محاوروں کا پوسٹ مارٹم

341

’’میں کمبل کو چھوڑوں کمبل مجھے نہ چھوڑے‘‘
یا ’’یہ شخص تو بالکل کمبل ہو گیا‘‘
اس محاورے کو اس وقت استعمال کرتے ہیں جب کوئی شخص زبردستی آپ کا وقت ضائع کرے اور پیچھا نہ چھوڑے۔ تب کہتے ہیں کہ یہ شخص تو بالکل کمبل ہوگیا۔ اس محاورے کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ ایک دوست نے دوسرے دوست سے کہا ’’وہ دیکھو دریا میں کمبل بہہ رہا ہے‘ میں ابھی اسے نکال کر لاتا ہوں۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے دریا میں چھلانگ لگا دی۔ جب وہ اس کمبل کو پکڑنے میں کامیاب ہو گیا تو دیکھا کہ وہ کمبل نہیں ریچھ ہے۔ اب ریچھ نے اس شخص کو پکڑ لیا۔
جب دریا کے کنارے کھڑے دوست نے آواز دی ’’کمبل کو چھوڑو‘ تم دریا سے باہر نکل آئو۔‘‘
اس دوست نے جواب دیا ’’میں تو کمبل کو چھوڑ دوں‘ کمبل مجھے نہیں چھوڑ رہا۔‘‘
’’گربہ کشتن روزِ اوّل‘‘
یہ محاورہ ہے تو فارسی زبان کا لیکن اردو زبان بولنے والے بھی اسے استعمال کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ دو دوستوں کی شادی ایک ہی وقت میں ہوئی۔ کچھ عرصے بعد ایک دوست دوسرے کے گھر آیا‘ دونوں دوستوں نے ایک دوسرے کے حالات معلوم کیے۔ مہمان دوست نے کہا ’’میری تو بہت اچھی گزر رہی ہے۔ میری بیوی ہر بات مانتی اور میرا خیال رکھتی ہے‘ میں بہت خوش ہوں۔‘‘
دوسرے دوست کے حالات برعکس تھے۔ میزبان نے مہمان دوست سے اس کی خوش حال زندگی کا راز معلوم کیا تو مہمان دوست نے بتایا ’’شادی کے بعد پہلے ہی دن میرے کمرے میں ایک بلی گھس آئی۔ میں نے غصے میں تلوار نکالی اور بلی کو ہلاک کر دیا۔ میری بیوی نے جو بلی کی ہلاکت دیکھی تو خوف زدہ ہو گئی کہ یہ شخص بہت تیز مزاج کا ہے۔ اسی دن سے وہ میری ہر بات مانتی ہے۔‘‘
میزبان دوست نے کہا ’’یہ تو کوئی مشکل کام نہیں‘ ایسا تو میں بھی کر سکتا ہوں۔‘‘
یہ تمام گفتگو میزبان دوست کی بیوی چھپ کر سن رہی تھی۔ جب رات کو اس کے شوہر نے وہی عمل دہرایا یعنی خود ہی کمرے میں بلی چھوڑی اور غصہ دکھا کر اسے ہلاک کر دیا تاکہ بیوی پر رعب پڑ سکے۔ لیکن یہ دیکھ کر وہ حیران رہ گیا کہ بیوی بالکل متاثر نہیں ہوئی بلکہ شوہر سے کہنے لگی ’’گربہ کشتن روزِ اوّل۔‘‘ یعنی بلی مارنی تھی تو پہلے ہی روز مارتے‘ اب میں تمہیں جان چکی ہوں۔ اس بلی کی ہلاکت اور تمہارے غصے کا مجھ پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔‘‘
’’کولہو کا بیل‘‘
یہ محاورہ ایسے شخص کے لیے استعمال کرتے ہیں جس میں سمجھ بوجھ کی کمی ہو یا قوتِ فیصلہ نہ ہو اور دن رات کام میں بھی لگا رہے۔ آج کا دور‘ مشینی دور ہے۔ ہر کام مشینوں کے ذریعے ہو جاتا ہے۔ مشینی دور سے پہلے دیہات میں زیادہ تر کام جانوروں سے لیا جاتا تھا۔ کھیت میں ہل چلانے‘ کنویں سے پانی نکالنے‘ تیار فصل کو منڈی تک پہنچانے اور چاول کو دھان سے علیحدہ کرنے کے لے بھی بیل سے کام لیا جاتا تھا۔ غرض بہت سے کاموں میں بیل کی مدد اور طاقت سے انسان فائدہ اٹھاتے تھے۔ اسی طرح بیجوں سے تیل نکالنے کا کام بھی بیل ہی انجام دیتے۔ جس جگہ تیل نکالا جاتا اسے کولہو کہتے ہیں۔ یہ لکڑی کی چکی کی طرح ہوتا ہے۔
اس میں بیج بھرنے کے بعد ایک موٹی سی گول چکنی لکڑی کے ساتھ بیل باندھ کر چکر لگوائے جاتے ہیں۔ بیل کی مدد سے اس کا درمیانی حصہ گھومنے لگتا ہے جس کی وجہ سے بیج پس جاتے اور ان سے نکلنے والا تیل کی نالی سے گزرتا ہوا برتن میں جمع ہوتا رہتا ہے۔ بیل کی آنکھں پر پٹی باندھ دی جاتی ہے تاکہ گول گھومنے کی وجہ سے اسے چکر نہ آئیں۔ بیل صبح سے شام تک اس کے گرد چکر لگاتا رہتا ہے اور یہی اس کا کام ہے۔ بیل اپنی دانست میں میلوں کا سفر طے کرتا اور اس بات سے بے خبر ہوتا ہے کہ وہ ایک ہی محدود جگہ پر چکر لگا رہا ہے۔

حصہ