میرا ترازو

452

’’ارے بھائی! یہ کیا کررہے ہو؟‘‘نائلہ نے دُہائی دی۔
’’کیا ہوا بی بی…؟‘‘
’’تمہارا ترازو ٹھیک نہیں… ترازو کا توازن بگڑا ہوا ہے۔ غالباً نیچے سے ٹوٹا ہوا ہے جس کی وجہ سے جہاں وزن ہے وہی لڑھک جاتا ہے۔‘‘
’’بی بی! ٹھیک ہے، میں اس طرح ہی سبزی بیچتا ہوں۔‘‘
’’بھئی! یہ تو بے ایمانی ہے۔ تم صحیح ناپ تول کر سبزی نہیں دیتے۔‘‘
’’بی بی جی! میں کل تک صحیح کروا لوں گا…آپ ابھی تو سبزی لے لیں۔‘‘
’’کیوں لے لوں تم سے؟ ناپ تول کے تم سبزی دیتے نہیں ہو۔‘‘
’’چلیں زیادہ سبزی لے لیں۔‘‘ سبزی والے نے مزید سبزی ڈالتے ہوئے کہا۔
’’نہیں بھائی… اللہ کو بھی منہ دکھانا ہے، جب تمہارا ترازو صحیح ہوجائے پھر آجانا۔‘‘ نائلہ نے دوٹوک لہجے میں کہا۔ سبزی والا منہ لٹکا کر چل دیا۔
نائلہ بیگم خالی ہاتھ گھر میں داخل ہوئیں تو نعیم صاحب نے بیگم کے ہاتھ میں سبزی نہ دیکھ کر پوچھ لیا ’’کیا ہوا؟ اتنی دیر لگا کر آئی ہو، سبزی نہیں لائیں؟‘‘
’’ارے کیا خاک سبزی لیتی… اُس کا ترازو صحیح نہیں تھا۔ نیچے سے ناہموار تھا۔ ایک طرف وزن پر جھک رہا تھا۔ میں نے تو صاف کہہ دیا کہ میں سبزی نہیں لوں گی جب تک ترازو بدل نہ لو۔‘‘ نائلہ نے حتمی لہجے سے کہا۔
’’واہ بھئی بیگم! تم تو بہت ایمان دار ہوگئی ہو۔‘‘ نعیم صاحب نے توصیفی نظروں سے دیکھا۔
’’ہاں تو کل اللہ کو منہ دکھانا ہے، اور آپ کا کیا مطلب؟ میں اب ایمان دار ہوئی ہوں؟ ناپ تول کے معاملے میں ڈنڈی نہیں مارنی چاہیے، نہ میں زیادہ لے کر مطمئن ہوسکتی ہوں، نہ وہ کم دے کر مطمئن ہوسکتا ہے۔ ترازو کا مقصد ہے برابری و عدل و انصاف سے سودا ہو۔‘‘ نائلہ بیگم نے حتمی لہجے میں کہا۔
’’ہاں کہہ تو صحیح رہی ہو، لیکن یہ ترازو ہماری زندگیوں میں بھی شامل ہونا چاہیے۔‘‘ نعیم صاحب نے بیگم کی طرف دیکھ کر کہا۔
’’ہماری زندگی میں شامل تو ہے، ناپ تول کر ہی ہر سودا لیتی ہوں۔‘‘ نائلہ نے کہا۔
’’آپ سمجھی نہیں… یہ ترازو ہماری اپنی ذات کے لیے بھی ہونا چاہیے۔ ایک پلڑے میں ہماری ذات اور دوسرے میں قرآن و سنت کو رکھنا چاہیے اور اپنا کردار، اخلاق، خواہشات، احساسات، ترجیحات کو اس پلڑے میں ضرور تولنا چاہیے کہ کہیں ہم اپنے معاملے میں ڈنڈی تو نہیں مار رہے؟ جس رب کی ہم اطاعت کرتے ہیں اُس کے پیمانے میں ہم پورے اتر رہے ہیں؟ ہماری خوشی اور غم سنت کے مطابق ہیں؟ ہماری بھاگ دوڑ بے مقصد تو نہیں ؟کہیں لایعنی گفتگو سے کسی کو نیچا دکھانے کی کوشش تو نہیں کررہے؟ ایک ترازو ہمارے اپنے لیے ہونا چاہیے۔کیا خیال ہے؟‘‘نعیم صاحب نے نائلہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
نائلہ نعیم صاحب کو دیکھ کر یہی سوچ رہی تھی ’’میں دنیا کے ترازو دیکھتی رہی کہ ہموار ہے یا نہیں؟ اور یہاں اپنا ترازو ناہموار ہے۔‘‘

حصہ