٹ، فلموں کے مناظر، پوسٹ کارڈ پر دی گئی خواتین کی تصاویر شامل ہیں۔ یہاں انہیں بھارتی قرار دینا صحیح نہیں ہوگا کیوں کہ ان میں 1900ء سے لے کر بیسویں صدی کی ابتدا کی تصاویر شامل ہیں۔ یعنی یہ برصغیر ہندو پاک کی خواتین ہیں۔ یہ کس قدر تبدیل ہوئیں اس کے لیے صرف یہ کہنا کافی ہوگا کہ ان کی اکثریت ہندو اور پارسی خواتین کی ہے۔ کوئی عورت نہ تو ناکافی لباس میں ہے اور نہ سر پر بغیر آنچل کے… بلکہ انتہائی سلیقے اور اہتمام سے سروں کو ڈھانکے پوری آستین کے بلائوز کے ساتھ ہے۔ اور آج وہی مقامات ہیں اور وہی عورت ہے جو درزی کو بلائوز کے بارے میں ہدایات دیتے ہوئے کہتی ہے کمر پر دو انگل سے زیادہ کپڑا ہو تو تمہارے منہ پر مار دیا جائے گا۔
اس قدر تبدیلی کے باوجود مطلوبہ معیاری تبدیلی نہ ہوسکی، لہٰذا اب پھر اس دن کو ’’تبدیلی کی تحریک‘‘ دینے کے لیے منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب ضروری ہے کہ مسلمان خواتین بھی اس نعرے کو پورے زور شور سے لگائیں۔ تبدیلی کی تحریک کا نعرہ… وہ تبدیلی جس نے عورت کو چودہ سو سال پہلے وہ عزت اور توقیر بخشی جس کا تصور مغرب کے معاشرے میں نہ پہلے تھا نہ اب ہے۔ وہ عورت کے چہرے اور جسم کو نمائش اور تسکین کا ذریعہ پہلے بھی سمجھتا تھا اور اب بھی سمجھتا ہے۔ آج کی مغربی نومسلم خواتین فخریہ حجاب لیتے ہوئے کہتی ہیں کہ وہ حجاب کے باعث مغرب کے ’’مقابلۂ حسن‘‘ کے کلچر سے آزاد ہوئی ہیں۔
اسلام میں عورت کا مرتبہ اور مقام کیا ہے، اس کے لیے حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ کی زندگی پوری دنیا کی خواتین کے لیے ایک رول ماڈل ہے۔ رحمت العالمینؐ نے ہمیشہ ان کی محبت اور خدمت کی قدر کی ان کی زندگی میں بھی اور بعد میں بھی۔ ان کے لیے گراں مایہ اجر اور انعام کا وعدہ اللہ رب العزت نے خود کیا اور انہیں جنت کی خواتین کا سردار قرار دیا۔ آج کی خواتین بلا تفریقِ قوم و ملک اور رنگ و مذہب حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ کو اپنا رول ماڈل قرار دیں۔ ’’تبدیلی کی تحریک‘‘ مکمل طور پر مثبت انداز میں ان کی زندگیوں میں تبدیلی لائے گی، اِن شاء اللہ۔